تلگو دیشم پارٹی اور جنتادل (یو)کو جمعیت علماء ہند کا انتباہ
وقف (ترمیمی بل) کے خلاف اپنی مہم میں شدت پیدا کرتے ہوئے جمعیت علماء ہند نے اتوار کے روز ٹی ڈی پی سربراہ این چندرابابونائیڈو اور جنتادل (یو) کے نتیش کمار سے خواہش کی کہ وہ اس معاملہ میں مسلمانوں کے جذبات پر توجہ دیں
نئی دہلی (پی ٹی آئی) وقف (ترمیمی بل) کے خلاف اپنی مہم میں شدت پیدا کرتے ہوئے جمعیت علماء ہند نے اتوار کے روز ٹی ڈی پی سربراہ این چندرابابونائیڈو اور جنتادل (یو) کے نتیش کمار سے خواہش کی کہ وہ اس معاملہ میں مسلمانوں کے جذبات پر توجہ دیں اور کہا کہ این ڈی اے میں شامل جماعتیں جو سیکولر ہونے کا دعویٰ کرتی ہیں انہیں اس خطرناک قانون سازی کی تائید کرنے سے اپنے آپ کو دور کرلینا چاہئے۔
انہوں نے یہ بھی انتباہ دیا کہ اگر یہ قانون سازی منظور کی گئی تو بی جے پی زیرقیادت حکومت کی ”دونوں بیساکھیاں“ چھن جائیں گی اور مرکز ذمہ داری سے بچ نہیں سکے گا۔ جمعیت کے سربراہ مولانا ارشد مدنی نے تنظیم کے ”دستور بچاؤ“ کنونشن میں یہ تیقن دیا۔
یہ کنونشن یہاں اندراگاندھی اِنڈور اسٹیڈیم میں منعقد ہوا تھا۔ مولانا نے جمعیت کے کارکنوں اور حامیوں کی کثیر تعداد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ملک کے عوام نے بی جے پی کو شکست دی ہے۔ انہوں نے ان کی پالیسیوں کو قبول نہیں کیا۔ یہ حکومت دو بیساکھیوں پر ٹکی ہوئی ہے۔ ایک مضبوط بیساکھی چندرابابو ہیں جبکہ دوسری بیساکھی بہار کے نتیش کمارہیں۔
میں نے انہیں نائیڈو کو مدعو کیا تھا لیکن انہوں نے معافی مانگ لی اور پارٹی کے نائب صدر نواب جان کو بھیج دیا میں اسے مثبت طور پر دیکھتا ہوں۔ کیونکہ وہ مسلمانوں کے جذبات سے دوسروں کو واقف کرائیں گے۔ مدنی نے کہا کہ اگر وقف بل مسلمانوں کے جذبات کو نظرانداز کرتے ہوئے منظور کیا گیا تو یہ مرکز میں بیساکھیوں اور دیگر کی ذمہ داری ہوگی۔ کنونش میں جمعیت کی طرف سے منظور کئے گئے کنونشن میں اس مطالبہ کو پیش کیا گیا کہ کسی اور مذہب کے شخص کو وقف بورڈ میں شامل نہیں کیا جانا چاہئے اور پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی صرف مسلمانوں سے مشاورت کرنے کی پابند رہے گی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ جمعیت علماء ہند مجوزہ وقف ترمیمی بل سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کے موقف کی تائید کرتی ہے اور این ڈی اے میں شامل جماعتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنے آپ کو مجوزہ خطرناک بل کی تائید سے دور رکھیں اور اپنی سیکولر ساکھ کو ثابت کریں۔
مدنی نے اپنے ریمارکس میں کہا اس مہینہ کے اواخر تک یا پھر دسمبر میں وہ چندرابابو نائیڈو کے علاقہ میں تقریبا 5 لاکھ مسلمانوں کا اجتماع منعقد کرے گی اور مسلمانوں کے جذبات سے انہیں واقف کرائے گی۔ اگر یہ بل منظور کیا گیا تو حکومت جن بیساکھیوں پر ٹکی ہے وہ اپنی ذمہ داری سے بچ نہیں سکیں گی۔