حیدرآباد

 موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پروجیکٹ کی لاگت میں اضافہ کیوں کیا گیا؟: کے ٹی آر

کے ٹی آر نے کہاکہ صرف رود موسیٰ کو خوبصورت بنانے اور اس کو فروغ دینے کے کاموں کے منصوبہ پر عمل آوری زیر التواء تھی جس کے لئے16634 کروڑ روپے کا تخمینہ رکھاگیا تھا۔

حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی آر نے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پروجیکٹ کے تخمینہ لاگت میں ڈرامائی اضافہ پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے اس پروجیکٹ کا تخمینہ 50ہزار کروڑ روپے کا تھا بعد ازاں اس پر نظر ثانی کرتے ہوئے کے تخمینی لاگت کو 70ہزار کروڑ روپے کردیا گیا مگر اب اس پروجیکٹ کے تخمینہ مصارف میں حیرت انگیز اضافہ کرتے ہوئے لاگت1.5 لاکھ کرور روپے مقرر کیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں
جو کچھ تھا، ٹریلر تھا، عوام کو ابھی بہت دیکھنا باقی ہے: کے ٹی آر
تکو گوڑہ سے جھوٹ کی تشہیر، بی آر ایس قائد کے ٹی آر کا الزام
موسیٰ ریورفرنٹ ترقیاتی پروجیکٹ کو جلد شروع کرنے چیف منسٹر کی ہدایت
چیف منسٹر کو گھیرتے ہوئے کے ٹی آر خود مشکل میں پڑ گئے
حکومت کی ویب سائٹس پر ڈیجیٹل مواد کی تباہی پر تشویش کا اظہار : کے ٹی آر

 سابق وزیر نے دعویٰ کیا کہ بی آر ایس دور حکومت میں 3866 کروڑ روپے کے مصارف سے پہلے ہی سوریج ٹریٹمنٹ کے صدفیصد کام مکمل کرلئے گئے تھے۔ صرف رود موسیٰ کو خوبصورت بنانے اور اس کو فروغ دینے کے کاموں کے منصوبہ پر عمل آوری زیر التواء تھی جس کے لئے16634 کروڑ روپے کا تخمینہ رکھاگیا تھا۔

ان کاموں میں او آر آر مغرب(منچی ریوولا) سے او آر آر مشرق (پرتاپ سنگارام) تکاکسپریس وئے کی تعمیر بھی شامل تھی۔ انہوں نے پروجیکٹ کی تخمینی لاگت میں ڈرامائی اضافہ پر سوال کھڑے کرتے ہوئے کہا کہ پروجیکٹ کے منصوبہ مصارف میں اضافہ سے موجودہ حکومت کے حساب کتاب اور اس کے ارادہ پر شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس، کالیشورم پروجیکٹ کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہے جبکہ اس پروجیکٹ نے تلنگانہ کے کسانوں کی قسمت تبدیل کردی، اور اس پروجیکٹ کو80 ہزار کروڑ روپے کے مصارف سے تعمیر کیا گیا ہے مگر ریاست کی موجودہ کانگریس حکومت نے 1.5لاکھ کروڑ روپے کے مصارف سے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پروجیکٹ کو روبعمل لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

 حکومت کا یہ فیصلہ، منصوبہ ریاست بھر میں بحث کا موضوع بن گیا ہے۔ بی آر ایس قائد کے ٹی آر نے یہ بات کہی۔ کے تارک راما راؤ نے سوال کیا کہ موسیٰ ریور پروجیکٹ سے کتنے کسانوں کو فائدہ ہوگا؟ اس پروجیکٹ میں کتنے ٹی ایم سی پانی کے ذخیرہ کی گنجائش رہے گی؟ اس پروجیکٹ کے تحت کتنے ایکڑ اراضی کوزیر کاشت لایا جائے گا؟۔

آیا زرعی پیداور میں اضافہ ہوگا؟۔ آیا اس موسیٰ پروجیکٹ سے کونسی صنعتی ضروریات پورا ہوں گی؟۔ کیا نئے ذخائر آب تعمیر کئے جائیں گے؟ کے ٹی آر نے پالمورو، رنگاریڈی پروجیکٹ جس کے کام قطعی مرحلہ میں ہیں، پر موسیٰ ریور پروجیکٹ کو ترجیح دینے پر چیف منسٹر اے ریونت ریڈی سے سوال کیا اور موسیٰ ندی کو لندن کی دریائے تھیمز کی طرح بنانے کی پس پردہ حکمت عملی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے پوچھا کہ دیگر آبپاشی پروجیکٹ کو کیوں پس پشت ڈالا گیا جبکہ یہ پروجیکٹ کم اخراجات میں پورے کئے جاسکتے ہیں۔

کے ٹی آر نے الزام عائد کیا کہ موسیٰ ریور پروجیکٹ کے تخمینہ مصارف میں تین گناہ اضافہ مالی بدانتظامی کا ثبوت ہیں۔ موسیٰ ریور پروجیکٹ کو ناگزیر بتاتے ہوئے انہوں نے اس پروجیکٹ کے کاموں کو بروقت مکمل کرناچاہئے۔

ان کاموں میں کرپشن اور بے قاعدگیوں کی کوئی گنجائش نہیں رہنی چاہئے۔ مالی بے قاعدگیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ کے ٹی آر نے کہا کہ تلنگانہ سماج، بیدار ہے اور وہ موسیٰ ریور فرنٹ کے شروع کردہ کاموں میں پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنڈس میں خرد برد کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

a3w
a3w