دہلی

صرف ہندوؤں کے اتحاد کی بات کیوں؟، موہن بھاگوت سے پون کھیڑا کا سوال

پون کھیڑاموہن بھاگوت جی کہتے ہیں کہ دنیا بھر کے ہندو متحد ہوجائیں تو پھر اسدالدین اویسی کے پارلیمنٹ میں فلسطین کا ذکر کرنے پر اعتراض کیوں؟۔ شیوسینا کے اخبار سامنا کے اداریہ میں بی جے پی حکومتوں پر ملک میں دلتوں پر مظالم ڈھانے کا الزام عائد کیا گیا۔

نئی دہلی: کانگریس قائد پون کھیڑا نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے اس ریمارک ”ہندوؤں کا کمزور ہونا ایک جرم ہے اور یہ ظلم و زیادتی کو دعوت دیتا ہے“ پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ہر کسی کو طاقتور ہونا چاہئے اور دستور سبھی کو بااختیار بناتا ہے۔

متعلقہ خبریں
دلتوں کی چیخیں بھی حکومت بہار کو گہری نیند سے جگانے میں ناکام رہیں: راہول
ڈرائیور کی ’اوقات‘ پوچھنے پر چیف منسٹر مدھیہ پردیش نے کلکٹر کا تبادلہ کردیا (ویڈیو)
رام مندر جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ : موہن بھاگوت
15 فیصد مسلم ریزرویشن سے متعلق کانگریس پر جھوٹا الزام : پی چدمبرم
مودی حکومت، دستور کے لئے خطرہ: راہول گاندھی

وہ ہندوؤں یا مسلمانوں کے بیچ بھیدبھاؤ نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ موہن بھاگوت کو چاہئے کہ اپنے ریمارکس کے آخر میں جئے سمودھان (دستور کی جئے) کہا کریں۔ موہن بھاگوت کے اس بیان پر مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہ سازشوں کی وجہ سے ہندوستان کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے‘ پون کھیڑا نے ریمارک کیا کہ ہاں میں نے سنا ہے کہ بیرونی گروپس اس میں ملوث ہیں۔ وزیراعظم نریندرمودی کو اس کا جواب دینا چاہئے۔

جاپان ان کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرچکا ہے اور آج موہن بھاگوت نے یہی کیا ہے۔ کیا ہورہا ہے؟ وزیراعظم مودی کی خارجہ پالیسی پر  آر ایس ایس‘ جاپان اور چین تنقید کیوں کررہے ہیں؟۔ بنگال میں ہندو اقلیتوں پر مظالم کے تعلق سے آر ایس ایس سربراہ کے بیان پر کانگریس قائد نے کہا کہ یہ بات صحیح ہے۔ یہ اصول تمام اقلیتوں پر لاگو ہونا چاہئے۔

 انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو متحد ہونا چاہئے‘ اتحاد میں طاقت ہے لیکن دُہرا معیار نہ ہو۔ موہن بھاگوت جی کہتے ہیں کہ دنیا بھر کے ہندو متحد ہوجائیں تو پھر اسدالدین اویسی کے پارلیمنٹ میں فلسطین کا ذکر کرنے پر اعتراض کیوں؟۔ شیوسینا کے اخبار سامنا کے اداریہ میں بی جے پی حکومتوں پر ملک میں دلتوں پر مظالم ڈھانے کا الزام عائد کیا گیا۔

 اس پر پون کھیڑا نے کہا کہ یہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا داخلی معاملہ کیسے ہوسکتا ہے۔ بعض اوقات آر ایس ایس دیانتداری کی بات کرتی ہے اور بعض اوقات اقتدار کی اندھی ہوجاتی ہے لیکن اب آر ایس ایس کے لئے خاموش رہنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔

 اس کے ورکرس خود اس سے سوال کرنے لگے ہیں کہ دلتوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس دونوں کو اس کا جواب دینا چاہئے۔