شمال مشرق

اگر ہندو ابھی بھی خطرہ میں ہے تو بی جے پی کو ووٹ کیوں دیا جائے؟:کیرتی آزاد

کیرتی آزاد نے ہندوستان کے ثقافتی تنوع کو اجاگر کیا اور دلیل دی کہ ہندوستان جیسے ملک میں یکساں سیول کوڈ لاگو کرنا قابل ِ عمل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کے غیرمحفوظ ہونے کے بی جے پی کے دعویٰ کو تاریخ جھٹلاتی ہے۔

کولکتہ: ٹی ایم سی امیدوار اور سابق کرکٹر کیرتی آزاد نے بی جے پی کے ہندو قوم پرستی کے نعرہ کو ناقص قراردیتے ہوئے کہا کہ اگر بھگوا جماعت 10 سال تک برسراقتدار رہنے کے باوجود ”ہندو خطرہ میں ہے“ کا نعرہ لگاتی ہے تو شبہ پیدا ہوتا ہے کہ اسے اقتدار میں کیوں واپس لایا جائے۔

متعلقہ خبریں
گائے اسمگلنگ کا شبہ، 4 مسلمانوں پر حملہ
وزیراعظم کی جانب سے درگاہ اجمیر شریف کو چادر کی روانگی پر نقوی کا ردعمل
یکساں سیول کوڈ کو زبردستی مسلط نہیں کیا جاسکتا: مولانا محب اللہ ندوی
یکساں سیول کوڈ سے ہندوؤں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا: ممتا بنرجی
سی اے اے اور این آر سی قانون سے لاعلمی کے سبب عوام میں خوف وہراس

 بی جے پی کے سابق رکن پارلیمنٹ نے جو مغربی بنگال کے حلقہ لوک سبھا بردھمان۔ درگاپور سے ٹی ایم سی امیدوار ہیں‘ کہا کہ یکساں سیول کوڈ(یو سی سی) بھی الیکشن کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کا حربہ ہے کیونکہ بھگوا خیمہ کے پاس عوام کو دکھانے کے لئے متاثرکن رپورٹ کارڈ موجود نہیں ہے۔

 پی ٹی آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیرتی آزاد نے ہندوستان کے ثقافتی تنوع کو اجاگر کیا اور دلیل دی کہ ہندوستان جیسے ملک میں یکساں سیول کوڈ لاگو کرنا قابل ِ عمل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کے غیرمحفوظ ہونے کے بی جے پی کے دعویٰ کو تاریخ جھٹلاتی ہے۔

مغل دور میں ہندو خطرہ میں نہیں تھے۔ انگریزوں کے دور میں بھی وہ برباد نہیں ہورہے تھے۔ آزادی کے بعد بننے والی حکومتوں میں بھی ہندوؤں کو کبھی کسی خطرہ کا سامنا نہیں کرنا پڑا لہٰذا گزشتہ 10 سال سے ایک ہندو قوم پرست جماعت کے دورِ حکومت میں ہندوؤں کو اچانک خطرہ کیسے لاحق ہوگیا۔

اگر ہندو جماعت ہندوؤں کو نہیں بچاسکتی تو اسے اقتدار سے بے دخل کردینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی کے پاس اپنے 10 سالہ رپورٹ کارڈ میں دکھانے کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔ اسی لئے وہ ہندو خطرہ میں ہے کا نعرہ لگارہی ہے۔

وہ دیگر فرقوں کے تعلق سے خوف کی نفسیات پیدا کررہی ہے۔ 1983 میں ورلڈ کپ جیتنے والی کرکٹ ٹیم کا حصہ رہے کیرتی آزاد نے کہا کہ ہم نے جب ورلڈ کپ جیتا تھا اس وقت ٹیم میں ہندو کھلاڑی تھے‘ ایک مسلمان سید کرمانی‘ ایک سکھ بلویندر سندھو اور ایک عیسائی روجر بنی بھی تھے۔

ہم سب نے مل کر ملک کو جتایا تھا اور پہلا ورلڈ کپ حاصل کیا تھا۔ ملک کی آزادی کے لئے انگریزوں کے خلاف سبھی مذاہب کے ماننے والے لڑے تھے۔ کیرتی آزاد نے سوال اٹھایا کہ بی جے پی اپنے 10 سالہ اقتدار میں یکساں سیول کوڈ لاگو کرنے میں کیوں ناکام رہی۔

بھگوا رنگ کو ہندو دھرم سے جوڑنے کی بی جے پی کی کوششوں پر انہوں نے کہا کہ سناتن دھرم کے کئی رنگ سرخ‘ نیلا‘ سیاہ  اور بھگوا ہیں۔ بی جے پی کا صرف ایک رنگ پر زور دینا بے تکا ہے۔