ہم بی بی سی کے ساتھ کھڑے ہیں ، آئی ٹی چھاپے کے بعد حکومت برطانیہ کا رد عمل
ہمارے خیال میں بی بی سی ورلڈ سرویس اہم ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بی بی سی کو ادارتی آزادی ہو۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی ہم پر یعنی حکومت پر تنقید کرتی ہے۔ وہ اپوزیشن لیبرپارٹی کو بھی نشانہ تنقید بناتی ہے۔ اسے آزادی حاصل ہے جسے ہم اہم مانتے ہیں۔ آزادی اہم ہوتی ہے۔

لندن: حکومت برطانیہ نے پارلیمنٹ میں بی بی سی اور اس کی ادارتی آزادی کا پُرزوردفاع کیا۔ یہ دفاع نئی دہلی اورممبئی میں گذشتہ ہفتے تین دن تک بی بی سی کے دفاترپر انکم ٹیکس چھاپوں کے بعد ہوا۔
فارن‘ کامن ویلتھ اینڈڈیولپمنٹ آفس(ایف سی ڈی او) کے جونئیر وزیر نے منگل کے دن دارالعوام میں حکومت محکمہ انکم ٹیکس کے الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتی کیونکہ تحقیقات جاری ہے لیکن اس نے زوردے کرکہا کہ میڈیا کی آزادی اور اظہاررائے کی آزادی ”فعال جمہوریتوں“ کے لازمی عناصر ہیں۔
ایف سی ڈی او میں پارلیمانی انڈرسکریٹری ڈیویڈرٹلے نے ہندوستان کے ساتھ وسیع اور گہرے تعلقات کی طرف نشاندہی کی‘ جس کا مطلب یہ ہیکہ برطانیہ تعمیری انداز میں کئی مسائل پر تبادلہئ خیال کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بی بی سی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم بی بی سی کو فنڈنگ کرتے ہیں۔
ہمارے خیال میں بی بی سی ورلڈ سرویس اہم ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بی بی سی کو ادارتی آزادی ہو۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی ہم پر یعنی حکومت پر تنقید کرتی ہے۔ وہ اپوزیشن لیبرپارٹی کو بھی نشانہ تنقید بناتی ہے۔ اسے آزادی حاصل ہے جسے ہم اہم مانتے ہیں۔ آزادی اہم ہوتی ہے۔
ہم دنیابھر میں بشمول حکومت ہند میں اپنے دوستوں پر اس کی اہمیت جتاناچاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی بی سی کو آپریشنل اور ایڈیٹوریل آزادی حاصل ہے۔ اس پبلک براڈکاسٹر کا اہم رول ہے۔
ایف سی ڈی او 12 زبانوں بشمول چارہندوستانی زبانوں گجراتی‘مراٹھی‘ پنجابی اور تلگو میں اس کی سرویسیس کو فنڈنگ کرتا ہے۔ ڈیوڈرٹلے نے کہا کہ فنڈنگ جاری رہے گی کیونکہ یہ یقینی بنانا اہم ہے کہ ہماری آواز ایک آزادانہ آواز بی بی سی کے ذریعہ دنیابھر میں سنی جائے۔