بھارت

حجاب تنازعہ: سپریم کورٹ میں سماعت کا آغاز، حکومت کرناٹک کو نوٹس

جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا کی بنچ نے کرناٹک حکومت اور دیگر سے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی درخواستوں کی سماعت کے بعد 5 ستمبر سے پہلے اپنے جواب داخل کریں ۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھنے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر درخواستوں کی پیر کو سماعت کا آغاز کرتے ہوئے ریاستی حکومت اور دیگر کو نوٹس جاری کیا ہے۔

جسٹس ہیمنت گپتا اور سدھانشو دھولیا کی بنچ نے کرناٹک حکومت اور دیگر سے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی مفاد عامہ کی درخواستوں کی سماعت کے بعد 5 ستمبر سے پہلے اپنے جواب داخل کریں ۔

کچھ درخواست گزاروں کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی اپیل پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ’’پہلے آپ بار بار جلد سماعت کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن اب آپ اسے ٹالنا چاہتے ہیں۔ ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘

واضح رہے کہ جاریہ سال 15 مارچ کو کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتوراج اوستھی کی سربراہی والی تین ججوں کی بنچ نے حجاب پر اپنا فیصلہ سنایا تھا۔ ہائی کورٹ کی اس بنچ نے مسلم لڑکیوں کی درخواستوں کو خارج کر دیا تھا۔

درخواست گزار طالبات نے اسے حجاب کو اسلامی روایات کا حصہ قرار دیتے ہوئے تعلیمی اداروں میں اسے پہننے کو جائز بتایا تھا لیکن عدالت نے اسے قانونی طور پر لازمی نہیں سمجھا تھا۔ درخواست گزاروں کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے تین رکنی بنچ نے تعلیمی اداروں سے متعلق لباس (یونیفارم) پہننے کی ہدایت دی تھی۔

یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب کرناٹک میں مسلم طالبات کو حجاب پہننے اور کالجوں میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس کے بعد لڑکیوں نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

خیال ر ہے کہ کرناٹک میں اس سال اڈپی کے پری یونیورسٹی گورنمنٹ کالج سے حجاب پہن کر آنے والی لڑکیوں پر تنازعہ شروع ہو گیا تھا۔ اس تنازعہ کے بعد کئی مقامات پر پرتشدد واقعات پیش آئے تھے۔