کانگریس کے سہ روزہ پلینری اجلاس کا کل آغاز
کانگریس کے سہ روزہ پلینری اجلاس کا یہاں جمعہ کی صبح سے آغاز عمل میں آئے گا جس میں 2024کے لوک سبھا انتخابات کے لئے واضح روڈمیاپ تیار کرنا اور مرکز میں بی جے پی سے مقابلہ کرنے ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد جیسے مسائل پر غورو خوض کیا جائے گا۔
رائے پور: کانگریس کے سہ روزہ پلینری اجلاس کا یہاں جمعہ کی صبح سے آغاز عمل میں آئے گا جس میں 2024کے لوک سبھا انتخابات کے لئے واضح روڈمیاپ تیار کرنا اور مرکز میں بی جے پی سے مقابلہ کرنے ہم خیال جماعتوں کے ساتھ اتحاد جیسے مسائل پر غورو خوض کیا جائے گا۔
کانگریس کے 85 ویں پلینری اجلاس میں تمام سرکردہ پارٹی قائدین شرکت کریں گے اور ملیکارجن کھرگے کی صدارت کی توثیق کی جائے گی اور ان کی زیرقیادت ایک نئی ورکنگ کمیٹی کی تشکیل کی راہ ہموار ہوگی۔ یہ سیشن بھارت جوڑو یاترا کے پس منظر میں منعقد ہورہا ہے۔
پارٹی نے اس یاترا کو کامیاب قراردیا ہے۔ اس اجلاس میں تقریباً 15 ہزار مندوبین شرکت کریں گے۔ سہ روزہ سیشن کے پہلے دن اسٹیرنگ کمیٹی جو ورکنگ کمیٹی کا رول انجام دے رہی ہے(کیونکہ نئی کانگریس ورکنگ کمیٹی کی تشکیل تک سابقہ کمیٹی کو تحلیل کردیا گیا ہے)۔
ورکنگ کمیٹی اس بات کا بھی فیصلہ کرے گی کہ آیا فیصلہ ساز ادارہ کا کوئی الیکشن ہوگا یا نہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پارٹی کا ایک گوشہ خاص طورپر نوجوان قائدین‘ سی ڈبلیو سی کے انتخابات چاہتے ہیں۔ پارٹی کے بزرگ قائدین چاہتے ہیں کہ الیکشن کے بجائے نامزدگی عمل میں لائی جائے تاکہ داخلی بغاوت سے بچا جاسکے اور اس اعلیٰ ادارہ میں چسپیدگی ہو تاکہ آنے والے سخت انتخابی سائیکل کا سامنا کیا جاسکے۔
جاریہ سال 9 ریاستوں میں اسمبلی انتخابات ہوں گے جن میں چھتیس گڑھ اور راجستھان بھی شامل ہیں جہاں کانگریس برسراقتدار ہے۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش اور کرناٹک میں اصل اپوزیشن جماعت برسراقتدار ہے۔ جاریہ سال چند بڑی ریاستوں میں کچھ نشستیں حاصل کرنا لوک سبھا انتخابات سے قبل مرکز میں کانگریس کے احیاء کی کلید ہوگی۔
فی الحال پارٹی اپنے بل بوتے پر 3 ریاستوں بشمول چھتیس گڑھ‘ ہماچل پردیش اور راجستھان میں حکومت کررہی ہے۔ پارٹی تلخیوں کو دور کرنا چاہتی ہے۔ بیشتر سینئر قائدین کا ماننا ہے کہ اتفاق ِ رائے الیکشن کی بہترین شکل ہے۔ سی ڈبلیو سی میں 25 ارکان ہیں جن کے منجملہ 12 منتخب اور 11 نامزد ارکان ہیں۔اس کے علاوہ کانگریس صدر اور پارلیمنٹ میں پارٹی قائد بھی شامل ہیں۔
گزشتہ مرتبہ 1997 میں سیتارام کیسری کی زیرقیادت کولکتہ میں سی ڈبلیو سی کے انتخابات منعقد ہوئے تھے۔ سونیا گاندھی نے بھی شرکت کی تھی۔ پلینری اجلاس میں پارٹی اپنے قائدین اور کارکنوں کو کرناٹک‘ تلنگانہ‘ چھتیس گڑھ‘ راجستھان‘ مدھیہ پردیش اور میزورم میں ریاستی انتخابی سائیکل کے لئے تیاریاں کرنے کی ہدایت دے گی۔
تریپورہ میں انتخابات ختم ہوچکے ہیں۔ انتخابی تیاریوں کے ایک حصہ کے طورپر پارٹی کو ریاستی یونٹوں بشمول راجستھان‘ مدھیہ پردیش‘ کرناٹک‘ چھتیس گڑھ اورتلنگانہ میں گروہ واریت ختم کرنے کے لئے کام کرنا ہوگا۔