انتخابی عمل کو شفاف بنانے کیلئے وزیر قانون کو چیف الیکشن کمشنر تقرری کمیٹی سے باہر کیا جائے : اسداویسی
اویسی کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں اور عوام کو تب ہی انتخابی عمل پر اعتماد ہوگا جب وزیر اعظم، قائد حزب اختلاف، اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اس کمیٹی میں شامل ہوں۔
اورنگ آبادَ: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ملک میں انتخابات کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے وزیر قانون کو اس کمیٹی سے خارج کرنے کا مطالبہ کیا، جو چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کا تقرر کرتی ہے۔ اویسی نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی حکومت نے سی ای سی کی تقرری کرنے والی کمیٹی کے آئین میں تبدیلی کی ہے، جس کی وجہ سے انتخابی عمل پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو اس کمیٹی سے باہر کر کے وزیر قانون کو شامل کر لیا ہے، جس سے انتخابی عمل کی غیرجانبداری پر شبہات پیدا ہوئے ہیں۔ اویسی کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں اور عوام کو تب ہی انتخابی عمل پر اعتماد ہوگا جب وزیر اعظم، قائد حزب اختلاف، اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اس کمیٹی میں شامل ہوں۔
اویسی نے اس تبدیلی کو حکومت کی جانب سے انتخابی افسران کو من مانی طریقے سے منتخب کرنے کی کوشش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات میں ووٹروں میں کھلے عام پیسے تقسیم کیے گئے، اور ان کے امیدوار امتیاز جلیل نے اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کو تحریری شکایت اور ویڈیو فراہم کی۔ تاہم، اویسی نے الزام لگایا کہ اس کے بجائے جلیل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی دوران دیے گئے متنازعہ بیانات جیسے "صلیبی جنگ”، "زعفران کے خلاف فتویٰ”، "ووٹ جہاد”، اور "بٹیں گے تو کٹیں گے” کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اویسی نے سوال اٹھایا کہ اگر انتخابات میں پیسے کی بارش ہوئی اور اس قسم کے بیانات دیے گئے تو پھر اس انتخاب کو شفاف کیسے کہا جا سکتا ہے؟
اویسی نے کہا کہ عوام کا الیکشن کمیشن پر اعتماد تب ہی بحال ہو گا جب وی وی پی اے ٹی (ویو ایبل ویوٹنجر پرنٹنگ آٹومیٹڈ ٹیکنالوجی) کے ذریعے 100 فیصد ووٹوں کی تعداد ظاہر کی جائے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اویسی نے کہا کہ بھاگوت ہندوؤں کی آبادی بڑھانے کے لیے "لاڑکی بہن یوجنا” جیسی اسکیم کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اویسی نے کہا کہ مسلم کمیونٹی کی شرح پیدائش میں بھی کمی آئی ہے، لیکن بعض بی جے پی ممبران پارلیمنٹ ایک طرف تو یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ جن کے دو بچے ہیں انہیں ہی سرکاری سکیم کا فائدہ ملنا چاہیے، تو دوسری طرف بھاگوت ہندوؤں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ دو سے زیادہ بچے پیدا کریں۔اویسی نے اس موقع پر اپنی پارٹی کے ریاستی سطح پر تنظیم کو مزید مضبوط کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔