حیدرآباد
ٹرینڈنگ

نئے راشن کارڈز کیلئے درخواستیں کہاں اور کیسے داخل کریں،عوام میں شکوک و شبہات برقرار؟

حکومت نے وزراء کی ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس کی رپورٹ کے بعد 2 اکتوبر سے درخواستیں قبول کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم، عوام میں اس حوالے سے کئی سوالات اور شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں جن کا حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا ہے۔

حیدرآباد: حکومت نے نئے راشن کارڈز کے اجراء کیلئے 2 اکتوبر سے درخواستیں قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں جمعرات کو ہونے والے ایک جائزہ اجلاس میں لیا گیا۔ حکومت کی جانب سے تمام مستحق افراد کو ڈیجیٹل راشن کارڈز فراہم کرنے کا منصوبہ ہے، تاہم اس حوالے سے کئی اہم نکات پر وضاحت کا فقدان ہے۔

متعلقہ خبریں
حج کمیٹی کو عازمین حج کی 11 ہزار سے زائد درخواستیں موصول، عنقریب ڈرا کی تاریخ کا اعلان
چیف منسٹر کل نومنتخب ٹیچرس میں احکام تقررات حوالے کریں گے
تلنگانہ میں تنہا کامیابی حاصل کرنے بی جے پی کو شاں: ترون چگھ
ویڈیو: تلنگانہ بھون میں کانگریس اور بی آر ایس کارکنوں میں تصام
چیف منسٹر کی وارننگ کے بعد بی آر ایس سوشل میڈیا قائدین کی تشویش میں اضافہ

حکومت نے وزراء کی ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس کی رپورٹ کے بعد 2 اکتوبر سے درخواستیں قبول کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم، عوام میں اس حوالے سے کئی سوالات اور شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں جن کا حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا ہے۔

عوام میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ درخواستیں کہاں اور کیسے دی جائیں گی؟ کیا درخواستیں آن لائن جمع کی جائیں گی یا پبلک ایڈمنسٹریشن دفاتر کے ذریعہ؟ اس کے علاوہ، درخواستوں کی آخری تاریخ کے بارے میں بھی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ نئے راشن کارڈ کے لیے کون درخواست دے سکتا ہے۔ کیا ان افراد کو بھی اپلائی کرنا پڑے گا جن کے پاس پہلے سے راشن کارڈ موجود ہیں یا یہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس کارڈ نہیں ہے؟ اس کے علاوہ، جن لوگوں نے پہلے پبلک ایڈمنسٹریشن میں درخواست دی ہے، کیا انہیں دوبارہ درخواست دینی ہوگی یا نہیں، اس بارے میں بھی کوئی معلومات نہیں دی گئی۔

حکومت کے اس فیصلے کے بعد عوام میں بے یقینی کی صورتحال برقرار ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی حکومت ان تمام سوالات کا جواب دے گی تاکہ مستحق افراد بغیر کسی الجھن کے اپنے نئے ڈیجیٹل راشن کارڈ کے لیے درخواست دے سکیں۔