حیدرآباد

اسد اویسی، ملک کے مسلمانوں کی طاقتور آواز

حقیقت یہ ہے کہ وہ، تنہا چلنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔گذشتہ لوک سبھا میں وہ اور ان کی پارٹی کے ایک اور ایم پی امتیاز جلیل دونوں ایسے قائدین تھے جنہوں نے خواتین ریزرویشن بل کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

حیدرآباد: اسد الدین اویسی جو کسی وقت پرانے شہر حیدرآباد کی ایک غیر معروف جماعت کے قائد تھے، اب حالیہ برسوں میں ملک کے مسلمانوں کی ایک طاقتور آواز کے طور پر ابھرے ہیں، حلقہ لوک سبھا حیدرآباد کے ووٹوں کی گنتی منگل کے روز کی گئی تھی جس میں حیدرآباد کے ایم پی اسد الدین اویسی نے حریف بی جے پی امیدوار مادھوی لتا کو3.38لاکھ ووٹوں کے بھاری فرق سے شکست فاش دے دی۔

متعلقہ خبریں
اسدالدین اویسی کا کووڈ وبا کے تباہ کن اثرات کی طرف اشارہ
لوک سبھا الیکشن: ضابطہ اخلاق بہت جلد نافذ ہوگا: مرکزی وزیر کشن ریڈی
سٹی پولیس کے رویہ پر مادھوی لتا کی ناراضگی
مسلم تحفظات کے30 سال کی تکمیل، محمد علی شبیر کو تہنیت پیش کی جائے گی:سمیر ولی اللہ
مُسلمانانِ عالم میں پیدا شدہ خرابیوں کا سدباب باب ناگزیر،محمد سیف اللہ قادری شیخ الجامعہ کا محبوب نگر میں خطاب

 ان کی یہ شاندار جیت، پرانے شہر پر اویسی خاندان کی آہنی گرفت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ بی جے پی کی بی ٹیم جیسے الزامات کی پروہ نہ کرتے ہوئے اویسی محدود کا میابیوں کے باوجود اپنی پارٹی کو ملک کی دیگر ریاستوں میں وسعت دینے میں کامیاب رہے ہیں۔

 ان کی زیر قیادت اے آئی ایم آئی ایم نے مہاراشٹرا اور بہار جیسی ریاستوں میں الیکشن کے دوران کامیابیاں درج کرائی ہیں۔ اگرچیکہ انہیں انہتائی پولارائزنگ شخصیت کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے مگر اویسی ایک وکیل اور لندن کے لنکو لن ان سے بار۔ ایٹ لا فاریخ التحصیل ہیں۔

انگلش اور اردو میں مدلل بحث سے وہ اپنے حریفوں کو دفاعی موقف اختیار کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ، تنہا چلنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔گذشتہ لوک سبھا میں وہ اور ان کی پارٹی کے ایک اور ایم پی امتیاز جلیل دونوں ایسے قائدین تھے جنہوں نے خواتین ریزرویشن بل کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

 بی جے پی اور آر ایس ایس کے سخت ناقد اویسی نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شدومد کیا تھا آواز اٹھائی۔ وہ، بی جے پی قائدین کو اس وقت شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جب ان کی پارٹی کو رضا کاروں کی جماعت قراردیتے ہیں۔

 ان کا بی آر ایس اور کانگریس پر بھی اچھا اثر ورسوخ ہے۔ 13مئی1969کو پیداہوئے اسد الدین اویسی غیر منقسم آندھرا پردیش میں 1994 میں پہلی بار حلقہ اسمبلی چارمینار سے منتخب ہوئے تھے۔ اس حلقہ سے وہ1999 میں دوبارہ منتخب ہوئے تھے۔ وہ2004میں پہلی بار لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے۔

بعدازاں انہوں نے 2019،2014،2009 اور 2024 میں کامیابی حاصل کی۔ اب کی بار انہوں نے مادھوی لتا کو سخت مقابلہ میں شکست دی ہے۔ اپنے والد محترم وممتاز مسلم قائد سلطان صلاح الدین اویسی جو 6بار ایم پی اور5 بار ایم ایل اے تھے، کے انتقال کے بعد2008 میں اسد اویسی، مجلس کے صدر منتخب ہوئے تھے۔

 اویسی نے 2004 میں متحدہ ریاست اے پی میں تعلیمی اور معاشی طور پر پسماندہ مسلمانوں کو 4فیصد تحفظات کیلئے سخت محنت کی تھی۔ ایک ویب سائٹ پر یہ بات بتائی گئی۔