ٹرین فائرنگ: سیف الدین مرحوم کی اہلیہ کو سرکاری ملازمت کے نام پر آؤٹ سورسنگ پر اٹینڈر کی جاب
معلوم ہوکہ آؤٹ سورسنگ کی ملازمت سرکاری ملازمت نہیں ہوتی۔ آؤٹ سورسنگ کے ملازمین کی تنخواہیں، مستقل سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کا 25 فیصد بھی نہیں ہوتیں۔
حیدرآباد: جئے پور ممبئی سنٹرل سوپر فاسٹ ایکسپریس میں 31 جولائی کو آر پی ایف کانسٹیبل کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے سید سیف الدین کی اہلیہ کو حکومت تلنگانہ نے سرکاری نوکری دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم انہیں سرکاری نوکری کے نام پر آؤٹ سورسنگ پر رکھا گیا ہے۔
اس سلسلہ میں 5 اگست کو جاری کردہ سرکاری احکام کے مطابق ٹرین فائرنگ میں جان بحق ہونے والے سید سیف الدین کی اہلیہ انجم شاہین کو قلی قطب شاہ اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کے دفتر میں آؤٹ سورسنگ پر آفس سب آرڈینیٹ (چپراسی/اٹینڈر) کی ملازمت دی گئی ہے۔
معلوم ہوکہ آؤٹ سورسنگ کی ملازمت سرکاری ملازمت نہیں ہوتی۔ آؤٹ سورسنگ کے ملازمین کی تنخواہیں، مستقل سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کا 25 فیصد بھی نہیں ہوتیں اور نہ انہیں سرکاری ملازم کی طرح مختلف سہولتیں حاصل ہوتی ہیں۔
اس معاملہ میں ہوسکتا ہے کہ انجم شاہین کی تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر انہیں چپراسی کی نوکری دی گئی ہو تاہم یہی نوکری وعدہ کے مطابق سرکاری و مستقل دی جاتی تو ان کا اور ان کی تینوں بیٹیوں کا مستقبل محفوظ ہوجاتا۔
آؤٹ سورسنگ کی ملازمت کی کوئی گیارنٹی نہیں ہوتی۔ یہ ایک غیرمستقل اور عارضی نوکری ہوتی ہے۔ ایک درمیانی کمپنی (ایجنٹ) حکومت کو آؤٹ سورسنگ پر میان پاور فراہم کرتی ہے اور صرف ایک سال کی مدت کے لئے یہ ملازمت ہوتی ہے۔ ہر سال اس کی تجدید (رینیول) کی جاتی ہے اور سالانہ تجدید کے موقع پر تین چار ماہ تک تنخواہیں بھی جاری نہیں کی جاتیں۔
اس کے علاوہ آؤٹ سورسنگ کے ملازمین کو سوائے ای پی ایف (ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ) کے اور کوئی مراعات و سہولتیں حاصل نہیں ہوتیں۔
انجم شاہین کے معاملہ میں دیکھا جائے تو انہیں ایک تو چپراسی کی ملازمت دی گئی جس کی تنخواہ کافی قلیل ہوتی ہے اور پھر اگر کسی وجہ سے وہ نوکری چھوڑنا چاہیں تو اس کے بعد انہیں کسی بھی قسم کے فائدے (گریجویٹی وغیرہ) حاصل نہیں ہوں گے۔
تلنگانہ حکومت کو چاہئے کہ وہ وعدہ کے مطابق انجم شاہین کو چپراسی کی ہی سہی، مستقل سرکاری ملازمت فراہم کرے تاکہ خود ان کا اور ان کی تینوں بچیوں کا مستقبل محفوظ ہوسکے۔