کنچہ گچی باؤلی اراضی معاملہ، بے قاعدگیوں کی آزادانہ جانچ کروائے جائے: کے ٹی آر
انہوں نے سپریم کورٹ کی ہدایات کو طلبہ اور ماہرین ماحولیات کی کامیابی قرار دیتے ہوئے عدالتی نظام میں عوام کے اعتماد کی بحالی کے لئے جسٹس بی آر گوائی کی زیر قیادت عدالت عظمیٰ کی بنچ کی ستائش کی۔

حیدرآباد: تلنگانہ کی اصل اپوزیشن بی آر ایس کے کارگذار صدر تارک راماراو نے یونیورسٹی آف حیدرآباد سے متصل کنچاگچی باولی اراضی معاملہ میں کانگریس حکومت کی جانب سے ماحولیاتی اصولوں کی مبینہ خلاف ورزی اور مالی بے قاعدگیوں کی آزادانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
یونیورسٹی آف حیدرآباد سے متصل اس 400ایکر جنگلاتی اراضی کے ہراج پر سپریم کورٹ نے روک لگادی ہے۔ تارک راماراو نے عدالت عظمیٰ کی جانب سے تشکیل دی گئی مرکزی بااختیار کمیٹی کی تجاویز کا حوالہ دیتے ہوئے اس معاملہ پر برسرخدمت جج یا پھر مرکزی ایجنسیوں سی بی آئی، سی وی سی، سیبی، ایس ایف آئی او اور آر بی آئی کے ذریعہ اعلی سطحی جانچ پر زور دیا۔
انہوں نے سپریم کورٹ کی ہدایات کو طلبہ اور ماہرین ماحولیات کی کامیابی قرار دیتے ہوئے عدالتی نظام میں عوام کے اعتماد کی بحالی کے لئے جسٹس بی آر گوائی کی زیر قیادت عدالت عظمیٰ کی بنچ کی ستائش کی۔
تلنگانہ بھون میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے تارک راماراو نے نشاندہی کی کہ اس کمیٹی نے عاجلانہ جانچ کی سفارش کی ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ وزیراعظم مودی جنہوں نے قبل ازیں تلنگانہ میں آر آر (راہل۔ریونت) ٹیکس نافذ کرنے کانگریس حکومت پر الزام عائد کیا تھا، اس معاملہ پر کوئی قدم اٹھانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔
تارک راماراو نے انتباہ دیا کہ اگر وزیراعظم اس پر ردعمل ظاہر نہیں کریں گے تو ماحولیاتی اور مالی گناہ میں وہ بھی شریک کار ہوں گے۔ اگر اس مہینہ کے آخر تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تو ہم اس معاملہ کو مرکزی ایجنسیوں اور عوام سے رجوع کریں گے۔
یونیورسٹی آف حیدرآباد نے بلڈوزر پر تبصرہ کرنے میں وزیراعظم کو کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے تو پھر وہ کارروائی کرنے میں کیوں تاخیر کررہے ہیں۔ انہوں نے عزت نفس کی کمی پر وزیراعلیٰ ریونت ریڈی پر تنقید کی اور کہا کہ اگر ریونت ریڈی میں عزت نفس ہوتی تو وہ عدالتی ریمارکس کے بعد مستعفی ہوجاتے۔
انہوں نے اس معاملہ پر بعض عہدیداروں بشمول آئی اے ایس اور محکمہ جنگلات کے عہدیداروں کو بلی کا بکرا بنانے پر تنقید کی اور کہا کہ اس کارروائی کے لئے ریونت ریڈی کو ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ بعض عہدیدار ریونت ریڈی کی نجی فوج کی طرح کام کررہے ہیں۔
کنچاگچی باولی کے حیاتیاتی تنوع کے سلسلہ میں سوشیل میڈیا کے پوسٹ اور دوبارہ کئے گئے پوسٹ کی بنیاد پر مقدمات دائر کرنے والے عہدیداروں کو انہوں نے قانونی عواقب کا انتباہ دیا اور کہا کہ ضرورت پڑنے پر ان کی پارٹی سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوگی۔
سابق وزیرنے الزام لگایا کہ تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن نے 10ہزار کروڑ روپے حاصل کرنے کے لئے 400 ایکر سرکاری اراضی کو غیرقانونی طور پر رہن رکھ دیا تھا۔ یہ ایک بڑا مالی دھوکہ ہے۔ اراضی کی ملکیت کے بغیر اس طرح قرض حاصل کئے گئے۔
کیا یہ مالی اداروں سے دھوکہ کا معاملہ نہیں ہے؟ انہوں نے مرکزی بااختیار کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اعادہ کیا کہ سرکاری اراضیات کو رہن نہیں رکھنا چاہئے اور ان کو لیز پر نہیں دینا چاہئے۔ کانگریس حکومت نے تمام ماحولیاتی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔
ہمارے پاس اس کے شواہد موجود ہیں۔ اگر ان کو نظرانداز کیا گیا تو ہم قومی سطح پر اس ساز باز کو بے نقاب کریں گے۔ انہوں نے کنچاگچی باولی کی اراضی کے ایک تالاب کو بھی رہن رکھنے پر ریونت ریڈی کا مضحکہ اڑایا۔