مشرق وسطیٰ

ہیلی کاپٹر میں سوار حسین عبداللہیان اور دیگر عہدیداروں کی زندگی کو بھی خطرہ کی اطلاعات

ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو ملک کے علاقے آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں حادثہ پیش آیا ہے جس کے بعد ہیلی کاپٹر اور اس میں سوار افراد کی تلاش جاری ہے۔

تہران: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کو ملک کے علاقے آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں حادثہ پیش آیا ہے جس کے بعد ہیلی کاپٹر اور اس میں سوار افراد کی تلاش جاری ہے۔

متعلقہ خبریں
ایران میں صدارتی انتخابات کی تیاریاں شروع
ایران کے صدر کے ہیلی کاپٹر کا سگنل سسٹم بند تھا: عبدالقادر اورال اولو
اسرائیل۔ حماس جنگ: وزیر اعظم نریندر مودی نے ایران کے صدر سے بات کی
سعودی عرب کو ایران کا دشمن قرار دینا ناقابل قبول: ابراہیم رئیسی
ہیلی کاپٹر حادثہ میں ہلاک فوجی کی سرسلہ میں آخری رسومات

ایک خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر نے مشرقی ایرانی آذربائیجان کے علاقے ورزاغان میں ہارڈ لینڈنگ کی جس کے بعد جائے حادثہ پر امدادی ٹیمیں روانہ ہو گئی ہیں۔یہ حادثہ ورزاغان کے علاقے میں علاقے دزمر میں جنگلات سے بھرپور پہاڑی علاقے میں پیش آیا جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

ابراہیم رئیسی ایران اور پڑوسی ملک آذربائیجان کی سرحد پر اپنے ہم منصب الہام الیوف کے ہمراہ ڈیم کے منصوبے کا افتتاح کرنے کے لیے گئے تھے اور وہاں سے واپسی پر ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا۔

ایران کے وزیر داخلہ احمد واحدی نے کہا ہے کہ خراب موسم کی وجہ سے قافلے میں شامل ایک ہیلی کاپٹر نے ہنگامی لینڈنگ کی اور ہیلی کاپٹر سے رابطہ کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ایک اہم ایرانی سرکاری عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ ابراہیم رئیسی اور وزیر خارجہ حسین عبداللہیان کی جانوں کو ہیلی کاپٹر حادثے میں خطرہ لاحق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اب بھی پرامید ہیں لیکن جائے حادثہ سے کو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں وہ بہت تشویشناک ہیں۔رپورٹس کے مطابق سخت موسمی حالات اور دھند کی وجہ سے امدادی ٹیموں کو جائے حادثہ تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ایرانی صدر نے پڑوسی ملک آذربائیجان کے صدر کے ہمراہ ڈیم کا افتتاح کیا۔

ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق جس ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا اس میں ایرانی صدر کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ حسین عامر عبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر ملک رحمتی اور کچھ مقامی اہم عہدیداران بھی سوار تھے۔

صدر کا قافلہ تین ہیلی کاپٹرز پر مشتمل تھا اور کچھ میڈیا رپورٹس کے مطابق جس ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا، ابراہیم رئیسی اسی میں سوار تھے جبکہ بقیہ دو ہیلی کاپٹرز باحفاظت لینڈ کر چکے ہیں جن میں ایرانی وزیر توانائی علی اکبر مہرابیان اور وزیر ہاؤسنگ و ٹرانسپورٹیشن مہرداد بازرپش موجود تھے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کی مسلح افواج کے سربراہ چیف محمد بغیری نے پاسداران انقلاب سمیت ملک کی تمام افواج کو مکمل سازوسامان کے ساتھ فوری طور پر جائے حادثہ پر پہنچنے کی ہدایت کردی ہے۔حادثے کے بعد ایران کے نائب صدر محمد مخبر دیگر حکومتی اکابرین کے ہمراہ تبریز روانہ ہو گئے ہیں۔

یہ حادثہ ایرانی صوبے مشرقی آزربائیجان کے علاقے ورزاغان اور جولفا کے درمیان پیش آیا جو تبریز سے تقریباً 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور حادثے سے قبل ہیلی کاپٹر تبریز کی جانب ہی رواں دواں تھا۔

a3w
a3w