دہلی

راشٹرپتی بھون کے دربار ہال، اشوک ہال کا نام تبدیل کر دیا گیا

راشٹرپتی بھون میں مختلف تقاریب کے مراکز ”دربارہال اور اشوک ہال“ کا نام تبدیل کرتے ہوئے آج بالترتیب ”گن تنترامنڈپ اور اشوک منڈپ“ رکھا گیا۔

نئی دہلی: راشٹرپتی بھون میں مختلف تقاریب کے مراکز ”دربارہال اور اشوک ہال“ کا نام تبدیل کرتے ہوئے آج بالترتیب ”گن تنترامنڈپ اور اشوک منڈپ“ رکھا گیا۔

متعلقہ خبریں
چینی وزیر خارجہ کے خلاف کانگریس کا احتجاج

صدر جمہوریہ کی سکریٹریٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ ہندوستان کے صدر کی سرکاری قیام گاہ اور دفتر راشٹرپتی بھون ملک کی علامت ہے اور عوام کا ایک انمول ورثہ ہے۔

اسے عوام کے لئے مزید قابل رسائی بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ راشٹرپتی بھون کے ماحول کو ہندوستان کی ثقافتی اقدار کا عکاس بنانے کی مستقل کوشش ہوتی رہی ہے۔ صدرجمہوریہ دروپدی مرمو مسرت کے ساتھ اس بات کا اعلان کرتی ہیں کہ راشٹرپتی بھون کے دو اہم ہالس ’دربار ہال اور اشوک ہال‘ کو بالترتیب گنتنترامنڈپ اور اشوک منڈپ سے موسوم کیا جارہا ہے۔

دربارہال اہم تقاریب اور جشن جیسے قومی ایوارڈس کی پیشکشی کا مقام رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ دربار کی اصطلاح ہندوستانی اور انگریز حکمرانوں کی عدالتوں اور اسمبلیوں کے حوالہ سے وضع کی گئی تھی۔

ہندوستان کے جمہوریہ بننے کے بعد یہ اصطلاح بے معنی ہوگئی ہے۔ ہندوستانی سماج میں جمہوریہ یعنی گنتنتر کا تصور قدیم زمانہ سے موجود ہے۔ اسی لئے اس مقام کو گن تنتر منڈپ کا نام دینا مناسب ہے۔

اشوک ہال دراصل بال روم تھا۔ لفظ اشوک ایسے شخص کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جو تمام مسائل اور دکھ و تکلیف سے آزاد ہو۔ اس کے علاوہ لفظ اشوکا شہنشاہ اشوک کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے، جو اتحاد اور پرامن بقائے باہم کی علامت تھے۔