مہاراشٹرا

اُدھو اور راج ٹھاکرے کا متحد ہوجانے کا اشارہ، مہاراشٹرا کے مفادات کے تحفظ کے لئے اختلافات کو پرے رکھنے پر آمادگی

ایک اہم پیشرفت میں رشتہ کے بھائیوں اُدھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے نے جن کے تعلقات کشیدہ ہیں‘ ماضی کے اختلافات کو پرے رکھ کر مہاراشٹرا کے مفادات کے تحفظ اور مراٹھی زبان کی بقاء کے وسیع تر کاز کے لئے متحد ہونے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

ممبئی (آئی اے این ایس) ایک اہم پیشرفت میں رشتہ کے بھائیوں اُدھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے نے جن کے تعلقات کشیدہ ہیں‘ ماضی کے اختلافات کو پرے رکھ کر مہاراشٹرا کے مفادات کے تحفظ اور مراٹھی زبان کی بقاء کے وسیع تر کاز کے لئے متحد ہونے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

شیوسینا یو بی ٹی کے سربراہ اُدھو ٹھاکرے اور مہاراشٹرا نونرمان سینا کے بانی راج ٹھاکرے نے مہایوتی حکومت کے مراٹھی اور انگریزی میڈیم اسکولوں میں اول تا پانچویں جماعت ہندی کو لازمی قراردینے کے فیصلہ کی شدید مخالفت کی ہے۔ دونوں قائدین نے علیحدہ پلیٹ فارم سے کہا کہ وہ ریاست کی شناخت اور ثقافت جیسے اہم مسائل پر اشتراک کے لئے تیار ہیں۔

اداکار و ہدایت کار مہیش منجریکر کو انٹرویو میں راج ٹھاکرے نے کہا کہ اُدھو ٹھاکرے اور میرے درمیان اختلافات معمولی ہیں۔ ریاست مہاراشٹرا ان سے بہت بڑی ہے۔ یہ اختلافات مہاراشٹرا اور مراٹھی عوام کی بقاء کے لئے مہنگے پڑرہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ متحد ہونا مشکل نہیں‘ یہ عزم و حوصلہ کا معاملہ ہے۔ یہ صرف میری خواہش یا خودغرضی کی بات نہیں ہے۔

ہمیں بڑی تصویر دیکھنا ہوگا۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے مراٹھا لوگوں کو متحد ہوکر واحد جماعت بنالینی چاہئے۔ راج ٹھاکرے نے کہاکہ میں نے شیوسینا اس وقت چھوڑی تھی جب میرے پاس ارکان ِ پارلیمنٹ اور ارکان ِ اسمبلی موجود تھے۔ میں نے تنہا پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ میں بالاصاحب ٹھاکرے کے سوا کسی اور کے تحت کام کرنا نہیں چاہتا تھا۔ مجھے اُدھو کے ساتھ کام کرنے پر اعتراض نہیں۔

سوال یہ ہے کہ آیافریق ِ ثانی میں میرے ساتھ کام کرنے کا عزم و حوصلہ ہے؟ اگر ریاست مہاراشٹرا متحد ہونا چاہتی ہے تو اسے اس کا اظہار کرنا چاہئے۔ میں ایسے معاملوں میں اپنی اَنا کو آڑے آنے نہیں دوں گا۔ بھارتیہ کامگار سینا کی تقریب میں اُدھو ٹھاکرے نے ایسے ہی احساسات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں معمولی اختلافات کو پرے رکھنے کے لئے تیار ہوں۔

تمام مراٹھا لوگوں سے میری اپیل ہے کہ وہ مہاراشٹرا کے مفاد میں متحد ہوجائیں لیکن ایک شرط ہے۔ ہم نے جب پارلیمنٹ میں نشاندہی کی تھی کہ صنعتوں کو مہاراشٹرا سے گجرات منتقل کیا جارہا ہے‘ اُس وقت ہم اگر متحد ہوجاتے تو ہم مہاراشٹرا کے لئے کام کرنے والی حکومت بناسکتے تھے۔ ہم وفاداریاں بدلتے نہیں رہ سکتے۔ ایک دن کسی کی تائید‘ دوسرے دن مخالفت اور پھر سمجھوتہ‘ یہ نہیں چلے گا۔

مہاراشٹرا کے مفادات کے خلاف کام کرنے والوں کا خیرمقدم نہیں کیا جائے گا۔ ایم این ایس جنرل سکریٹری سندیپ دیشپانڈے نے اس کا خیرمقدم کیا لیکن انہوں نے کہا کہ راج ٹھاکرے نے بجا پوچھا ہے کہ آیا فریق ِ ثانی حقیقت میں اتحاد چاہتا ہے۔

یہ واضح ہونے تک بات چیت نامکمل رہے گی۔ ہم سبھی چاہتے ہیں کہ مہاراشٹرا کا بھلا ہو۔ شیوسینا یو بی ٹی قائد اور مہاراشٹرا قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن امباداس دانوے نے کہا کہ مراٹھا عوام کے لئے تمام طاقتوں کا متحد ہوجانا اہم ہے۔ اُدھو اور راج دونوں بھائی ہیں‘ سیاسی تناظر مختلف ہوسکتا ہے لیکن رشتہ برقرار رہتا ہے۔