بہار میں دوسرے اور آخری مرحلے کی 122 اسمبلی سیٹوں کے لیے ووٹنگ شروع
غور طلب ہے کہ بہار اسمبلی کی 243 سیٹوں میں سے 121 سیٹوں پر پہلے مرحلے کے تحت 6 نومبر کو انتخابات مکمل ہوئے تھے۔ بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹروں نے 65.08 فیصد ووٹنگ درج کی، جس سے ریاست کی انتخابی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا۔
پٹنہ: بہار کی 122 اسمبلی سیٹوں کے دوسرے اور آخری مرحلے کے لیے آج صبح سات بجے سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان ووٹنگ شروع ہو گئی۔
دوسرے اور آخری مرحلے کی 122 اسمبلی سیٹوں کے لیے صبح 7 بجے 45399 پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ شروع ہوئی۔ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر کٹوریا (محفوظ) کے 121 پولنگ اسٹیشنوں، بیلہر کی 140، چین پور، چیناری (محفوظ) کی 62، گوہ کی 25، نوی نگر 26، کٹمبا (محفوظ) 169، اورنگ آباد 57، رفیع گنج 125، گوروا 12، شیرگھاٹی 48، امام گنج (محفوظ) 361، باراچٹی (محفوظ) 36 اور بودھ گیا (محفوظ) کے 20 پولنگ اسٹیشنوں، رجولی (محفوظ)، گووند پور اور جموئی ضلع کی تمام چار سیٹوں سکندرا (محفوظ)، جموئی، جھاجھا اور چکائی میں ووٹنگ صبح سات بجے سے شام 5 بجے تک ہی ہوگی، نیز دیگر سیٹوں پر شام 6 بجے تک پولنگ ہوگی۔
دریں اثنا، نئی دہلی میں بم دھماکے کے واقعہ کے بعد بہار کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) ونے کمار نے ریاست میں سکیورٹی فورسز کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے تمام ضلعی پولیس سپرنٹنڈنٹس کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں پوری طرح چوکس رہیں اور متعلقہ پولیس افسران کو ضروری ہدایات جاری کریں۔
عوامی مقامات پر سکیورٹی کے خصوصی انتظامات کرنے کے ساتھ ساتھ سخت سرچ آپریشن کرنے کو کہا گیا ہے۔ جن اضلاع میں بہار اسمبلی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ہونا ہے وہاں خصوصی چوکسی کی ہدایت دی گئی ہے۔
ان اسمبلی حلقوں میں آزادانہ، منصفانہ اور پرامن ووٹنگ کو یقینی بنانے کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ مرکزی سکیورٹی فورسز کی کل 1650 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں، جبکہ بہار ملٹری پولیس (بی ایم پی) کے اہلکاروں کی کافی تعداد کو بھی بلاتعطل ووٹنگ کو یقینی بنانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ کسی بھی دراندازی کو روکنے کے لیے ہند-نیپال سرحد سے متصل سات اضلاع میں خصوصی حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ جھارکھنڈ، اتر پردیش اور مغربی بنگال سے متصل بہار کے اضلاع میں اضافی چوکسی برتی جا رہی ہے۔ نیپال کے ساتھ بین الاقوامی سرحد کو اتوار سے 72 گھنٹے کے لیے سیل کر دیا گیا ہے۔
دوسرے مرحلے میں پولنگ والے 20 اضلاع کے کئی پولنگ اسٹیشنوں پر صبح سویرے سے ووٹروں کی قطاریں لگنا شروع ہو گئی ہیں۔ دیہی علاقوں میں ووٹروں صبح ہی صبح ووٹنگ کرنے کے خواہشمند ووٹروں کی لمبی قطاریں زیادہ لمبی دیکھی جارہی ہیں۔
جن 122 اسمبلی حلقوں میں آج ووٹنگ ہو رہی ہے ان میں والمیکی نگر، رام نگر (محفوظ) نرکٹیہ گنج، بگہا، لوریہ، نوتن، چنپٹیا، بیتیہ، سکٹا، رکسول، سوگولی، نارکٹیہ، ہرسدھی (محفوظ)، گووند گنج، کیسریا، کلیان پور، پپرا، مدھوبن، موتیہاری، چریا، ڈھاکہ، شیوہر، ریگا، بتھناہا (محفوظ)، پریہار، سرسنڈ، بازپٹی، سیتامڑھی، رونی سید پور، بیلسنڈ، ہرلاکھی، بینی پٹی، کھجولی، بابوبارہی، بسفی، مدھوبنی، راج نگر (محفوظ)، جھانجھار پور، پھولپراس، لوکہا، نرملی، پپرا، سپول، تروینی گنج (محفوظ)، چھاتا پور، نرپت گنج، رانی گنج (محفوظ)، فاربس گنج، ارریہ، جوکیہاٹ، سکٹی، بہادر گنج، ٹھاکر گنج، کشن گنج، کوچادھامن، امور، بایسی، قصبہ، بنمنکھی (محفوظ) روپولی، دھمداہا، پورنیہ، کٹیہار، کدوا، بلرام پور، پران پور، منیہری (محفوظ)، براری، کوڈھا (محفوظ)، بیہ پور، گوپال پور، پیرپینتی (محفوظ)، کہلگاؤں، بھاگلپور، سلطان گنج، ناتھ نگر، امرپور، دھوریا(محفوظ)، بانکا، کٹوریہ (محفوظ)، بیلہر، رام گڑھ، موہنیا (محفوظ)، بھبھوا، چین پور، چیناری (محفوظ)، سہسرام، کرگہر، دینارہ، نوکھا، ڈہری، کاراکاٹ، اروال، کرتھا، جہان آباد، گھوسی، مخدوم پور (محفوظ)، گوہ، اوبرا، نبی نگر، کٹمبا (محفوظ)، اورنگ آباد، رفیع گنج، گروا، شیرگھاٹی، امام گنج (محفوظ)، باراچٹی (محفوظ)، بودھ گیا (محفوظ)، گیا ٹاؤن، ٹکاری، بیلاگنج، اتری، وزیرگنج، رجولی (محفوظ)، ہسوا، نوادہ، گوبند پور، وارسالی گنج، سکندرا (محفوظ)، جموئی، جھاجھا اور چکائی شامل ہیں۔
122 اسمبلی حلقوں کی ووٹنگ میں 45399 پولنگ مراکز پر تین کروڑ 70 لاکھ 13 ہزار 556 ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے 136 خواتین اور 1165 مرد امیدواروں اور ایک دیگر سمیت کل 1302 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
ووٹنگ کے اس مرحلے میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے جن بڑے لیڈروں کی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے ان میں سابق نائب وزیر اعلیٰ رینو دیوی، سابق نائب وزیر اعلیٰ تارکشور پرساد، بجیندر پرساد یادو، ڈاکٹر پریم کمار، نیرج کمار سنگھ، محترمہ لیشی سنگھ، نتیش مشرا، سنیل کمار پنٹو، سمت کمارسنگھ، جینت راج، وجے کمار منڈل، محمد زماں خان، پرمود کمار، کرشن نندن پاسوان، کرشن کمار رشی، شیلا منڈل، مہابلی سنگھ، دلال چند گوسوامی، شریاسی سنگھ، راجو تیواری، راشٹریہ لوک مورچہ (آرایل ایم) کے قومی صدر اپیندر کشواہا کی اہلیہ اسنیہ لتا، انل کمار، ہندوستانی عوام مورچہ (ایچ اے ایم) کے صدر جیتن رام مانجھی کی بہودیپا کماری اور سمدھن جیوتی دیوی سمیت دیگر شامل ہیں۔
اسی طرح گرینڈ الائنس سے جن بڑے لیڈران کی قسمت کا فیصلہ ہونا ہے ان میں اسمبلی کے سابق اسپیکر ادے نارائن چودھری، سابق مرکزی وزیر جئے پرکاش نارائن یادو، سابق رکن پارلیمنٹ سنتوش کشواہا، بہار اسمبلی میں کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے لیڈر شکیل احمد خان، عبدالجلیل مستان، بیما بھارتی، کوشل یادو، پورنیما یادو، راجیش رام، اجیت شرما سمیت دیگر شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے ریاستی صدر اور ایم ایل اے اختر الایمان بھی دوسرے راؤنڈ انتخابی اکھاڑے میں زور آزمائش کے لیے اترے ہیں۔
انتخابات کے دوسرے مرحلے میں این ڈی اے کی اتحادی بی جے پی کے 53، جے ڈی یو کے 44، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے 15، راشٹریہ لوک مورچہ (آرایل ایم) کے 4 اور ہندوستانی عوام مورچہ (ایچ اے ایم) کے 6 امیدوار میدان میں اترے ہیں۔ گرینڈ لائنس کے اتحادی آر جے ڈی کے 71، کانگریس کے 37، وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) کے 7، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ لیننسٹ (سی پی آئی-ایم ایل) کے 6، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے 4 اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) (سی پی آئی-ایم) کے 1 امیدوار میدان میں اترے ہیں۔ موہنیاں محفوظ سیٹ پر آر جے ڈی نے شویتا سمن کو میدان میں اتارا تھا، لیکن ان کی نامزدگی منسوخ کر دی گئی۔
آر جے ڈی نے یہاں آزاد امیدوار سابق ایم پی چھیدی پاسوان کے بیٹے روی شنکر پاسوان کی حمایت کی ہے۔ دوسری طرف، سگولی سیٹ پر مکیش ساہنی کی وکاس شیل انسان پارٹی (وی آئی پی) امیدوار ششی بھوشن سنگھ کی نامزدگی منسوخ ہوگئی۔ وی آئی پی نے یہاں آر جے ڈی کے سربراہ لالو پرساد یادو کے بیٹے تیج پرتاپ یادو کی پارٹی جن شکتی جنتا دل کے امیدوار شیام کشور بھارتی کی حمایت کی ہے۔ پرشانت کشور کی پارٹی جنسوراج نے 120 امیدواروں کو انتخابی میدان میں اتارا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 2020 کے اسمبلی انتخابات میں ان 122 سیٹوں میں سے آر جے ڈی نے 33، بی جے پی نے 42، جے ڈی یو کو 20، کانگریس کو 11، سی پی آئی (ایم ایل) کو 5، اے آئی ایم آئی ایم کو 5، ایچ اے ایم نے 4، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے 1 سیٹ پر کامیابی حاصل کی تھی۔ ایک نشست پر آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کی تھی۔
غور طلب ہے کہ بہار اسمبلی کی 243 سیٹوں میں سے 121 سیٹوں پر پہلے مرحلے کے تحت 6 نومبر کو انتخابات مکمل ہوئے تھے۔ بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹروں نے 65.08 فیصد ووٹنگ درج کی، جس سے ریاست کی انتخابی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا۔
ووٹنگ کا دوسرا مرحلہ آج شام 6 بجے ختم ہوگا۔ اس کے بعد 14 نومبر کو ووٹوں کی گنتی ہوگی اور نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔