مہاراشٹرا

بلقیس بانو کیس: خاطیوں کا مٹھائیوں کے ساتھ خیرمقدم قابل مذمت:سابق جج

14سال پہلے ان افراد کوخاطی قراردینے والے جج نے یہ بات کہی ہے اورایک ہی آئیڈیالوجی رکھنے والے سیاستدانوں کی جانب سے ان کی گلپوشی کرتے ہوئے مٹھائیاں تقسیم کرنے پر تنقید کی ہے۔

ممبئی: گجرات میں 2002کے فسادات کے دوران بلقیس بانو کی عصمت ریزی کرنے اوراس کے 7ارکان خاندان کوہلاک کرنے والے 11مجرموں کورہانہیں کیاجاناچاہئے تھا۔

14سال پہلے ان افراد کوخاطی قراردینے والے جج نے یہ بات کہی ہے اورایک ہی آئیڈیالوجی رکھنے والے سیاستدانوں کی جانب سے ان کی گلپوشی کرتے ہوئے مٹھائیاں تقسیم کرنے پر تنقید کی ہے۔ جسٹس یوڈی سالوی نے جوبمبئی ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے ہیں‘ آج ممبئی میں کہاکہ جس نے بھی یہ فیصلہ لیاہے اسے اس پردوبارہ غورکرناچاہئے۔

میں صرف اتناہی کہہ سکتاہوں۔ انہوں نے کہاکہ یہ کیس ہرقانونی عمل سے گزراہے اورہم سب جانتے ہیں کہ تمام ثبوتوں کی جانچ پڑتال کے بعد ان افراد کوعمرقید کی سزاسنائی گئی تھی۔ بعدمیں حکومت نے کیاسونچا‘ اس پر سوالیہ نشان ہے۔ جسٹس سالوی نے کہاکہ حکومت کومعافی دینے کااختیارحاصل ہے لیکن اسے کوئی فیصلہ سنانے سے پہلے ہرپہلوپر غور کرنا چاہئے ورنہ یہ درست نہیں ہوگا۔

مجھے نہیں معلوم کے درکارقانونی عمل پوراکیاگیا یا نہیں۔ انہوں نے کہاکہ کیاان لوگوں نے اس جج سے دریافت کیاجس نے اس کیس کی سماعت کی تھی۔ مجھے اس کے بارے میں کچھ نہیں معلوم۔ اس کیس کی تحقیقات سی بی آئی نے کی تھی۔ایسے تمام کیسس میں سی بی آئی کومرکزی حکومت کی رائے حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ کیاانہوں نے ایساکیا اور اگر انہوں نے ایسا کیاتھاتومرکزی حکومت نے اس کے بارے میں کیاکہا۔

جج نے حکمراں بی جے پی سے تعلق رکھنے والے گروپس کی جانب سے مجرموں کے خیرمقدم پربھی تنقید کی۔ انہوں نے بی جے پی رکن اسمبلی کے اس تبصرہ پربھی نکتہ چینی کی یہ لوگ اچھے سنسکاررکھنے والے برہمن ہیں۔ جج نے کہاکہ میرے خیال میں ایساکہنا درست نہیں ہے۔

بعض قائدین کو یہ عادت ہے کہ وہ صرف ایک ہی آئیڈیالوجی پرعمل کرتے ہیں۔ کیایہی ہندوتواہے یاپھر بحیثیت ہندو ان مجرموں نے یہ جرم کیاتھا۔کسی کومعافی دیتے وقت حکومت کومتاثرہ (خاتون) اور مجرموں کی جانب سے کئے گئے جرم کے بارے میں بھی سونچنے کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں ایسا نہیں کیاگیاہے۔جن مجرموں کو رہاکیاگیا ہے۔ کیا انہوں نے اپناگناہ قبول کیاتھا، یا پھر معافی مانگی تھی۔

ان لوگوں نے پھول کے ہاراوراپنے خیرمقدم کوقبول کرلیا۔کیاانہیں نہیں معلوم کہ انہوں نے کیاکیاتھا اورکیاوہ اپنے آپ کوقصوروارسمجھتے ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگاکہ15۔اگست کوجب ہندوستان اپنی آزادی کے75سال کاجشن منارہاتھا‘ گجرات میں 2002کے فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت ریزی اوراس کے7ارکان خاندان کے قتل کے مجرموں کوجوعمرقید کی سزاکاٹ رہے تھے، گودھرا سب جیل سے رہاکردیاگیاتھا۔

ریاستی بی جے پی حکومت نے مجرموں کومعافی دینے کی پالیسی کے تحت انہیں رہاکیاتھا جس پراپوزیشن جماعتوں اورمہذب سماج نے کڑی تنقیدکی تھی۔ بلقیس بانونے کہاتھاکہ ان مجرموں کی رہائی سے انصاف پراس کایقین متزلزل ہوگیاہے اوراپنے تحفظ کے بارے میں متفکر ہوگئی ہے۔

جب اس نے اپنے 7ارکان خاندان کوقتل ہوتے ہوئے دیکھا تھا تواس وقت اس کی عمر صرف 21سال تھی۔ قتل کئے جانے والوں میں اس کی3 سالہ دختر اوردیگررشتہ دار شامل تھے۔ بعدازاں اس خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی کی گئی تھی جواس وقت پانچ ماہ کی حاملہ تھی۔

a3w
a3w