ایشیاء

پاکستانی وزارء کی آڈیوکلپس لیک

پاکستانی حکومت کے رہنماؤں کے مزید آڈیوکلپس اتوار کے دن منظرعام پر آئے جس سے ہائی پروفائل مقامات اور وہاں ہونے والی میٹنگس کی سیکیوریٹی پر سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

اسلام آباد: پاکستانی حکومت کے رہنماؤں کے مزید آڈیوکلپس اتوار کے دن منظرعام پر آئے جس سے ہائی پروفائل مقامات اور وہاں ہونے والی میٹنگس کی سیکیوریٹی پر سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔

ایک کلپ کڑے پہرے والے پی ایم ہاؤز میں برسرِ اقتدار پاکستان مسلم لیگ نواز کے کئی سینئر قائدین کی گفتگو سے متعلق ہے۔ اس میں وزیرداخلہ راناثناء اللہ‘ وزیردفاع خواجہ آصف‘ وزیرقانون اعظم تارڑ اور وزیرمعاشی امورایاز صادق کو یہ کہتے سناجاسکتا ہے کہ وزیر فینانس مفتاح اسمعیل کا کیا ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف کے قانون سازوں کے قومی اسمبلی سے استعفوں کے بارے میں بھی بات چیت سنی جاسکتی ہے۔ ایک اور آڈیوکلپ کہاجاتا ہیکہ نائب صدر پی ایم ایل این اور وزیراعظم شہبازشریف کی گفتگو سے تعلق رکھتی ہے۔ اس میں بات چیت وزیرفینانس مفتاح اسمعیل کے تعلق سے ہورہی ہے۔

مریم نواز کو یہ کہتے سناجاسکتا ہے کہ وہ(مفتاح اسمعیل) ذمہ داری نہیں لیتے۔ ٹی وی پر عجیب عجیب باتیں کرتے ہیں جن سے لوگ ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔ انہیں پتہ ہی نہیں کہ وہ کیاکررہے ہیں۔

وزیراعظم شہبازشریف کو یہ کہتے سناجاسکتا ہے کہ وہ کنی کاٹ جاتا ہے۔ مریم نواز چاہتی ہیں کہ پی ایم ایل این کے قدآوررہنما اسحاق ڈار واپس آجائیں۔ اسحاق ڈار آئندہ ہفتہ وزارتِ فینانس سنبھالنے والے ہیں۔ ایک دن قبل ایک اور آڈیوکلپ سامنے آئی تھی جس میں وزیراعظم شہبازشریف کی ایک نامعلوم عہدیدار سے گفتگو ریکارڈ ہے۔ یہ بات چیت مریم نواز کی اس خواہش سے متعلق ہے کہ ان کے داماد کو ہندوستان سے کچھ مشنری منگوانے کی اجازت دی جائے۔

حکومت نے لیک ہونے والی ان آڈیوکلپس کے تعلق سے کچھ بھی نہیں کہا ہے لیکن پی ٹی آئی نے اسے سوشیل میڈیا میں اسے بڑا مسئلہ بنادیا ہے۔ اس نے حکومت پر جم کرتنقید کی ہے۔ سابق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے دو منٹ کا طویل آڈیوکلپ شیئر کیا اور الزام عائد کیاکہ برسرِاقتدار جماعت کو اپنے خاندانی مفادات کے تحفظ سے زیادہ دلچسپی ہے۔

وزیراعظم کے دفتر میں ہونے والی بات چیت کے افشاء پر انہوں نے کہا کہ یہ ہماری انٹلیجنس ایجنسیوں خاص طور پر آئی بی کی ناکامی ہے۔

پی ٹی آئی حکومت میں وزیرانسانی حقوق رہ چکی شیریں مزاری نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پی ایم او اور پی ایم ایچ میں جاسوسی آلات کس نے لگائے۔

a3w
a3w