یوروپ

فرانس کیوں جل رہا ہے؟ پولیس نے مسلم نوجوان نائل کو کیوں مارا؟

نوعمر مسلم نوجوان کا نام نائل ایم (نحل مرزوق) بتایا جاتا ہے جو ڈیلیوری بوائے کے طور پر کام کرتا تھا۔ جب اس نے پولیس کو دیکھا تو اپنی بائیک چھوڑ کر بھاگنے لگا تھا کیونکہ اس کے پاس بائیک چلانے کا لائسنس نہیں تھا۔

پیرس: فرانس کے مقتول مسلم نوجوان نائل کے دوست نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے پہلے نائل کو پستول کے بٹ مارے، بٹ پڑنے کے بعد نائل کا پاؤں بریک سے ہٹ گیا جس کے بعد پولیس اہلکار نے گولی چلا دی۔

متعلقہ خبریں
مودی فرانس کا دورہ کریں گے
خاتون باکسر لولینا بھی میڈل کی دوڑ سے باہر، باکسنگ مقابلوں میں ہندوستانی چیلنج ختم
پنشن اصلاحات کے خلاف فرانس میں شدید احتجاج

تففصیلات کے مطابق فرانس میں مقتول نوجوان نائل کے دوست کی آڈیو بھی سامنے آگئی، جس میں اس نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے پہلے نائل کو پستول کے بٹ مارے ، سر پر تیسرابٹ پڑنے کے بعد نائل کا پاؤں بریک سے ہٹ گیا اور پھر اہلکار نے گولی چلا دی۔

نوعمر مسلم نوجوان کا نام نائل ایم (نحل مرزوق) بتایا جاتا ہے جو ڈیلیوری بوائے کے طور پر کام کرتا تھا۔ جب اس نے پولیس کو دیکھا تو اپنی بائیک چھوڑ کر بھاگنے لگا تھا کیونکہ اس کے پاس بائیک چلانے کا لائسنس نہیں تھا۔

پولیس کو دیکھ کر بھاگنے کی کوشش پر اسے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجہ میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا۔ یہی وجہ ہے کہ فرانس کے مسلمانوں کا غصہ ابل پڑا ہے۔ نائل کو روکا جاسکتا تھا۔ وہ دہشت گرد نہیں تھا اور نہ ہی کوئی غنڈہ تھا۔

اسے روکنے کے اور بھی طریقے ہوسکتے تھے تاہم اسے گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جس کے نتیجہ میں پورا فرانس تشدد کی لپیٹ میں آگیا ہے۔  

دوسری جانب مقتول نائل کی دادی نے مظاہرین سے پُرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ پُرتشدد واقعات کے پیچھے کوئی اور مقصد ہے۔ ہنگامہ آرائی بند کی جائے۔

خیال رہے پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے بعد فرانس میں پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ جگہ جگہ توڑ پھوڑ اور املاک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، مشتعل افراد اب تک پندرہ سو سے زائد گاڑیاں نذرآتش کرچکے ہیں۔

پیرس کے نواحی علاقے میں میئر کا گھر جلا کر راکھ کا ڈھیربنادیا گیا، کئی شہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہورہی ہیں، پولیس حکام کے مطابق ڈھائی ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔