طنز و مزاح

زندہ دلان کے مزاحیہ مشاعروں کی  دنیا  بھر میں منفرد شناخت،پروفیسرایس ا ے شکور، نواب قادر عالم خان کی شرکت

پروفیسر ایس اے شکور نے اس سلسلے میں ایڈیٹر شگوفہ جناب مصطفی کمال کی بے پناہ انتھک کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جناب مصطفی کمال برسوں سے ماہانہ شگوفہ کی اشاعت کی ذمہ داری سنبھالنے کے علاوہ  زندہ دلان حیدرآباد کے سالانہ کل ہند مشاعرہ کے انعقاد میں بنیادی حصہ ادا کررہے ہیں۔

حیدرآباد: حیدرآباد کا سالانہ کل ہند مزاحیہ مشاعر رویندر ابھارتی تھیٹر حیدرآباد میں عظیم الشان پیمانے پرہ منعقد ہوا جس میں سامعین کثیر تعداد نے شرکت کی اس مزاحیہ مشاعرہ سے  صدارتی خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ایس اے شکورڈائریکٹر دائرۃ المعارف جامعہ عثمانیہ نے کہا کہ زندہ دلان کی ابتدا سے ہی یہ کوشش رہی ہے کہ ادبی تقاریب کے ساتھ اردو کے فروغ کے سلسلے میں اہم رول ادا کیا جائے اور سامعین کی کثیر تعداد کے باعث یہ کوششیں کامیاب ہو رہی۔

متعلقہ خبریں
علم و ادب کی خدمات کا اعتراف زندہ قوموں کی پہچان: جشنِ ڈاکٹر محسن جلگانوی
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
مدینہ اسکولز کا سالانہ پروگرام ’’ترنگ‘‘ شاندار ثقافتی مظاہرے کے ساتھ منعقد
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ

زندہ دلان کا یہ مشاعرہ ہندوستان میں اپنی نوعیت کا  منفرد مشاعرہ ہے جسے عالمی مقبولیت حاصل ہے انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں زندہ دلان کے علاوہ مزید دو بڑے  مشاعرے ہوا کرتے تھے اب یہ مشاعرے نہیں ہونے کے باعث اردو عوام میں کافی بے چینی ہے لیکن زندہ دلان حیدرآبادنے حسب روایت قدیم اس مشاعرۃ کو باقی رکھا ہے اور اردو والوں کے لیے ایک بہت بڑی ادبی تفریح کا سامان مہیا کرتے رہے ہیں۔

پروفیسر ایس اے شکور نے اس سلسلے میں ایڈیٹر شگوفہ جناب مصطفی کمال کی بے پناہ انتھک کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ جناب مصطفی کمال برسوں سے ماہانہ شگوفہ کی اشاعت کی ذمہ داری سنبھالنے کے علاوہ  زندہ دلان حیدرآباد کے سالانہ کل ہند مشاعرہ کے انعقاد میں بنیادی حصہ ادا کررہے ہیں۔

آج کے دور میں اردو مشاعروں کا اہتمام کرنا جوئے شیر لانے سے کم نہیں انہوں نے اردو عوام پر زور دیا کہ وہ اردو کے ادبی اجلاسوں اور مشاعروں میں اپنے بچوں کو ضرور ساتھ لائیں آج کے بچے سیل فون کے ساتھ کافی وقت گزار رہے ہیں سیل فون کا استعمال جہاں ایک حد تک مفید ہے وہیں اس کا حد سے زیادہ استعمال فائدے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے انہوں نے اردو عوام سے خواہش کی کہ وہ اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ اردو میں بات چیت کریں اس کے لیے اپنے اپنے گھروں سے اس مہم کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔

گھروں میں زیادہ سے زیادہ اردو لفظوں کے استعمال سے نئی نسل کومادری زبان سے قریب کیا جا سکتا ہے پروفیسر شکور نے یہ بھی کہا کہ بچوں کو اردو اخبارات پڑھنے کے لیے بھی آمادہ کیا جائے اور اگر بچے اردو سے ناواقف ہوں تو والدین کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ دن بھر میں ایک وقت مقرر کر کے کچھ وقت کے لیے اپنے بچوں سے اردو میں بات کرتے ہوئے انہیں اردو لکھنا پڑھنا بھی سکھائیں اور یہ کام وقت کا اہم ترین تقاضہ ہے پروفیسر ایس اے شکور نے سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سرد موسم اور سرد حالات کے باوجود اردو عوام کی اس مشاعرہ میں کثیر تعداد میں شرکت  اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم موسموں کی پرواہ کیے بغیر اردو سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔

نواب قادر عالم خان صاحب مینیجنگ ڈائریکٹر حیدرآباد سگریٹ فیکٹری اس مشاعرہ میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی صدر استقبالیہ آرکیٹیکٹ محمد عبدالرحمن سلیم نے  ابتدا میں تمام شرکہ  مشاعرہ کا استقبال کیا۔ اس منفرد و میعاری مزاحیہ مشاعرہ میں  قومی و نامور شعرا  جہازؔدیوبندی(دیوبند)‘پپلوؔ لکھنوی(لکھنؤ)شادابؔ انجم(ناگپور)‘حامد سلیمؔ (بیدر)‘ ٹپیکل جگتیالی (جگتیال)‘محمد علی علویؔ (دہلی)‘چچاؔ پالموری (محبوب نگر)‘شیخ احمد ضیاؔ(بودھن) بیلنؔ واحدؔ نظام آبادی (نظام آباد) کے علاوہ مقامی بین الاقوامی شہرت یافتہ شعرا شاہدؔعدیلی،وحیدؔ پاشاہ قادری،الزبتھ کورین موناؔ،ڈاکٹر علیم خان فلکیؔ، لطیف الدین لطیفؔ،شبیر خان اسمارٹؔ (حیدرآباد) نے اپنے مزاحیہ کلام سے سامعین کو محظوظ کیا اور سامعین بھی بھرپور دادو تحسین سے نوازا۔

کنوینرس شاہد عدیلی ڈاکٹر علیم خان فلکی نے مشاعرہ کی نظامت کے فرائض مشترکہ طور پر خوش اسلوبی سے انجام دیتے ہوئے  درمیان میں دلچسپ لطائف  و مزاحیہ اشعار سے سامعین کو محظوظ کرتے رہے ۔جناب شاہد عدیلی نے ڈاکٹر مصطفیٰ کمال پرلکھی  تہنیتی نظم پیش کی جسے سامعین نے خوب داد وتحسین سے نوازا  اس طرح رات گیار ہ بجے شائقین طنزو مزاح ہنستے مسکراتے ہوئے خوشگوار یادوں کے ساتھ رخصت ہوئے۔