حیدرآباد

وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ

حیدرآباد: مولانا محمد  حسام الدین حسامی المعروف جعفر پاشاہ اور محمد سلیم ، سابقہ چیرمین تلنگانہ وقف بورڈ نے آج ایک پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وقف جائیداد پہلے سے ہی گورنمنٹ کے قبضے میں  بہت سے مقامات پر واقع ہیں اور اب موجودہ حالات میں جو بل مرکزی حکومت کی جانب سے لایا جارہا ہے جس کو یہ کنٹرول کرنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کی جو جائیداد وقف کردہ ہے اس کا استعمال یہ اپنے من سے کرنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں
وقف ترمیمی بل چور دروازے سے اوقافی جائیدادوں کو غصب کرنے کی سازش: مشتاق ملک
وقف ترمیمی بل کے خلاف مجسمہ امبیڈکر ٹینک بنڈ پر کل جماعتی دھرنا، مولانا خیر الدین صوفی، عظمیٰ شاکر، عنایت علی باقری اور آصف عمری کا خطاب
وقف ترمیمی بل 2024، اوقاف کی جائیدادوں کے خاتمہ کا آغاز : محمد مشتاق
وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا جمعرات کو پہلا اجلاس

من سے کام کرنے کے ارادے ان کے نیک معلوم نہیں ہوتے اس لیے اج یہ پریس کانفرنس رکھی گئی ہے تاکہ  وقف جو ہوتا ہے اس کے بارے میں ایک بات طے ہے کہ ایک بار جو وقف کر دیا جاتا ہے وہ تاقیامت رہتا ہے اور یہ بھی بات ذہن نشین رکھیے کہ وقف پراپرٹی جو ہوتی ہے وہ اللہ کی امانت ہوتی ہے اور اللہ کی امانت  میں خیانت کا کوئی حق نہیں ہے۔

اس تعلق سے غیر مسلم ہمارے بھائیوں کو غلط فہمی پیدا کی جا رہی ہے اور یہ بتایا جا رہا ہے کہ کسی بھی گھر کے سامنے سے جاتے جاتے اگر وہ گھر کو ہم وقف کہہ دیں تو وہ وقف ہو جاتا ہے ایسا ممکن نہیں ہے کیونکہ  ہمارے چیئرمین صاحب وقف میں تقریبآ 10 سال خدمات انجام دی ہیں تو وقف کے جو اہم طریقے کا ر  ہیں اس پر  روشنی ڈالتے ہوئے مزید تفصیلات سے میڈیا كو واقف کر وائینگے۔

محمد سلیم نے کہا کہ مولانا جعفرپاشاہ صاحب قبلہ کا میں شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے میری دعوت پر تشریف لائیں ہے اُنہوں نے کہا کہ مولانا عاقل حسامی صاحب ایک جید شخصیت تھے  انہوں بھی وقف کے معاملے میں بہت سخت کہا کرتے تھے جو حق کی بات ہے وہی کرتے تھے وہ کبھی بھی منہ دیکھی بات یا چاپلوسی کبھی نہیں کرے۔

اس طرح  مولانا جعفر پاشاہ بھی اپنے والد محترم کے ہی نقشِ قدم پر گامزن ہے  محمد سلیم نے کہا کہ  ہم لوگ ایمانداری سے کام کرے فری سروس دیے وقف بورڈ میں کیونکہ پراپرٹی اللہ کی امانت ہے اس کو پروٹیکٹ کرنا ہر مسلمان کا فریضہ ہے  اگر وقف پراپرٹی کا صحیح یوٹیلائز ہوئی گورنمنٹ اگر سپورٹ کری تو کوئی مسلمان غریب نہیں دکھتا کیونکہ اتنے پراپرٹیز ہیں انڈیا میں سب سے زیادہ حیدراباد تلنگانہ اسٹیٹ میں ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ بڑے بڑے پراپرٹیز  جو ہے بڑے بڑے لوگ قبضے کرے ہوئے ہیں کئی لوگ ڈاکومنٹ غائب کرے ہوئے ہیں اس کی سی بی ائی انکوا ئری سیریس ہونا چاہیے، حکومت تھوڑے دن ٹھیک ہے بولتی ہیں اس کے بعد میں کوئی پرسان حال نہیں رہتا کیونکہ ایک ائی اے ایس افیسر کو وہاں پر سی ای او بنا کے لانا چاہیے۔

چونکہ وقف بورڈ کو  جوڈیشل پاور  نہیں ہیں جوڈیشنل پاور کو رہنے سے پراپرٹی سیف رہتی انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت منصوبہ بند سازش کے زریعہ مذکورہ بل لانا چاہتی ہیں  ہم اس بل کی مذمت کرتے  ہیں۔

محمد سلیم نے کہا کہ مجوزہ بل میں غیر مسلم کو بھی ممبر بنا سکتے ہیں کہا جارہاہے  مگر وہ ایسا نہیں کر سکتے یہ مسلم وقف ہیں کیونکہ کبھی ہندو انڈومنٹ میں  مسلم کو نھیں لئے ہیں  یہ سب چھیڑ چھاڑ نہیں کرنا چاہیے۔

گورنمنٹ سے پرائم منسٹر سے میری اپیل ہے کہ اپ ڈیولپمنٹ پہ سوچیے یہ نہیں کہ جو ہے نا اپ کسی کے مذہب میں کسی کے اس میں جا کے جو ہے نا اس کو ڈسٹرب کرنا پراپرٹیز کو ڈسٹرب کرنا مسلمانوں کے دل کو ٹھیس پہنچانا یہ اچھی چیز نہیں ہے۔

دیکھیے میری پرائم منسٹر صاحب سے اپیل ہے کہ اپ لوگ جو حق کی بات ہے وہ کیجئے کیونکہ مرنا تو سب کو ہے  اللہ سے ڈر کے کام کرے تو برابر کامیابی ہوگی کیونکہ و پراپرٹی ابھی جیسا مولانا بتائے اللہ کی امانت ہے پراپرٹی اللہ کی امانت ہے کیونکہ اس کا اونر کوئی نہیں ہے صرف اللہ تعالی ہے۔

یہ وقف پراپرٹی کو ڈیمج کرنے کا سوچیں گے تو خود ڈیمج ہو جائیں گے جو بھی کریں گے یہاں پر بھی جو اسٹیٹ  انڈیا میں ہے  وہ لوگ سپورٹ کرنا چاہیے  وقف چیئرمین کو سپورٹ کرنا چاہیے بورڈ کو سپورٹ کرنا چاہیے وہ پراپرٹی کو سپورٹ کر کے پروٹیکٹ کرنا چاہیے وقف پراپرٹی جو کرائے پہ دیتے ہیں مطلب رینٹ پہ جس کو بھی دیتے ہیں مطلب لیز پر دیتے جو بھی ہے اس کی انکم سے حافظ اکرام بنائیے اور ایجوکیشن بچوں کو دینا ہے۔

جس کے ماں باپ نہیں ہیں ان کو فری تعلیم دینا ہے اس کی انکم سے وہ چھوڑ کے بڑے بڑے لوگ قبضے کر کے انجوائے کر رہے ہیں جیسا کہ کوئی پراپرٹی کا ایک لاکھ روپے کرایہ ا سکتا وہاں پر ہزار روپے آ رہا ہے کم سے کم مارکیٹ میں ایک لاکھ کا ویلیو ہے کم سے کم 25 ہزار ہونا چاہیے کم از کم 10 ہزار کرائے داروں کو ادا کرنا چاہیے۔

میری عوام  باالخصوص ہندو مسلم کرایہ دار بھائیوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ اپنے اپنے کرایوں میں اضافہ کرے  اپ لوگوں کو اللہ کی طرف سے برکت ملیں گی اور یہ پراپرٹیاں جو وقف کر کے گئے لوگ اج نہیں ہے کچھ لوگ ہیں کچھ لوگ اللہ کو پیارے ہو گئے وہ لوگ جو ہیں نا وہ اس لیے کریں کہ قیامت تک ہم کو اس کا آجر ملنا ہے ثواب ملنا ہے۔

محمد سلیم نے کہا کہ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری اس بل کے متعلق نظر ثانی کرتے ہوئے وقف جایدادوں کے تحفظ کے لیے عملی جامہ پہنایا جائے۔

a3w
a3w