حیدرآباد

جی او 111 کی برخواستگی کے معاملہ میں مداخلت سے تلنگانہ ہائیکورٹ کا انکار

واضح رہے کہ حکومت نے جی او 111 کی برخواستگی کے لئے جی او 69 جاری کیا تھا تاکہ شہر حیدرآباد کے مضافات میں واقع ذخائر آب عثمان ساگر اور حمایت ساگر کے اطراف و اکناف ترقیاتی و تعمیراتی کاموں کو انجام دیا جاسکے۔

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے جی او 111 کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کردہ مفاد عامہ کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے اس معاملہ میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا ہے۔

واضح رہے کہ حکومت نے جی او 111 کی برخواستگی کے لئے جی او 69 جاری کیا تھا تاکہ شہر حیدرآباد کے مضافات میں واقع ذخائر آب عثمان ساگر اور حمایت ساگر کے اطراف و اکناف ترقیاتی و تعمیراتی کاموں کو انجام دیا جاسکے۔

چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ اُجل بھویان اور جسٹس سی وی بھاسکر ریڈی پر مشتمل بنچ نے منگل کو جی او 111 پر کوئی عبوری حکم دینے سے انکار کردیا۔

بتادیں کہ ریاستی حکومت نے جی او 69 جاری کیا تھا جس میں ایک اور سرکاری حکم یعنی جی او 111 کے تحت عائد پابندیوں کو ہٹانے کی کوشش کی گئی ہے۔ جی او 111 کے تحت حمایت ساگر اور عثمان ساگر جھیلوں کے اطراف مختلف ترقیاتی کاموں پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

درخواست گزار نے جی او 69 کے تحت سرکاری احکام کی تبدیلی کو التواء میں رکھنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی۔ ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل رام چندر نے کہا کہ اسی طرح کا سوال ایک اور مقدمہ میں اٹھایا گیا ہے اور وہ معاملہ زیر التوا ہے۔

ہائیکورٹ بنچ نے ریاستی حکومت کو موجودہ معاملے میں اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی اور اس مقدمہ کی پہلے سے زیردوران مقدمہ کے ساتھ سماعت کا حکم دیا۔ سماعت 26 اگست تک ملتوی کر دی گئی ہے۔