شمالی بھارت

ایودھیا میں مسجد کیلئے مختص کی گئی زمین پر خاتون نے ملکیت کا دعویٰ کردیا

مسجد کی تعمیر کے لئے بنے انڈواسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے سربراہ ظفر فاروقی نے تاہم رانی پنجابی کے دعویٰ کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ رانی پنجابی کا دعویٰ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں 2021ء میں مسترد کردیا تھا۔

لکھنؤ: دہلی کی ایک عورت نے دعویٰ کیا ہے کہ رام جنم بھومی۔ بابری مسجد کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر ایودھیا میں مسجد کے لئے جو زمین مختص کی گئی وہ اُس کی فیملی کی ہے اور وہ اسے اپنے قبضہ میں لینے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع ہوگی۔

متعلقہ خبریں
ہندو لوگ صرف 3 مقامات مانگ رہے ہیں:یوگی
رام مندر جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ : موہن بھاگوت
بھگوان رام بی جے پی کے انتخابی امیدوار : سنجے راوت
عبادت گاہوں سے متعلق عدالتوں کے فیصلے اور حکومت کا رویہ تشویشناک : امیر شریعت
بابری مسجد کیلئے جدوجہد جاری رہے گی: سعید آباد خواتین

 مسجد کی تعمیر کے لئے بنے انڈواسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ کے سربراہ ظفر فاروقی نے تاہم رانی پنجابی کے دعویٰ کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ رانی پنجابی کا دعویٰ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں 2021ء میں مسترد کردیا تھا۔

 ظفرفاروقی نے جو اترپردیش سنی سنٹرل وقف بورڈ کے صدرنشین بھی ہیں کہا کہ مسجد کے بشمول سارے پراجکٹ پر کام جاریہ سال اکتوبر سے شروع ہوجائے گا۔ دہلی کی رہنے والی رانی پنجابی کا دعویٰ ہے کہ سپریم کورٹ کے 2019ء کے حکم پر ایودھیا کے دھنی پور گاؤں میں سنی سنٹرل وقف بورڈ کو جو 5پانچ ایکڑ زمین دی گئی جو اس کی فیملی کی 28.35ایکڑ اراضی کا حصہ ہے۔

 رانی پنجابی نے پی ٹی آئی سے کہا کہ اس کے پاس ملکیت کے سارے کاغذات ہیں اور وہ زمین حاصل کرنے کے لئے سپریم کورٹ جائے گی۔ اس نے کہا کہ اس کے باپ گیاچندپنجابی ملک کے بٹوارے کے بعد پاکستانی پنجاب سے فیض آباد (موجودہ ضلع ایودھیا) چلے آئے تھے اور انہیں پاکستان میں چھوڑی گئی زمین کے عوض 28.35ایکڑ اراضی یہاں الاٹ ہوئی تھی۔

 اُس کی فیملی 1983ء تک کھیتی باڑی کرتی رہی۔ باپ کی طبیعت خراب ہونے کے بعد علاج کے لئے ساری فیملی دہلی میں آباد ہوگئی۔ اُس کے بعد سے زمین پر قبضے ہوتے چلے گئے۔

رانی پنجابی نے کہا کہ اسے مسجد کی تعمیر پر کوئی اعتراض نہیں، لیکن وہ چاہتی ہے کہ اڈمنسٹریشن اس سے انصاف کرے۔اسلام میں متنازعہ اراضی پر مسجد تعمیر کرنے کی اجازت نہیں۔ ظفرفاروقی کا کہنا ہے کہ پراجکٹ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

 اُس عورت کا جہاں تک دعویٰ ہے وہ الٰہ آباد ہائی کورٹ میں 2021ء میں مسترد ہوچکا ہے۔ بعض چھوٹے مسائل ہیں، جنہیں حل کیا جارہا ہے۔ توقع ہے کہ پراجکٹ اکتوبر تک شروع ہوجائے گا۔ پراجکٹ میں اس لئے تاخیر ہوئی کہ اس کا سارا ڈیزائن پھر سے تیار کیا گیا ہے۔

 اس کے علاوہ بیرونی عطیات قانون (ایف سی آر اے) سرٹیفکیٹ ابھی تک نہیں ملا ہے۔ یہ سرٹیفکیٹ بیرونی ممالک سے فنڈس کے لئے ضروری ہے۔

پراجکٹ کی تعمیرات کمیٹی کے ایک سینئر عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اُس نے رانی پنجابی سے کئی مرتبہ ملاقات کی اور اسے بتایا کہ اسلام متنازعہ زمین پر مسجد بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ اگر اس کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت ہے تو پیش کرے، لیکن وہ ایسا نہیں کرسکی۔

a3w
a3w