سنبھل میں مسلمان خود اپنے ہی گھروں کوکیوں توڑ رہے ہیں؟
سنبھل کے جس علاقہ میں ایک قدیم مندر ملا ہے، وہاں مسلمانوں نے اپنے وہ گھر توڑنے شروع کر دیے ہیں جو انہوں نے مندر کی زمین پر تجاوز کر کے بنائے تھے؟۔ ایک نہ ظاہر کرنے والے شخص نے بتایا کہ اگر ہم اپنے گھروں کو خود ہی توڑ لیں گے تو کم از کم ہم اپنی قیمتی چیزیں بچا سکتے ہیں۔
لکھنؤ:اتر پردیش کے سنبھل کے دیپا سرائے علاقہ میں 46 سال بعد ایک ہندو مندر دریافت ہوا ہے۔ اس مندر کے قریب رہنے والے لوگوں کو یہ خوف لاحق ہو گیا ہے کہ کہیں ان کے گھر بھی مسمار نہ کر دیے جائیں۔ اسی خوف کے تحت مقامی مسلمانوں نے اپنے گھروں کو خود ہی توڑنا شروع کر دیا ہے۔
ان گھروں کو لوگوں نے مندر کی زمین پر تجاوز کر کے بنایا تھا؟۔ جیسے ہی یہ مندر سامنے آیا، انتظامیہ حرکت میں آ گئی۔ اس کے بعد لوگوں نے اپنے گھروں کو توڑنے کا فیصلہ کیا۔ اس معاملہ میں انتظامیہ کی کارروائی بھی شروع ہو چکی ہے اور سنبھل ضلع انتظامیہ نے اس علاقہ میں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کر کے تجاوزات کے خلاف آپریشن شروع کر دیا ہے۔
سنبھل کے جس علاقہ میں ایک قدیم مندر ملا ہے، وہاں مسلمانوں نے اپنے وہ گھر توڑنے شروع کر دیے ہیں جو انہوں نے مندر کی زمین پر تجاوز کر کے بنائے تھے؟۔ ایک نہ ظاہر کرنے والے شخص نے بتایا کہ اگر ہم اپنے گھروں کو خود ہی توڑ لیں گے تو کم از کم ہم اپنی قیمتی چیزیں بچا سکتے ہیں۔ لیکن اگر ہم یہ کام انتظامیہ پر چھوڑ دیں گے تو ہمیں کچھ بھی بچا نہیں ملے گا۔
اتر پردیش کے سنبھل کے دیپا سرائے علاقے میں 46 سال بعد ہندو مندر دریافت ہوا ہے۔ اس مندر پر اب سیاسی تنازعہ بھی بڑھ گیا ہے۔ پارلیمنٹ اور یو پی اسمبلی میں سنبھل کے اس معاملہ پر زبردست بحث ہو چکی ہے۔ اس مندر کے اندر کئی مجسمے بھی ملے ہیں۔ مندر کے احاطے میں ایک بند کنواں بھی تھا، جس کی کھدائی کے دوران کئی مجسمے ملے۔ اس کے بعد پیر کے روز مندر کے درشن کیلئے لوگوں کی بھیڑ امڈ آئی۔ بھکتوں نے وہاں جل ابھیشیک اور پوجا کی۔
سنبھل ضلع ان دنوں مختلف وجوہات سے سرخیوں میں ہے۔ پہلے مسجد کے سروے کے دوران ہوئی پرتشدد جھڑپیں، اور پھر ایک دہائیوں سے بند پڑے مندر کے مسئلے نے تنازعہ کھڑا کیا۔ اس کے علاوہ، سنبھل کا ایک پرانا معاملہ بھی اب زیر بحث آیا ہے، جس کا ذکر حال ہی میں چیف منسٹر یوگی آدتیہ ناتھ نے اسمبلی میں کیا تھا۔
یوگی آدتیہ ناتھ نے سنبھل کے 1978 کے فسادات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فسادات ہندو کمیونٹی کیلئے ایک بہت دردناک تجربہ تھے۔ انہوں نے اس مندر کا بھی ذکر کیا جو ان فسادات کے بعد سے بند تھا۔