ترکیہ میں زیادہ تر ہلاکتیں ناقص تعمیرات کی وجہ سے ہوئیں
ترک میڈیا کے مطابق آسمان کو چْھوتی رہائشی عمارتوں کے زلزلے کے جھٹکوں کو برداشت کرنے کے بجائے زمین بوس ہوجانے پر ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں 12 ملوث افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
انقرہ: اب تک ہزاروں امدادی کارکن شدید سرد موسم کے باوجود متاثرین کو تلاش کر رہے ہیں، سرد موسم نے لاکھوں افراد کی تکالیف میں مزید اضافہ کردیا ہے جنہیں امداد کی شدید ضرورت ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے باعث کچھ امدادی کارروائیاں معطل کر دی گئیں اور ترکیہ میں زلزلے کے بعد متاثرین کو لوٹنے یا انہیں دھوکہ دینے کی کوشش کرنے کے الزام میں درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔تاہم پھر بھی تباہی اور مایوسی میں زندہ رہنے کی معجزاتی کہانیاں سامنے آرہی ہیں۔
ترکیہ کے سرکاری میڈیا کے مطابق جنوبی حطائے میں حمزہ نامی ایک 7 ماہ کے بچے کو زلزلے کے 140 گھنٹے بعد بچا لیا گیا جکہ 13 سالہ اسما سلطان کو بھی غازی انتپ میں زندہ نکال لیا گیا، متاثرین کے اہل خانہ جنوبی ترکیہ میں اپنے لاپتا رشتہ داروں کی لاشیں تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ہم نے سنا ہے کہ (حکام) ایک مخصوص مدت کے بعد لاشوں کو مزید انتظار کے لیے نہیں رکھیں گے، وہ کہتے ہیں کہ انہیں لے جائیں گے اور دفن کر دیں گے۔
اترکیہ میں 7.1 شدت کے زلزلے میں 6 ہزار سے زائد بلند و بالا رہائشی عمارتیں مٹی کا ڈھیر بن گئیں جس کی وجہ سے ہلاکتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا تاہم تحقیقات میں بے پناہ جانی نقصان کی وجہ ناقص تعمیرات ثابت ہوئی ہیں۔
ترک میڈیا کے مطابق آسمان کو چْھوتی رہائشی عمارتوں کے زلزلے کے جھٹکوں کو برداشت کرنے کے بجائے زمین بوس ہوجانے پر ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں 12 ملوث افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
تعمیرات میں زلزلے سے بچاو کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے اور تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی پر 29 افراد کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے ہیں۔ پولیس چھاپہ مار کارروائی کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ ترکیہ میں بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر کے لیے ’ڈیزائن کوڈ‘ کے تحت زمین کی سطح پر عمارت کو 30 سے 40 فیصد ارتعاش کو برداشت کرنا چاہیے تاہم زلزلے میں اکثر عمارتیں ایسا نہ کرپائیں۔
جس پر وزارت انصاف نے زلزلے سے متاثرہ 10 صوبوں میں ناقص تعمیرات کی تحقیقات کے لیے دفاتر قائم کر دیے ہیں۔ ان صوبوں میں مجموعی طور پر 6 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ ہوئیں۔
عمارتوں کی تعمیر میں بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی پر کئی بلڈرز کے لائسنس منسوخ ہونے کا امکان ہے جب کہ دانستہ طور پر کئی گئی کوتاہی یا لاپرواہی پر سزا کا اطلاق بھی ہوگا۔
واضح رہے کہ ترکیہ اور شام میں زلزلے میں بالترتیب 28 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ 80 ہزار کے قریب زخمی ہیں۔