مہاراشٹرا

ممبئی میں پیر کو ہونے والی ووٹنگ کیلئے مسلم علاقوں میں بڑے پیمانے پر جوش وخرش

ممبئی کے سیوڑھی علاقہ کے سماجی کارکن محمد شفیع انصاری نے سیکولر جماعتوں پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جس سیاسی پارٹی نے بابری مسجد کو شہید کیا اب وہ سیکولرازم کا لبادہ اوڑھ کر ہم سے ووٹ مانگ ریہی ہے۔

ممبئی: مہاراشٹر میں لوک سبھا انتخابات 2024 کے لیے ممبئی کی 6 نشستوں پر 20 مئی کو ووٹنگ ہونے جا رہی ہے، اس موقع پر اپنی انتخابی مہم کا اختتام ہو چکا ہے۔ اور کل ووٹنگ کے لیے بڑے پیمانے پر جوش وخرش دیکھا جارہاہے۔

متعلقہ خبریں
اگزٹ پولس پر مکمل امتناع کے لئے سنجے سنگھ کا مطالبہ
ممبئی سمیت مہاراشٹر میں پانچویں اور آخری مرحلے کیلئے انتخابی مہم ختم
مسلمانوں کا اتحاد بکھیرنے فسطائی طاقتیں سرگرم، چوکنا رہنے کی اپیل : اکبرالدین اویسی
گجرات کی 25 سیٹوں پر انتخابی مہم کا شور ختم
حلقہ لوک سبھا نظام آباد سے تاحال 26 امیدواروں کے پرچے نامزدگی داخل

ممبئی تمام 6 حلقوں کے مسلم علاقوں میں پہلی بار ووٹ ڈالنے والے مسلم نوجوان بڑی تعداد میں سرگرم نظر آرہے ہیں اور ان میں اپنے حق رائے دہی کو لیکر ایک خوشی کی کیفیت پائی جا رہی ہے۔ مسلم علاقوں میں ہر طرف چہل پہل نظر آرہی ہے۔ ساتھ ہی کچھ مسلم ووٹرس میں یہ رائے بھی پائی گئی کہ اس بار نوٹا کو ووٹ دینا ہے۔

اس سلسلے میں ممبئی کے ناگپاڑہ، مدن پورہ، سیوڑھی کے علاوہ ممبئی مضافات کے باندہ ، ،ماہم جوگیشوری ، اندھیری ، کرلا اور ممبرا وغیرہ علاقوں میں مسلم ووٹرس بڑے پیمانے پر ووٹنگ کرنے کی تیاریوں میں لگے ہیں۔ مسلمانوں کے کچھ حلقوں اور بعض افراد کا کہنا ہے کہ وہ ناٹا کو ووٹ دے رہے ہیں۔

لیکن اس کے برخلاف ایک بڑی تعداد سیکولر پارٹیوں کے حق میں نظر آرہی ہے۔ اور نوٹا کو ووٹ دینے کو اپنا ووٹ ضائع کرنے کے مترادف قرار دے رہں۔ ناگپاڑہ علاقے کے زید خان نے کہا کہ مسلم ووٹرس نوٹا کے جھانسے میں نہ آئیں، یہ دراصل مسلم ووٹوں کو بے اثر کرنے کا حربہ ہے۔

جو قوم سے غداری کرنے والے متھی بھر افراد کی جانب سے کیا جا رہا ہے۔ جو اپنے چھوٹے موٹے مفادات کے چکر میں مسلم ووٹوں کو ضائع کرنے کا کھیل کھیلنا چاہتے ہیں۔

 لیکن مسلم ووٹرس باشعور ہیں اور وہ ہر ایسے حربے کو ناکام کردیں گے جو فرقہ برست طاقتوں کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے لیے استعمال کیے جارہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کے لیے کچھ مسلم امیدوار بھی میدارن میں اتارے گئے ہیں تاکہ مسلم ووٹوں کو کو کاٹا جائے۔ لیکن ایسے مسلم ووٹ ہزار ہانچ سو ووٹ بھی حاصل نہیں ک پائیں گے۔

جو لوگ سیکولر پارٹیوں سے ناراض ہیں ان کا کہنا ہے کہ جن لوگوں نے ہماری بابری مسجد گرائی ہم انھیں کیسے ووٹ دے سکتے ہیں۔ انھوں نے بھی کہا کہ ووٹ ںوٹا ( این او ٹی اے ) کو دیں گے۔

ممبئی کے انند نگر میں تنظیم ‘ سیوا فاونڈیشن ” کے ممبئی سیکریٹری نے کہا کہ بتایا کہ ہماری تنظیم اس کام میں لگی ہے اور ہم اقلیتی طبقہ کے افراد کو بتا رہے ہیں کہ ووٹ ںوٹا ( این او ٹی اے ) کو دینا چاہے۔ ممبئی کے ناگپاڑہ علاقے کہ عبدالملک جو ایک فلک بوس عمارت میں چوکیدار ہیں، نے کہا کہ ہم بابری مسجد کی شہادت اور ممبئی کے 1992-1993 کے فسادات کو نہیں بھول سکتے۔

ممبئی کے سیوڑھی علاقہ کے سماجی کارکن محمد شفیع انصاری نے سیکولر جماعتوں پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جس سیاسی پارٹی نے بابری مسجد کو شہید کیا اب وہ سیکولرازم کا لبادہ اوڑھ کر ہم سے ووٹ مانگ ریہی ہے۔

ایک گھریلو خاتون رخسانہ شیخ ،جو ممبئی فسادات کی متاثرہ ہے، نے بتایاکہ اس کے گھر کے سامنے ہی مہا آرتھی ہوتی تھی۔اور ایک مخصوص سیاسی پارٹی کے لوگ کھلے عام مسلمانوں کو نشانہ بنانے تھے۔

a3w
a3w