امریکہ و کینیڈا

امریکہ، چین کے بڑھتے اثر و رسوخ سے پریشان

یہ واضح نہیں کہ حماس اور فتح کے درمیان معاملت کامیاب ہوگی یا نہیں۔ یوکرین میں امن کے لئے بھی چھوٹی سی ٹھوس پیشرفت ہوئی ہے۔ چین فاتح بن کر ابھرا ہے۔

بیجنگ: چین نے جاریہ ہفتہ حریف فلسطینی دھڑوں میں صلح صفائی کرائی اور یوکرینی وزیر خارجہ کی میزبانی کی۔ اس نے یہ اقدام ایسے وقت کیا جب یوکرین پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمہ کے لئے بات چیت کرے۔

متعلقہ خبریں
رفح پر اسرائیلی حملہ، خون کی ہولی کا باعث بن سکتا ہے: ڈبلیو ایچ او
غزہ کے عوام کا تاریخی صبر جس نے اسلام کا سر بلند کردیا: رہبر انقلاب اسلامی
غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیل کی بمباری، 23 فلسطینی شہید
مسئلہ فلسطین حل ہوجائے تو اسرائیل کو تسلیم کیا جاسکتا ہے: سعودی وزیر
فلسطینی متاثرین کو طبی امداد کی ضرورت، کُل ہند مجلس تعمیر ملت کی جانب سے اہم فیصلہ

یہ واضح نہیں کہ حماس اور فتح کے درمیان معاملت کامیاب ہوگی یا نہیں۔ یوکرین میں امن کے لئے بھی چھوٹی سی ٹھوس پیشرفت ہوئی ہے۔ چین فاتح بن کر ابھرا ہے۔ اُس نے عالمی اسٹیج پر نہ صرف معاشی پاور ہاوز بلکہ سفارتی طاقت کا اپنا رول مزید مستحکم کرلیا۔

بیجنگ اور واشنگٹن دنیا بھر میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش میں ہیں۔ چین اب وہ رول ادا کررہا ہے جو سابق میں امریکہ اور روس جیسی عالمی طاقتیں ادا کرتی تھیں۔ جاریہ ماہ مغربی ممالک میں چین کی بعض سرگرمیوں کو پریشان کن قرار دیا۔

انہوں نے بیجنگ کو شرپسند قرار دیا، لیکن جاریہ ہفتہ کے واقعات کو دیکھا جائے توپتہ چلتا ہے کہ بین الاقوامی کھلاڑی بیجنگ کی مدد کے خواہاں ہیں۔ چین نے گزشتہ برس ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات پھر سے استوار کروائے تھے۔ چین اب عالمی اسٹیج پر خود کو ایک ثالث کے طور پر پیش کررہا ہے۔

امریکن انسٹیٹیوٹ آف پیس نے چینی امور کی ایک سینئر ماہر کارلافری مین نے کہا کہ چین کی کوششوں کو قبولیت حاصل ہورہی ہے۔ چین بین الاقوامی اثر و رسوخ بڑھتا جارہا ہے۔ منگل کے دن فلسطینی دھڑوں حماس اور فتح نے تشکیل حکومت پر اصولی آمادگی ظاہر کی۔ سابق میں ایسی کوششیں ناکام رہی تھیں۔

سنٹر فار اسٹراٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں ڈائرکٹر میڈلیسٹ پروگرام جان آلٹرمین نے کہا کہ چین آج کہہ سکتا ہے کہ ہم نے وہ کردیکھایا جو کسی نے نہیں کیا۔ مشرق وسطیٰ میں چین کے بڑھتے اثر و رسوخ کی یہ ایک اور علامت ہے۔ حماس کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ وہ چین کو امریکہ کے امکانی ہم پلہ کے طور پر دیکھتے ہیں۔

امریکہ ہمارے دشمن اسرائیل کا کٹر حلیف ہے۔ مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا اثر و رسوخ برقرار ہے، لیکن اب گیم میں نئے کھلاڑی کی آمد ہوئی ہے، جو ایران اور حماس کے ساتھ آسانی کے ساتھ معاملہ کرسکتا ہے۔اسی دوران امریکہ میں غزہ جنگ پراس کے موقف کے لئے ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔ جاریہ ہفتہ امریکہ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی میزبانی کی۔

اِس پر بھی واشنگٹن کے خلاف ناراضگی ہے۔ یوکرینی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ تصویر کشی کراتے ہوئے کہا کہ چین کو قیام امن کے لئے رول ادا کرنا ہے۔ فلسطین معاملت مشرق وسطیٰ میں بیجنگ کے نئے اثرورسوخ کی علامت ہے۔ چین روس کا بہت بڑا حلیف ہے۔ اُس کا زور دے کر کہنا ہے کہ وہ ماسکو کو فوجی امداد نہیں دیتا، تاہم اس نے یوکرین جنگ کے دوران روس کے ساتھ مضبوط تجارتی تعلقات برقرار رکھے۔

a3w
a3w