حیدرآباد

 سی ڈبلیو سی اجلاس کے دوسرے دن بھی پوسٹرس کی جنگ جاری

ان پوسٹرس میں کرپٹ کانگریس ماڈل اوردرست بی آرایس ماڈل لکھاگیا ہے۔ان پوسٹرس میں کانگریس برسراقتدارریاستوں اور تلنگانہ ریاست کی فلاحی اسکیمات کا موازنہ کیاگیا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ سے کئے گئے وعدوں کو پوراکرنے میں کانگریس کی ناکامی پر سوال اٹھاتے ہوئے لگائے گئے پوسٹرس کے ایک دن بعد، کانگریس برسراقتدارریاستوں کی فلاحی اسکیمات اور تلنگانہ کی اسکیمات کا موازنہ کرتے ہوئے حیدرآباد کے مختلف مقامات پر آج پوسٹرس لگائے گئے۔کانگریس ورکنگ کمیٹی کے دوسرے دن کے اجلاس کے موقع پر یہ پوسٹرس لگائے گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
موسیٰ پروجیکٹ نیا نہیں، متاثرین کی بازآبادکاری کا وعدہ: وزیر راج نرسمہا
رکن اسمبلی ماجد حسین اور فیروز خان کے خلاف کارروائی کا انتباہ
وقت سب سے قیمتی سرمایہ ہے، اسے اطاعتِ الٰہی میں لگائیں: مفتی صابر پاشاہ قادری
زمین کے مسائل کا حل اب ایک کلک پر: بھو بھارتی پورٹل کی رونمائی جلد
سنگاریڈی ضلع میں مزارات کو نقصان، جمعیۃ علماء کا احتجاجی میمورنڈم، ایس پی کا تعمیر نو کا وعدہ

ان پوسٹرس میں کرپٹ کانگریس ماڈل اوردرست بی آرایس ماڈل لکھاگیا ہے۔ان پوسٹرس میں کانگریس برسراقتدارریاستوں اور تلنگانہ ریاست کی فلاحی اسکیمات کا موازنہ کیاگیا ہے۔

ایک پوسٹر میں تلنگانہ کے کسانوں کے لئے بجلی کی سپلائی کے پس منظر کو اجاگر کیاگیا ہے۔اس کا موازنہ دیگر ریاستوں سے کیاگیا ہے۔

اس پوسٹر میں لکھاگیا ہیکہ تلنگانہ کسانوں کو 24گھنٹہ مفت بجلی سپلائی کررہی ہے جبکہ کانگریس حکومت والی ریاستوں راجستھان، کرناٹک، ہماچل پردیش اورچھتیس گڑھ میں ایسانہیں کیاجارہا ہے۔

اسی طرح تلنگانہ میں کسانوں کو پانچ لاکھ روپئے تک کا انشورنس فراہم کیاجارہا ہے۔ایسی انشورنس کی کوئی اسکیم راجستھان، کرناٹک چھتیس گڑھ میں نہیں ہے۔ایک اور پوسٹرمیں معذورین کو فراہم کئے جانے والے وظیفہ کی رقم کا موازنہ کیاگیا ہے۔

راجستھان میں یہ وظیفہ 1250 روپئے، ہماچل پردیش میں 1300روپئے، چھتیس گڑھ میں 500روپئے، کرناٹک میں 1100روپئے ہے جبکہ تلنگانہ میں یہ وظیفہ 4116روپئے دیاجارہا ہے۔