امریکہ و کینیڈا

37 قاتلوں کی سزائے موت کو تبدیل کرنے پر ٹرمپ کی بائیڈن پر سخت تنقید

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس فہرست میں کم از کم پانچ بچوں کے قاتل اور کئی اجتماعی قاتل شامل ہیں۔

واشنگٹن: امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو وفاقی سزائے موت کے 37 افراد کی سزا کم کرنے پر سبکدوش ہونے والے صدر جو بائیڈن کی تنقید کی اور اسے متاثرین کے اہل خانہ اور دوستوں کے لیے ایک دھچکا قرار دیا۔

متعلقہ خبریں
ٹرمپ کی ریلی میں پھر سکیورٹی کی ناکامی، مشتبہ شخص میڈیا گیلری میں گھس گیا (ویڈیو)
پارٹی رہنماؤں کی بڑھتی مخالفت: جو بائیڈن کی بطور دوبارہ صدارتی امیدوار نامزدگی ملتوی
ڈونالڈ ٹرمپ کا طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا
کملاہیرس اور ٹرمپ میں کانٹے کی ٹکر متوقع
ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی

مسٹر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر لکھا ، "جو بائیڈن نے ابھی ابھی ہمارے ملک کے 37 بدترین قاتلوں کی سزائے موت کو تبدیل کیا ہے۔

جب آپ ہر ایک کی حرکتیں سنیں گے، تو آپ کو یقین نہیں آئے گا کہ مسٹر بائیڈن نے ان کی سزاکم کردی ہے۔

اس کا کوئی مطلب نہیں۔ اس سے رشتہ داروں اور دوستوں کو مزید غم پہنچاہے۔

وہ یقین نہیں کر سکتے کہ ایسا ہو رہا ہے۔‘‘

مسٹر بائیڈن نے پیر کے روز وفاقی سزائے موت کے 40 میں سے 37 افراد کی سزا کو کم کردیا، ان کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس فہرست میں کم از کم پانچ بچوں کے قاتل اور کئی اجتماعی قاتل شامل ہیں۔

اپنے بیان میں، مسٹر بائیڈن نے زور دے کر کہا کہ وہ ان قاتلوں کی مذمت کرتے ہیں، ان کی ‘قابل مذمت حرکتوں’ کے متاثرین کے لیے دکھ کا اظہار کرتے ہیں اور ان تمام خاندانوں کے لیے غمزدہ ہیں جنہیں ناقابلِ تصور اور ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔

مزید برآں، سبکدوش ہونے والے صدر نے کہا کہ وہ پہلے سے کہیں زیادہ اس بات پر قائل ہیں کہ امریکہ کو وفاقی سطح پر سزائے موت کا استعمال ختم کرنا چاہیے۔

جن تین افراد کو استثنیٰ نہیں دیا گیا وہ ہیں زوخار سارنیف ہیں، جس نے اپریل 2013 میں بوسٹن میراتھن میں بم دھماکے کیے تھے۔

ایک سفید فام نسل پرست ڈیلن روف، جس نے جون 2015 میں چارلسٹن چرچ میں نو افریقی امریکیوں کو ہلاک کیا اور رابرٹ بوورز، جس نے اکتوبر 2018 میں پٹسبرگ سنیگاگ میں ہونے والے حملےکو انجام دیا۔

اس فائرنگ میں 11 افراد کی جانیں گئیں۔