امریکہ و کینیڈا

ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا کل 4 جولائی کو 248 واں جشن یوم آزادی

اسی ضمن میں ہر سال چار جولائی کو امریکہ برطانیہ سے اپنی آزادی کا جشن منایا جاتا ہے جب کانگریس نے 1776 میں اسی دن تاج برطانیہ سے آزادی کا اعلان کیا تھا۔ آئے اس تحریک آزادی کا ذکر تفصیل سے کرتے ہیں-

تاریخ گواہ ہے کہ زندہ اور باضمیر قومیں اپنی آزادی کو زندگی سے عزیز رکھتی ہے، کسی بھی فسطائی طاقت کے سامنے جھکنا یا ان کی غلامی کرنا گوارا نہیں کرتی، دنیا میں ایسی بے حساب واقعات موجود ہے جو آزادی کے متوالوں نے کسی فسطائی طاقت کی غلامی قبول کرنے کے بجائے ان سے نبردازما ہونا گوارا کیا نہ کے غلامی کو قبول کیا۔

دنیا کی تحریک آزادی میں ایک اور باب شامل ہوا جس کو متحدہ ہائے امریکہ کے جیالوں نے تاج برطانیہ کی غلامی کے طوغ کو نکال پھینکا اور استمار برطانیہ سے اپنی آزادی کا اعلان کردیا اور اسکے بعد وہا ں دنیا کی سب سے پہلے جمہوریت کی داغ بیل ڈالی گی جو آج تک دنیا کی قدیم ترین جمہوریتوں میں شمار ہوتی ہے۔

اسی ضمن میں ہر سال چار جولائی کو امریکہ برطانیہ سے اپنی آزادی کا جشن منایا جاتا ہے جب کانگریس نے 1776 میں اسی دن تاج برطانیہ سے آزادی کا اعلان کیا تھا۔ آئے اس تحریک آزادی کا ذکر تفصیل سے کرتے ہیں-

آزادی کا دن، 4 جولائی 1776 کو ریاست ہائے متحدہ امریکا کے آزادی کےاعلامیے کی یاد میں ریاستہائے متحدہ میں ایک وفاقی چھٹی کا دن  ہوتاہے۔ Continental کانگریس نے اعلان کیا کہ تیرہ امریکی کالونیاں اب  تاج  برطانیہ کی بادشاہت کے تابع نہیں رہے گی اور اب امریکہ متحد اور آزاد ریاست ہو گی۔

کانگریس نے 2 جولائی کو دو روز قبل آزادی کے حق میں ووٹ دے دیا تھا، لیکن 4 جولائی تک اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ آزادی کےدن عام طور پر آتش بازی ، پریڈ ، باربیکیو ، کارنیوال ، میلوں ، پکنک ، کنسرٹ ، بیس بال کے کھیلوں اور سیاسی تقریروں اور تقریبات کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔

اس سلسلے میں امریکی روایات کا جشن منایا جاتا ہے۔ یوم آزادی ریاستہائے متحدہ  امریکہ کا قومی دن ہےامریکی انقلاب کے دوران، 1776 ء میں برطانیہ کے تیرہ کالونیوں کا قانونی علیحدگی کا اصل واقعہ 2 جولائی کو پیش آیا جب Continental  کانگریس نے آزادی کی ایک قرارداد کی جون میں منظوری دے دی۔ جس میں رچرڈ ہینری لی نے ریاستہائے متحدہ امریکہ کا برطانیہ کے حکمرانوں سے آزادی کا اعلان کیا گیا تھا۔

آزادی کے لیے ووٹنگ کے بعد کانگریس نے اپنی توجہ آزادی کے اعلان پر مبذول کر لی، اس کا فیصلہ ایک پانچ رکنی کمیٹی نے کیا، جس میں تھامس جیفرسن بھی اہم رکن کے طور پرشامل تھے۔کانگریس نے اعلان پر تبادلہ خیال کیا اور نظر ثانی کی، آخر میں اسے دو دن بعد 4 جولائی کو منظور کر لیا گیا۔

تاریخی دانوں میں یہ اختلاف پایا جاتا ہے کہ کانگریس کے ارکان نے 4 جولائی کو آزادی کے اعلامیہ پر دستخط کیئےتھے، اگرچہ تھامس جیفرسن، جان ایڈمز اور بنیامین فرینکلن نے بعد میں لکھا کہ انھوں نے اسی دن اس پر دستخط کیے تھے۔

زیادہ ترمؤرخوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اعلان کے تقریباً ایک ماہ بعد، 2 اگست، 1776 کو اس پر دستخط کیے گئے تھے اور 4 جولائی پر عام طور پر یقین نہیں کیا جاتا۔

a3w
a3w