مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے کی اجازت دینے والے موہن بھاگوت کون: اسد اویسی
اسد الدین اویسی نے کہا کہ مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے یا اپنے عقیدے پر عمل کرنے کی اجازت دینے والے موہن بھاگوت کون ہوتے ہیں۔ ہم ہندوستانی ہیں، کیوں کہ یہی اللہ کی مرضی ہے۔
نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسد الدین اویسی نے موہن بھاگوت پر جوابی تنقید کرتے ہوئے جنہوں نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو اپنی بالادستی کا بیانیہ ترک کرنا ہوگا، آر ایس ایس کی آئیڈیا لوجی پر سوال اٹھایا۔ اویسی نے کہا کہ مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے یا ہمارے عقیدے پر عمل کرنے کی ”اجازت“ دینے والے موہن بھاگوت کون ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے منگل کے روز کہا تھا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، لیکن انہیں اپنی بالادستی کا دعویٰ ترک کرنا ہوگا۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ مسلمانوں کو ہندوستان میں رہنے یا اپنے عقیدے پر عمل کرنے کی اجازت دینے والے موہن بھاگوت کون ہوتے ہیں۔ ہم ہندوستانی ہیں، کیوں کہ یہی اللہ کی مرضی ہے۔
وہ ہماری شہریت پر شرائط کس طرح عائد کرسکتے ہیں۔ ہم اپنے عقیدے کو ”ایڈجسٹ“ کرنے یا ناگپور کے مجردوں کو خوش کرنے کے لیے یہاں نہیں ہیں۔ موہن کا کہنا ہے کہ ہندوستان کو کوئی بیرونی خطرہ لاحق نہیں ہے۔
سنگھی قائدین داخلی دشمنوں اور کئی دہائیوں سے حالت ِ جنگ میں رہنے پر رو رہے ہیں۔ لوک کلیان مارگ میں اُن کا اپنا سویم سیوک یہ کہتا ہے کہ ”نہ کوئی گھسا ہے“۔
اویسی نے سوال کیا کہ چین کے ساتھ یہ ”چوری“ اور ساتھی شہریوں کے ساتھ یہ ”سینہ زوری“ کیوں؟ اگر واقعی ہم حالت ِ جنگ میں ہیں تو کیا سویم سیوک سرکار زائد از 8 سال سے سو رہی تھی؟ آر ایس ایس کی آئیڈیا لوجی ہندوستان کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے۔
ہندوستانی عوام جتنا جلد اپنے داخلی دشمنوں کو پہچانیں گے، ان کے لیے یہ اتنا ہی اچھا ہوگا۔ کوئی بھی شائستہ سماج مذہب کے نام پر ایسی نفرت اور بنیاد پرستی کو برداشت نہیں کرسکتا۔ موہن کو کس نے ہندوؤں کا نمائندہ منتخب کیا ہے؟ اگر وہ 2024ء میں انتخابی مقابلہ کررہا ہے تو اس کا خیرمقدم ہے۔
اویسی نے کہا کہ اقلیتوں کی بات تو چھوڑئیے، بہت سارے ہندو ہیں جو آر ایس ایس کے بیانیہ کی بالا دستی کو محسوس کرتے ہیں۔ اگر آپ خود اپنے ملک میں پھوٹ ڈالنے میں مصروف ہیں تو آپ دنیا کے لیے واسو دھیوا کٹم بکم نہیں کہہ سکتے۔
وزیر اعظم دیگر ممالک کے مسلمان قائدین کو کیوں گلے لگاتے ہیں، جب کہ انھیں اپنے ملک میں کبھی کسی مسلمان سے بغل گیر ہوتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔ آخر یہ کونسی شعوربیداری اور جنگی مواد ہے؟ اگر یہ بیانیہ اور نفرت انگیز تقریر نہیں ہے؟۔
رکن راجیہ سبھا کپل سبل نے بھی آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے اس تبصرہ پر طنز کیا کہ ہندوستان کو ہندوستان ہی رہنا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ وہ اس سے اتفاق کرتے ہیں، لیکن کیا انسان کو انسان نہیں رہنا چاہیے؟
بھاگوت نے کہا تھا کہ سچی بات یہ ہے کہ ہندوستان کو ہندوستان رہنا چاہیے۔ آج بھارت میں رہنے والے مسلمانوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچ رہا ہے۔ اسلام کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کو اپنی بالا دستی کا بیانیہ ترک کرنا ہوگا۔