یوروپ

آخر برطانوی بادشاہ کے محافظ ایسی عجیب ٹوپیاں کیوں پہنتے ہیں؟

یہ محافظ اپنی وضع قطع سے بہت زیادہ منفرد ہوتے ہیں اور 1800 کی دہائی سے برطانوی دشمنوں سے لڑ رہے ہیں۔یقین کرنا مشکل ہوگا مگر یہ وہ وردی ہے جو برطانیہ کی مخالف فوجوں کو ڈرانے کے لیے اپنائی گئی تھی۔

لندن: برطانوی بادشاہت صدیوں پرانی ہے اور جب بادشاہ چارلس سوئم یا ملکہ الزبتھ دوم کے بارے میں سوچتے ہیں تو ان کےمخصوص لباس پہنے محافظوں کا خیال بھی ذہن میں آتا ہے۔

یہ محافظ اپنی وضع قطع سے بہت زیادہ منفرد ہوتے ہیں اور 1800 کی دہائی سے برطانوی دشمنوں سے لڑ رہے ہیں۔یقین کرنا مشکل ہوگا مگر یہ وہ وردی ہے جو برطانیہ کی مخالف فوجوں کو ڈرانے کے لئے اپنائی گئی تھی۔

ماہرین کے مطابق لمبے چوڑے سپاہی زیادہ دہشت ناک نظر آتے ہیں اور اسی سوچ کو ذہن میں رکھ کر فرانس سے لڑائی کے لئے سپاہیوں کے لئے ایسا لباس تیار کیا گیا۔ ان سپاہیوں کی ٹوپیوں کو بیئر اسکنز کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ریچھ کی کھال سے بنی ہوتی ہیں۔

اس مقصد کے لئے کینیڈا کے سیاہ ریچھوں کی کھال کو استعمال کیا جاتا ہے جن کی مخصوص تعداد کو ہر سال مارا جاتا ہے تاکہ ریچھوں کی آبادی کنٹرول میں رہ سکے۔

یعنی یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ 18 انچ لمبی اس ٹوپی کے لئے خاص طور پر کسی ریچھ کو مارا نہیں جاتا۔

برطانوی فوج ہر سال 50 سے 100 ایسی ٹوپیاں خریدتی ہے اور ہر ایک کی قیمت 900 ڈالرز ہوتی ہے۔

ایسی ٹوپیاں پہننے والے سپاہی رسمی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں جیسے بکنگھم پیلس میں محافظوں کی تبدیلی یا بادشاہ یا ملکہ کی سالگرہ پر ہونے والی سالانہ پریڈ میں فرائض ادا کرنا وغیرہ۔

درحقیقت یہ سب فوجی ہوتے ہیں جن کی خدمات کچھ عرصے کے لئے شاہی محل کے حوالے کی جاتی ہیں۔

یہ سپاہی گرمیوں میں سرخ جبکہ سردیوں میں گرے کوٹ پہنتے ہیں اور ماہرین کے مطابق سرخ رنگ کو اس لئے اپنایا گیا تاکہ پیسوں کی بچت ہوسکے۔

انہوں نے بتایا کہ سرخ رنگ سب سے سستا اور آسانی سے تیار ہونے والا رنگ ہے جبکہ میدان جنگ میں اس سے دشمنوں میں دوستوں کی شناخت کرنا آسان ہو جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانوی بادشاہت کے حوالے سے ان محافظوں کا کردار اہم ہے اور یہ لندن میں سیاحوں کی توجہ کا بھی مرکز بنتے ہیں۔