یوروپ

ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے

ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے تھے؟ اس سوال کے جواب کی تلاش میں فرانسیسی انٹیلی جنس حکام نے روس پر شبہ ظاہر کر دیا ہے۔

پیرس: ایفل ٹاور پر پراسرار تابوت کس نے رکھے تھے؟ اس سوال کے جواب کی تلاش میں فرانسیسی انٹیلی جنس حکام نے روس پر شبہ ظاہر کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
ملک میں روس جیسی آمرانہ صورتحال: کجریوال
ہندوستانی شہریوں کو یوکرین جنگ میں دھکیلنے کا ریاکٹ، 4 گرفتار
تیل کی قیمتیں مزید بڑھنے کا امکان، سعودی عرب، تیل کی پیداوار میں کٹوتی جاری رکھے گا
روس یوکرین خونریز جنگ 11ماہ میں داخل

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق فرانسیسی انٹیلی جنس حکام نے خیال ظاہر کیا ہے کہ ایفل ٹاور پر فرانسیسی پرچم میں لپٹے 5 تابوت رکھوانے کے معاملے کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے، ان تابوتوں پر لکھا تھا ’’یوکرین کے فرانسیسی فوجی۔‘‘

رپورٹس کے مطابق ہفتے کے دن 3 افراد کو ایک وین میں ایفل ٹاور آتے دیکھا گیا تھا، انھوں نے وہاں تابوت چھوڑے، جن سے بعد ازاں پلاسٹر کی بوریاں برآمد ہوئیں، پولیس نے تفتیش شروع کی اور جلد ہی وین کے ڈرائیور کو دھر لیا گیا، تاہم ڈرائیور نے بتایا کیا کہ اسے تابوتوں کو لے جانے کے لیے 2 دیگر افراد نے 40 یورو ادا کیے تھے، معلوم ہوا کہ ڈرائیور خود بلغاریہ سے ایک دن پہلے ہی پیرس پہنچا تھا۔

پولیس کی تفتیش جاری تھی، جلد ہی اس نے باقی دونوں افراد کو بھی وسطی پیرس کے ایک کوچ اسٹیشن سے عین اس پر دھر لیا، جب وہ برلن جانے والی بس میں سوار ہونے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔

فرانسیسی میڈیا کے مطابق انھوں نے پولیس کو یہ بتا کر پریشان کر دیا کہ انھیں بھی تابوتوں کو پہنچانے کے لیے 400 یورو ادا کیے گئے تھے۔

پولیس نے بتایا کہ ڈرائیور بلغاروی تھا اور باقی دو دیگر یوکرین اور جرمن تھے۔ پراسیکیوٹر کے دفتر نے میڈیا کو بتایا کہ پکڑے گئے ملزمان کو اتوار کے روز جج کے سامنے پیش کیا گیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ اب وہ اس کیس میں اس رخ سے بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیا یہ منصوبہ بیرون ملک سے ترتیب دیا گیا تھا؟ جب کہ ماضی کے واقعات کو دیکھتے ہوئے فرانسیسی پولیس نے یقین ظاہر کیا ہے کہ اس کیس میں روسی ایجنٹ ملوث ہو سکتے ہیں۔

اکتوبر میں حماس اسرائیل جنگ شروع ہونے کے بعد پیرس کی کئی دیواروں پر اسرائیلی پرچم کے رنگوں والا ستارہ داؤدی چھاپا گیا تھا، فرانسیسی پولیس نے یورپ کے غریب ترین ملک مالڈووا کے ایک جوڑے کو گرفتار کیا تو معلوم ہوا کہ اس کام کے لیے انھیں روسی انٹیلیجنس کی جانب سے رقم ادا کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ فرانس کی جانب سے یوکرین میں لڑنے کے لیے فوجی بھیجے جا رہے ہیں، صدر امانوئل میکرون نے ماسکو کے غصے کو نظر انداز کرتے ہوئے فوجی بھیجنے کے سلسلے کو ختم کرنے سے انکار کیا۔ گزشتہ ہفتے یوکرینی حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ انھوں نے فرانسیسی فوجی انسٹرکٹرز کی روانگی پر بات چیت کی ہے۔

اب تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ اسی معاملے کے تناظر میں تابوتوں کے ذریعے فرانس کو دھمکانے کی کوشش کی گئی ہے۔