کابل میں پاکستانی سفیر، قاتلانہ حملہ میں محفوظ
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان کے سفارت مشن کے سربراہ عبیدالرحمن نظامانی قاتلانہ حملہ میں محفوظ رہے۔
اسلام آباد: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان کے سفارت مشن کے سربراہ عبیدالرحمن نظامانی قاتلانہ حملہ میں محفوظ رہے۔
وزارت ِ خارجہ نے اس کی توثیق کی ہے۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ کابل میں ایمبسی کمپاؤنڈ پر جمعہ کے دن حملہ ہوا جس کا مقصد مشن سربراہ کو نشانہ بنانا تھا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ وہ محفوظ رہے۔ جیو نیوز نے یہ اطلاع دی۔ عبیدالرحمن نظامانی کو بچاتے ہوئے ایک پاکستانی سیکوریٹی گارڈ اسرار محمد شدید زخمی ہوا۔
حکومت ِ پاکستان نے اس قاتلانہ حملہ کی سخت مذمت کی اور حکومت ِ افغانستان سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اس کی تحقیقات کرائے۔ عبیدالرحمن نظامانی کو بچانے کی کوشش میں سیکوریٹی گارڈ کے سینہ میں 3 گولیاں لگیں۔ اسے دواخانہ لے جایا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ اس وقت ہوا جب نظامانی چہل قدمی کررہے تھے۔
ہفتہ واری تعطیل کی وجہ سے پاکستان ایمبسی بند تھی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشن سربراہ اور دیگر عہدیداروں کو عارضی طورپر پاکستان بلالیا جارہا ہے۔ میڈیا کے سوال کے جواب میں پاکستانی وزارت ِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ سفارت خانہ بند کرنے یا کابل سے سفارت کاروں کو واپس بلالینے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
پاکستان‘ افغان حکومت سے رابطہ میں ہے۔ افغانستان میں پاکستانی سفارتی عملہ اور اس کے مشنس کی حفاظت کے مزید اقدامات کئے جارہے ہیں۔ پاکستان نے افغان ناظم الامور سردار محمد شکیب کو دفتر خارجہ میں طلب کیا اور سفیر نظامانی پر حملہ پر اپنی تشویش سے انہیں واقف کرایا۔
مطالبہ کیا گیا کہ کابل میں پاکستان کے سفارتی مشن اور جلال آباد‘ قندھار‘ ہرات اور مزار شریف میں اس کے قونصل خانوں اور سفارتی عملہ کی سیکوریٹی یقینی بنائی جائے۔ حملہ کو انتہائی بدبختانہ قراردیتے ہوئے افغان ناظم الامور نے کہا کہ یہ حملہ پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ دشمنوں کی کارستانی ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو ان کے افغان ہم منصب امیر خان متقی کا فون آیا جنہوں نے اس واقعہ کی سخت مذمت کی۔ متقی نے تیقن دیا کہ طالبان حکومت خاطیوں کو بہت جلد کیفر کردار تک پہنچائے گی۔ اسی دوران امریکہ نے افغان دارالحکومت میں پاکستانی سفارت خانہ پر حملہ کی مذمت کی ہے۔ یہ حملہ پاکستان کی نائب وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کے دورہ ئ کابل کے چند دن بعد ہوا۔