حیدرآباد
ٹرینڈنگ

وقف ترمیمی بل سے نظام وقف تباہ ہوگا: مولانا اکبرنظام الدین

اسوسی ایشن آف سجادہ نشین‘ متولی‘ خدمت گزاران وقف تلنگانہ نے وقف ترمیمی بل 2024 کی منظوری کو ٹالنے کے لئے میدان میں آنے کا تہیہ کرلیا ہے۔

حیدرآباد: اسوسی ایشن آف سجادہ نشین‘ متولی‘ خدمت گزاران وقف تلنگانہ نے وقف ترمیمی بل 2024 کی منظوری کو ٹالنے کے لئے میدان میں آنے کا تہیہ کرلیا ہے۔

متعلقہ خبریں
ٹیپوسلطان کے مجسمہ کو چپلوں کا ہار پہنانے کا واقعہ

اسوسی ایشن کے ارکان کا ایک ہنگامی اجلاس آج مولانا شاہ سید علی اکبر نظام الدین حسینی صابری صدر اسوسی ایشن کی صدارت میں احاطہ درگاہ حضرت شاہ خاموشؒ میں منعقد ہوا جس میں‘ وقف ترمیمی بل 2024 کے نظام وقف پر پڑنے والی کاری ضرب کا جائزہ لیا گیا اور متفقہ طور پر اجلاس اس نتیجہ پر پہنچا کہ بل کی منظوری کی صورت میں ہند میں نظام وقف تباہ و برباد ہوجائے گا اس لئے اس بل کو قانون کی شکل اختیار کرنے سے باز رکھنے کے لئے لائحہ عمل مرتب کیاگیا۔

مولانا اکبر نظام الدین نے بعد اجلاس اخباری نمائندوں کو بتایا کہ اس ترمیمی بل کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لیا گیا اور بہت سی تجاویز پیش ہوئیں۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں یہ طئے کیا گیا کہ اس بل کے نقصانات سے عام مسلمانوں کو آگاہ کرنے اور رائے عامہ کو ہموار کرنے اسوسی ایشن کی جانب سے جلسے منعقد کئے جائیں اور این ڈی اے کے سیکولر شراکت دار پارٹیوں کے قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں اس بل کے نقصانات سے آگاہ کیا جائے گا اور ان سے خواہش کی جائے گی کہ وہ اس بل کو ترک کردینے کے لئے این ڈی اے حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ انہوں نے کہا کہ وقف خالصتاً مذہبی معاملہ ہے اور مسلمان کے ہر فرقہ کا اس سے تعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ جائیداد ایک مرتبہ وقف کردینے پر وہ ہمیشہ کے لئے وقف ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت‘ قانون وقف کو مجہول بناکر اور دشواریاں پیدا کرتے ہوئے منشا ئے وقف کو ختم نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کا جائزہ لینے کے لئے قائم مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے بھی ہم نمائندگی کرتے ہوئے اس کو قائل کرانے کی کوشش کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا اکبر نظام الدین نے کہا کہ جو لوگ اس بل پر حکومت کی تائید میں میدان میں اتر آئے ہیں انہوں نے اس بل کا مطالعہ ہی نہیں کیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ ترامیم سے اوقافی جائیدادوں کی صیانت قطعی نہیں ہوگی بلکہ ان جائیدادوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔

صدر نشین تلنگانہ ریاستی حج کمیٹی و سابق صدرنشین وقف بورڈ مولانا سید شاہ غلام افضل بیابانی خسرو پاشاہ نے کہا کہ اس بل کے ذریعہ نظام وقف کو تباہ کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب کہ ہندؤں کی یاترا کے روٹ پر قائم مسلم ہوٹل مالکین سے کہا جارہا ہے کہ وہ اپنی شناخت کو ظاہر کریں اور مندروں کے پاس لگنے والے میلوں میں مسلم تاجروں کو شرکت سے روکا جارہا ہے وقف بورڈس اور سنٹرل وقف کونسل میں غیر مسلم ارکان کے رکھے جانے کا لزوم عائد کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی قانون میں ترمیم اس قانون کو مزید مستحکم اور مضبوط کرنے کے لئے کی جاتی ہیں مگر یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ترامیم کے ذریعہ قانون وقف کو نہ صرف کمزور اور مجہول بنایا جارہا ہے بلکہ اس کے ذریعہ وقف بورڈ‘ وقف ٹریبونل اور وقف سروے کمیشن کے اختیارات کو سلب کئے جارہے ہیں اور پہلے سے تسلیم شدہ اوقافی جائیدادوں کو نزاعی بنایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کے ذریعہ یہ مضحکہ خیز شرط رکھ دی گئی کہ کسی فرد کو اپنی جائیداد وقف کرنے کے لئے اس کا پانچ برس سے باعمل مسلمان ہوناناگزیر ہے۔ اسی طرح آثارو شواہد کی اساس پر کسی جائیداد یا ڈھانچہ کے اوقافی قرار دینے کا حق چھین لیاگیا اور کسی اوقافی جائیداد پر کسی دوسرے سرکاری محکمہ کا ادعا ہو تو اس کی نوعیت کا فیصلہ کرنے کا اختیار ضلع کلکٹر کو دے دیا گیا۔ اجلاس میں کئی سجادگان اور متولیوں نے شرکت کی۔

a3w
a3w