جنگ کو مغربی کنارے اور یروشلم تک لے جائیں گے:حماس رہنما اسماعیل ھنیہ
اسماعیل هنية نے کہا کہ ’اس کے ساتھ معمول کے تعلقات بحال کرنے کے آپ کے تمام معاہدے اس (فلسطین) تنازعے کو حل نہیں کر سکتے۔‘
غزہ: عسکریت پسند فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل هنيہ نے کہا ہے کہ وہ حالیہ جنگ کو غزہ سے مغربی کنارے اور یروشلم تک پھیلائیں گے۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اسماعیل هنية کا کہنا تھا کہ جنگ کو ’صہیونی وجود‘ کے مرکز تک لے کر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ ہمارے دشمن، اس کے سپاہیوں اور اُس کے آبادکاروں کے لیے شکست اور ہزیمت کی صبح تھی۔‘ حماس کے رہنما کے مطابق ’جو کچھ ہوا یہ ہماری زبردست تیاریوں کی واضح نشانی تھی اور دشمن کی تمام کمزوریاں بھی آشکار ہو گئیں۔‘
انہوں نے عرب ملکوں سے کہا کہ اسرائیل اُن کو حالیہ سفارتی معاہدوں کے باوجود کوئی تحفظ نہیں دے سکتا۔ ٹی وی پر نشر کیے گئے خطاب میں اسماعیل هنية نے اُن عرب ممالک کو مخاطب کیا جنہوں نے حالیہ برسوں میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے کیے ہیں۔
’ہم اپنے عرب بھائیوں سمیت تمام ملکوں سے سے کہتے ہیں کہ یہ وجود مزاحمت کے سامنے اپنی حفاظت نہیں کر سکتا تو آپ کو کیا تحفظ دے گا۔‘ اسماعیل هنية نے کہا کہ ’اس کے ساتھ معمول کے تعلقات بحال کرنے کے آپ کے تمام معاہدے اس (فلسطین) تنازعے کو حل نہیں کر سکتے۔‘
حماس کے عسکری بازو کے رہنما محمد دائف نے ہفتہ کو اسرائیل پر کیے گئے حملے کو غزہ کے 16 برس سے جاری محاصرے اور مغربی کنارے کے شہروں میں گزشتہ برس کے دوران اسرائیلی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیا۔
پہلے سے ریکارڈ کیے گئے ایک پیغام میں محمد دائف کا کہنا تھا کہ ’بس بہت ہو چکا۔‘ انہوں نے کہا کہ صبح سے ’آپریشن الاقصیٰ طوفان‘ شروع ہو چکا ہے اور مغربی یروشلم سے شمالی اسرائیل تک بسنے والے فلسطینی اس جنگ میں شریک ہو جائیں۔
دوسری جانب جب اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہچٹ سے صحافیوں نے جب یہ پوچھا کہ حماس اس طرح اچانک فوج پر حملہ آور کیسے ہوئی جس کا پتہ بھی نہ چل سکا تو اُن کا جواب تھا کہ ’یہ ایک اچھا سوال ہے۔‘
حماس کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیوز میں تین اسرائیلیوں کو زندہ یرغمال بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اسرائیل کی فوج نے تصدیق کی ہے کہ متعدد افراد کو حماس نے یرغمال بنایا ہے۔
حماس کے ایک اعلٰی عہدیدار صالح عروری نے کہا ہے کہ اُن کے گروپ کے پاس بڑی تعداد میں اسرائیلی قیدی ہیں جن میں فوج کے سینیئر اہلکار بھی شام ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان قیدیوں کے بدلے میں اسرائیل کی جیل میں قید فلسطینیوں کو رہا کرایا جائے گا۔
حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابو عبیدہ کے مطابق جنوبی اسرائیل میں اچانک داخل ہونے کے بعد فوجیوں کو پکڑا گیا اور اس وقت قیدی ’محفوظ مقام‘ پر رکھے گئے ہیں۔