مذہب

سودی قرض اور جھوٹی سرٹیفکیٹ

ہمارے محلے میں ایک صاحب نے اپنی موٹر کی خریدی کے لئے بینک سے سود پر قرض حاصل کیا ہے اور انھوں نے اپنے بیٹے کے لئے انجینئرنگ کالج میں داخلہ حاصل کرنے کے لئے پس ماندہ ذات کا اور کم آمدنی کا جھوٹا صداقت نامہ M.R.O سے حاصل کرکے داخل کیا ہے، کیا ایسے شخص کا نماز کی امامت کرنا جائز ہے ؟

سوال:- ہمارے محلے میں ایک صاحب نے اپنی موٹر کی خریدی کے لئے بینک سے سود پر قرض حاصل کیا ہے اور انھوں نے اپنے بیٹے کے لئے انجینئرنگ کالج میں داخلہ حاصل کرنے کے لئے پس ماندہ ذات کا اور کم آمدنی کا جھوٹا صداقت نامہ M.R.O سے حاصل کرکے داخل کیا ہے، کیا ایسے شخص کا نماز کی امامت کرنا جائز ہے ؟ (عمران احمد، محبوب نگر)

جواب: – (الف)جیسے سود لینا حرام ہے، اسی طرح سودی قرض لینا بھی جائز نہیں؛ البتہ اگر کسی وجہ سے موٹر خریدنا اس کے لئے اتنا ضروری ہوکہ اس کے بغیر کام ہی نہ چل سکتا تھا اور اس کے پاس کوئی ایسی جائداد بھی نہیں تھی، جس کو بیچ کر وہ قرض حاصل کرتا تو اس کے لئے سود پر قرض حاصل کرنے کی اجازت ہے، اس کی روشنی میں اس کے عمل کا گناہ ہونا یا نہ ہونا متعین ہوگا؛ اس لئے جس شخص کو ایسی مجبوری درپیش ہو، اس کو چاہئے کہ مقامی علماء اور اربابِ افتاء کے سامنے پوری صورت حال رکھ کر ان کی رائے پر عمل کرے۔

(ب) ذات کا یا آمدنی کا جھوٹا صداقت نامہ حاصل کرنا جھوٹ بھی ہے اور دھوکہ بھی؛ اس لئے یہ گناہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جھوٹ انسان کو بدی کی طرف لے جاتا ہے اور بدی اس کو دوزخ کی طرف لے جاتی ہے۔ (بخاری، حدیث نمبر: ۷۹۴)

(ج) جس شخص نے ان حرکتوں کا ارتکاب کیا ہو، جب تک وہ توبہ نہ کرلے، فاسق ہے، اور اس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے: و یکرہ تقدیم الفاسق کراہۃ تحریمۃ(ردالمحتار: ۲؍ ۲۹۹) لیکن اگر اس کے پیچھے نماز پڑھ لی تو نماز ادا ہوجائے گی اور جماعت کا ثواب بھی ملے گا: صلی خلف الفاسق أو مبتدع نال فضل الجماعۃ (درمختار: ۱؍۲۹۹) – البتہ اگر اس شخص نے صدق دل سے توبہ کرلی تو اس کا فسق ختم ہوجائے گا اور اس کے پیچھے بلا کراہت نماز درست ہوگی۔

یہ جواب اس صورت میں ہے کہ آپ کے سوالات واقعہ کے مطابق ہوں، بہت سی دفعہ جو بات سنی جاتی ہے، وہ غلط فہمی پر بھی مبنی ہوتی ہے اور جب تک اچھی طرح تحقیق نہ ہوجائے کسی مسلمان کو فاسق قرار دینا گناہ ہے۔
٭٭٭