اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف ماوؤں و بہنوں کا احتجاج۔ قنوت نازلہ کا اہتمام
اسرائیل کی غزہ پر دہشت گردی اور بمباری کے خلاف طوفان الاقصیٰ آج سعیدآباد پہنچ چکا ہے جہاں عیدگاہ اجالے شاہ ؒ میں ملت کا درد اور تڑپ رکھنے والی سینکڑوں ماوؤں‘ بہنوں‘ طالبات اور معصوم بچوں نے مظلوم فلسطینیوں اور اہل غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ پر اسرائیلی بمباری‘ جارحیت اور بربریت کے خلاف شدید احتجاج کیا
حیدرآباد: اسرائیل کی غزہ پر دہشت گردی اور بمباری کے خلاف طوفان الاقصیٰ آج سعیدآباد پہنچ چکا ہے جہاں عیدگاہ اجالے شاہ ؒ میں ملت کا درد اور تڑپ رکھنے والی سینکڑوں ماوؤں‘ بہنوں‘ طالبات اور معصوم بچوں نے مظلوم فلسطینیوں اور اہل غزہ کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ پر اسرائیلی بمباری‘ جارحیت اور بربریت کے خلاف شدید احتجاج کیا
اور نماز عصر میں دعائے قنوت نازلہ کا اہتمام کیا اور غزہ پر فوری بمباری روک دینے کے لئے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اور دنیا کے امن پسند سے مداخلت کرنے کا مطالبہ کیا اور انتباہ دیا کہ اگر غزہ پر اسرائیل کی دہشت گردی کو نہیں روکا گیا تو طوفان الاقصیٰ ساری دنیا میں پھیل جائے گا۔
سعیدآباد علاقہ کے تقریباً 500 تا 600 برقعہ پوش خواتین‘ طالبات کے علاوہ بچے جو ہاتھوں میں فلسطین کا پرچم تھامے اور سروں پر فلسطین کا خصوصی عمامہ باندھ کر 3 بجے سے عیدگاہ حضرت اجالے شاہ گراؤنڈ پہنچ چکے تھے۔ جہاں عیدگاہ کی دیواروں پر آویزاں کئے گئے فلیکسی بیانرس پر عرب ممالک سعودی عرب‘ عرب امارات‘ ترکی اور اسرائیل کے رہنماؤں کی تصاویر طبع تھی اور ان رہنماؤں کے چیروں پر چپلوں کے نشان تھے۔
معصوم لڑکیاں اور بچے جو ہاتھوں میں پلے کارڈ تھامے ہوئے تھے‘ ان پر ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے تحریر تھا۔ عیدگاہ کے باب الداخلہ پر اسرائیل کے پرچم کے بڑے بیانرس بچھائے گئے تھے جس کو روندتے ہوئے لوگ اندر داخل ہورہے تھے۔ بعض طالبات کے تھامے ہوئے بیانرس پر اللہ سے فرشتوں کے ذریعہ اہل غزہ اور مجاہدین کی مدد کی دعا کی گئی تھی۔
دعائے قنوت نزالہ کے بعد احتجاجی جلسہ منعقد ہوا۔ برقعہ پوش طالبہ نے عربی زبان میں جذباتی تقریر کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیل کی دہشت گردی اور بمباری کی شدید مذمت کی۔ سامعین جلسہ نے نعرہ تکبیر اللہ اکبر کے نعرہ بلند کئے۔
صدر جلسہ محترمہ نے کہا کہ اسرائیل گزشتہ 13 دن سے غزہ پر بمباری کررہا ہے جس میں ضعیف‘ خواتین‘ نوجوان اور بچے شہید ہورہے ہیں۔ اس کے باوجود امن پسند اور انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والے ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ محترمہ نے سوال کیا کہ آج اقوام متحدہ‘ سلامتی کونسل‘ کہاں ہے جو انسانی حقوق کی پاسبانی اور دنیا میں امن کے قیام کا دعویٰ کرتے ہیں۔
اسرائیل بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزی کررہا اور دواخانوں پربمباری کرکے ہزاروں مریضوں‘ معصوم بچوں کا قتل کررہا ہے۔ کیا انہیں نظر نہیں آرہا ہے۔ محترمہ نے کہا کہ اگر فلسطین اور غزہ میں امن قائم نہیں کیا گیا اور مسجد اقصیٰ کا تحفظ نہیں کیا گیا تو دنیا کے مسلمان خاموش نہیں رہیں گے۔
محترمہ نے عرب ممالک کے رہنماؤں کی خاموشی اور بزدلی پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے انسانی حقوق کی پاسبانی کا دعویٰ کرنے والوں سے سوال کیا کہ کیا ان کی نظر میں مسلمان انسان نہیں ہیں؟ محترمہ نے غزہ میں طبی امداد‘ پانی اور تمام اشیائے ضروریہ فراہم کرنے اور اسرائیل کی بربریت کو روکنے کا امن پسند ممالک سے مطالبہ کیا۔
بصورت دیگر الاقصیٰ کا یہ طوفان ساری دنیا میں پھیل جائے گا۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری جمعیت کو متعین کیا گیا تھا۔ مغرب سے قبل احتجاج پرامن طور پر اختتام کو پہنچا۔