تلنگانہ

ورنگل: سیلاب متاثرین کو فوری مالی امداد فراہم کی جائے، کے کویتا کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش ہو یا تلنگانہ ریاست، جب بھی کوئی قدرتی آفت پیش آتی تھی تو حکومت فوری راحت پہنچاتی تھی، مگر موجودہ حکومت نے ورنگل کے 150 سے زائد تباہ شدہ گھروں کے لئے ایک پیسہ بھی جاری نہیں کیا، جو انتہائی افسوسناک اور شرمناک رویہ ہے۔

تلنگانہ جاگروتی کی صدر کے کویتا نے ریاستی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ورنگل اور ہنمکنڈہ کے سیلاب متاثرین کو فوری مالی امداد فراہم کی جائے اور تباہ شدہ مکانات کی ازسرنو تعمیر کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
طب یونانی انسانی صحت اور معاشی استحکام کا ضامن، حکیم غریبوں کے مسیحا قرار
وقف جائیدادوں کے تحفظ کے لیے وزیراعلٰی اور چیف جسٹس سے ٹریبونل کو مضبوط کرنے کی گزارش
غریبوں اور بے سہارا افراد کے لیے سہارا بنا تانڈور کا اے ایس جی ایم کے چیریٹیبل ٹرسٹ

کویتا نے ’’جنم باٹا‘‘ پروگرام کے تحت آج ورنگل اور ہنمکنڈہ کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے سمیا نگر اور اطراف کے علاقوں میں سیلاب سے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل سے واقفیت حاصل کی۔ اس موقع پر انہوں نے متاثرہ مکانات کے نقصانات کا بھی معائنہ کیا۔

کویتا نے کہا کہ تلنگانہ جاگروتی عوامی تنظیم کے طور پر عوام کے درمیان رہ کر ان کے مسائل کو سمجھنے اور ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پندرہ دن قبل وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی ورنگل کے دورے کے موقع پر عوام سے کئی وعدے کئے تھے، لیکن آج تک ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔

کویتا نے سوال اٹھایا کہ جب وزیر اعلیٰ خود کہتے ہیں کہ ان کی بات جی او کے برابر ہے تو پھر ان کے الفاظ پر عمل کیوں نہیں کیا گیا؟ انہوں نے کلکٹر سے استفسار کیا کہ سیلاب متاثرین کو تاحال امداد کیوں نہیں دی گئی؟

انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش ہو یا تلنگانہ ریاست، جب بھی کوئی قدرتی آفت پیش آتی تھی تو حکومت فوری راحت پہنچاتی تھی، مگر موجودہ حکومت نے ورنگل کے 150 سے زائد تباہ شدہ گھروں کے لئے ایک پیسہ بھی جاری نہیں کیا، جو انتہائی افسوسناک اور شرمناک رویہ ہے۔

کویتا نے کہا کہ سمیا نگر اور نچلے علاقوں میں گزشتہ 25 سال سے کئی خاندان جھونپڑیوں میں رہ رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے ان خاندانوں کو پکے مکانات دینے کا وعدہ کیا تھا، لہٰذا اب اس وعدے کو فوری طور پر پورا کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس مرتبہ وہ علاقے بھی زیرِ آب آئے ہیں جو ماضی میں کبھی نہیں ڈوبے، جیسے رامنا پیٹ وغیرہ۔ یہ صورتحال قدرتی آفت نہیں بلکہ انتظامیہ کی غفلت اور ناقص منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔

کویتا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے حالیہ دورے کے دوران صرف بہتر حالت والے مقامات دکھائے گئے، جب کہ اصل نقصان ان سے کئی گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ متاثرہ عوام کی فوری مدد کرے اور ریلیف اقدامات میں تیزی لائے۔

انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے ایک متاثرہ خاندان کو مالی امداد فراہم کی گئی ہے، اگر تنظیمی سطح پر یہ ممکن ہے تو حکومت کو اس سے کہیں زیادہ مدد فراہم کرنی چاہئے۔

کویتا نے وزیر اعلیٰ کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات کی بھی مذمت کی اور کہا کہ ریونت ریڈی کو غریب عوام کے زخموں پر مرہم رکھنا چاہئے، نہ کہ ان کے زخموں پر نمک چھڑکنا۔

آخر میں کے کویتا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ورنگل اور ہنمکنڈہ کے تمام متاثرہ خاندانوں کو فوری مالی امداد فراہم کی جائے اور تباہ شدہ مکانات کی تعمیر نو کے عمل کا آغاز کیا جائے۔