شمالی بھارت

یوپی میں گائے کی منتقلی، مخالف گاؤکشی قانون کے تحت جرم نہیں: الٰہ آباد ہائی کورٹ

ریاست کے فاضل اے جی اے نے اس بات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ کسی گائے یا اس کے بچھڑے کو کسی قسم کا جسمانی نقصان پہنچایا گیا جس سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوتا ہو۔

پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ریاست کے اندر گایوں اور بیلوں کو اپنے پاس رکھنا یا ان کی منتقلی اترپردیش انسداد گاؤکشی قانون کے دائرہ میں نہیں آتی۔

متعلقہ خبریں
سنبھل جامع مسجد کی آہک پاشی میں کیا برائی ہے؟: الٰہ آباد ہائی کورٹ
سنبھل فساد عدالتی کمیشن کا کل دورہ
بہرائچ تشدد، فوری کارروائی کی جائے: پرینکا گاندھی
پاتال ایکسپریس کو پٹری سے اتارنے کی کوشش‘ یوپی میں ایک گرفتار
ہتھرس میں بھگدڑ واقعہ، چارج شیٹ داخل

 کوشی نگر ضلع کے کندن یادو کی درخواست ضمانت کو قبول کرتے ہوئے جسٹس وکرم ڈی چوہان نے کہا کہ ریاست کے فاضل وکیل نے اس بات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ درخواست گزار نے اترپردیش کے کسی بھی مقام پر گائے، بیل یا بچھڑے کو ذبح کیا یا کرنے والا تھا یا گائے کو ذبح کرنے کی پیشکش کی۔

محض زندہ گائے /بچھڑے کا قبضہ ہونا یا اترپردیش میں ان کی ایک مقام سے دوسری مقام پر منتقلی مذکورہ قانون کے دائرہ میں نہیں آتی۔ ریاست کے فاضل اے جی اے نے اس بات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا کہ کسی گائے یا اس کے بچھڑے کو کسی قسم کا جسمانی نقصان پہنچایا گیا جس سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوتا ہو۔

“ عدالت نے کہا کہ کیس کے حقائق اور واقعات، جرم کی نوعیت، ثبوتوں، فریقین کے فاضل وکلاء کے دلائل کو مد نظر رکھ کر اور کیس کے میرٹس پر کوئی رائے ظاہر کیے بغیر عدالت کا خیال ہے کہ درخواست گزار ضمانت کا حقدار ہے۔ اس کی درخواست ضمانت قبول کی جاتی ہے۔“

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کو جھوٹے طریقے سے پھنسایا گیا اور برآمدگی کا کوئی آزاد گواہ نہیں ہے۔ یادو کو ایک گاڑی سے چھ گائے برآمد ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ درخواست گزار،  6/ مارچ 2023 سے جیل میں ہے جبکہ کیس کے شریک ملزمان گولو اور گڈو یادو پہلے ہی ضمانت پر رہا ہوچکے ہیں۔