مذہب

اگر احتلام کا وقت معلوم نہ ہو ؟

کل میں نے فجر کی نماز ادا کرلی، نماز سے فارغ ہوکر دوسرے کاموں میں لگ گیا اور دفتر چلا گیا، ظہر کے وقت جب وضوء سے پہلے استنجاء کے لئے حمام میں داخل ہوا تو اپنے پاجامہ پر دھبہ نظر آیا، جو بظاہر احتلام ہی کا ہوسکتا ہے۔

سوال:- کل میں نے فجر کی نماز ادا کرلی، نماز سے فارغ ہوکر دوسرے کاموں میں لگ گیا اور دفتر چلا گیا، ظہر کے وقت جب وضوء سے پہلے استنجاء کے لئے حمام میں داخل ہوا تو اپنے پاجامہ پر دھبہ نظر آیا، جو بظاہر احتلام ہی کا ہوسکتا ہے، ایسی صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئے؟ (محمد تنویر، حمایت نگر)

جواب:- بظاہر کپڑے پر دھبہ کا پایا جانا بد خوابی اور احتلام کی علامت ہے، کم سے کم اس سے غالب گمان تو پیدا ہوہی جاتا ہے اور شریعت میں احکام کی بنیاد گمان غالب پر بھی ہے ؛ اس لئے آپ پر غسل کرنا واجب ہے ؛

چوںکہ یہ متعین کرنا مشکل ہے کہ احتلام کی نوبت کب آئی؟ اس لئے فقہاء نے ظاہری قرائن کو سامنے رکھتے ہوئے کہا ہے کہ دھبہ دیکھنے سے پہلے آخری بار جب وہ سویا ہو، سمجھاجائے گا کہ اسی وقت اس کو غسل کی ضرورت پیش آئی ؛

لہذا صرف آج کی نماز فجر آپ کو لوٹانی ہوگی : وروی ہشام ؒ عن محمد ؒ: فیمن رأی في ثوبہ أثر المني قال : یعید الصلاۃ من أقرب نومۃ إلیہ (تاتارخانیہ:۱؍۶۸۵)
٭٭٭