حیدرآباد

توکل انبیاء کرام علیہم السلام کا امتیازی وصف ہے: مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادر

تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز، نامپلی حیدرآباد میں منعقدہ ایک روح پرور اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خطیب و امام، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے ’’توکل، انبیاء کرام علیہم السلام کا خصوصی شعار‘‘ کے عنوان پر نہایت ہی مؤثر بیان فرمایا۔

حیدرآباد: تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز، نامپلی حیدرآباد میں منعقدہ ایک روح پرور اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خطیب و امام، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے ’’توکل، انبیاء کرام علیہم السلام کا خصوصی شعار‘‘ کے عنوان پر نہایت ہی مؤثر بیان فرمایا۔

متعلقہ خبریں
دوسروں کا دل رکھنے اور خوشی بانٹنے کے اثرات زیر عنوان مولانا مفتی حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
حج امت مسلمہ کی اقتصادی اور روحانی طاقت کا مظہر: مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا بیان
اللہ کی عطا کردہ صلاحیتیں — ایک غور و فکر کی دعوتخطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز کا خطاب
پرفتن دور میں نونہالانِ امت کو دینی تعلیمات سے روشناس کرانا وقت کی اہم ضرورت: مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی
حافظ و قاری شیخ محمد علی کو میاتھس میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری

مولانا نے کہا کہ اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اور اعتماد یعنی "توکل” انبیاء کرام علیہم السلام کی سنت ہے اور قرآن و حدیث میں اس کی بارہا تاکید کی گئی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ قرآن پاک میں سات مرتبہ ’’وَعَلَی اللّٰہِ فَلْیَتَوَکَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ‘‘ کے ذریعے مؤمنین کو صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ توکل کا مطلب دنیاوی اسباب کو ترک کرنا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ انسان اسباب اختیار کرے لیکن دل کا بھروسہ صرف اللہ کی ذات پر ہو۔ جیسے حضرت ایوب علیہ السلام کی بیماری، حضرت مریم علیہا السلام کی غذا، حضرت ابراہیم علیہ السلام کا آگ میں پھینکا جانا اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی جیسے واقعات اس امر کی روشن مثالیں ہیں کہ اسباب کے باوجود اثر اللہ کے حکم سے ہوتا ہے۔

مولانا نے فرمایا کہ انبیاء کرام علیہم السلام نے ہمیشہ اللہ پر مکمل اعتماد کے ساتھ اسباب کو اختیار کیا، اور ہمیں بھی یہی تعلیم دی گئی ہے۔ حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا طرز عمل بھی اسی اصول پر مبنی تھا، آپ ﷺ نے کبھی محض اللہ پر بھروسہ کر کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھے بلکہ ہر موقع پر تدبیر، مشورہ، اور تیاری کے بعد اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسہ کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا کردار بھی ہمیں سکھاتا ہے کہ سچے مؤمن کبھی حالات سے نہیں گھبراتے، بلکہ ’’حَسْبُنَا اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ‘‘ کہہ کر اللہ پر توکل کرتے ہیں۔

آخر میں انہوں نے حدیث نبوی کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر تم اللہ پر ایسا توکل کرو جیسا توکل کا حق ہے، تو وہ تمہیں ایسے رزق دے گا جیسے پرندوں کو دیتا ہے، جو خالی پیٹ نکلتے ہیں اور شام کو سیر ہوکر لوٹتے ہیں۔

مولانا نے توکل کے مفہوم، اس کے تقاضوں اور انبیاء کرام کے واقعات کی روشنی میں نہایت جامع اور دل نشین انداز میں سامعین کو سمجھایا کہ دنیا دار الاسباب ہے، اور ان اسباب کے ساتھ اللہ پر بھروسہ ہی سچا توکل ہے۔