مذہب

میت کو غسل دیتے وقت گرنے والا پانی

مردہ کو غسل کرنے کے درمیان جو پانی غسل دینے والے کے جسم یا کپڑوں پر گرگیا تو وہ حصہ ناپاک ہوجائے گا، اس کو دھونا ضروری ہوگا او اس کو دھونے کے بعد ہی نماز ادا کرنی جائز ہوگی:

سوال:- مردے کو غسل دیتے ہوئے جب پانی بہایا جاتا ہے تو غسل دینے والے کے جسم اور کپڑوں پر چھینٹے پڑجاتی ہیں، ایسے شخص کے لئے کیا حکم ہے ؟ کیا وہ اسی طرح اور ان ہی کپڑوں کے ساتھ نماز جنازہ ادا کرسکتا ہے؟ (فہیم اختر)

متعلقہ خبریں
گناہ سے بچنے کی تدبیریں
دو امام مل کر تراویح پڑھائیں ؟
ماہِ صیام روحانیت کا موسم بہار
مہر کی کم سے کم مقدار
گردہ سرقہ کا شبہ، لاش کا چتا سے اٹھا کر پوسٹ مارٹم

جواب:- ناپاک ہوجانے کے اسباب میں سے ایک موت بھی ہے، خواہ کسی بھی جاندار کی ہو، فرق یہ ہے کہ اگر انسان کے علاوہ کوئی جاندار شرعی طریقہ پر ذبح کئے بغیر مرجائے اور وہ پانی کا جانور نہ ہو تو وہ ہمیشہ کے لئے ناپاک ہوجاتا ہے،

اگر اسے دھویا جائے تب بھی وہ پاک نہیں ہوگا، اور مردہ انسان کو جب غسل دیدیا جائے تو وہ پاک ہوجاتا ہے، غسل سے پہلے تک ناپاک رہتا ہے،

دوسری قابل توجہ بات یہ ہے کہ وضوء اور غسل کی صورت پیش آجائے تب بھی نجاست پیدا ہوجاتی ہے؛ لیکن یہ نجاست معنوی ہے، نجاست معنوی متعدی نہیں ہوتی، یعنی اگر کوئی شخص ایسے آدمی کو چھودے، جس پر غسل یا وضو واجب تھا تو چھونے والے کا ہاتھ ناپاک نہیں ہوگا، یا بے وضوء اور بے غسل شخص کے جسم پر پانی گرجائے تو پانی ناپاک نہیں ہوگا؛ لیکن موت کی وجہ سے جو نجاست پیدا ہوتی ہے، وہ صحیح قول کے مطابق نجاست حقیقی ہے،

مردار اور غسل مکمل ہونے سے پہلے مردہ کے بدن سے جو پانی لگ جائے وہ ناپاک ہوجائے گا؛ اس لئے مردہ کو غسل کرنے کے درمیان جو پانی غسل دینے والے کے جسم یا کپڑوں پر گرگیا تو وہ حصہ ناپاک ہوجائے گا، اس کو دھونا ضروری ہوگا او اس کو دھونے کے بعد ہی نماز ادا کرنی جائز ہوگی:

’’۔۔۔ أقول قد یقال إنہ مبني علی ما ہو قول العامۃ واعتمدہ فی البدائع من أن نجاسۃ المیت نجاسۃ خبث لأنہ حیوان دموي لا نجاسۃ حدث ‘‘ (رد المحتار: ۱؍۳۴۹)

a3w
a3w