مذہب

حرام اشیاء سے علاج کب جائز ہے؟

اس کی دلیل یہ ہے کہ کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے،انہیں مدینہ کی آب وہوا راس نہیں آئی،اوران کے پیٹ میں تکلیف ہونے لگی، آپ ﷺ نے ان کو حکم دیا کہ وہ اس اصطبل میں چلے جائیں، جس میں صدقہ کے اونٹ رکھے گئے ہیں اوران اونٹنیوں کا دودھ اورپیشاب پیئیں۔

سوال:یہ تودرست ہے کہ فقہاء نے حرام اشیاء سے بھی علاج کی اجازت دی ہے؛ لیکن یہ اجازت کب ہے اور کن شرطوں کے ساتھ ہے؟ براہ کرم اس کی وضاحت فرمائیں۔ (محمد فیض، امریکہ)

متعلقہ خبریں
خواتین کا محرم کے بغیر سفر
گائے کے پیشاب سے علاج
ناپاکی کا دھبہ صاف نہ ہو
استقبالِ رمضان میں، نبی کریمؐ کا ایک جامع وعظ
فُضلات سے تیار شدہ گیس

جواب: اصل تویہی ہے کہ جیسے غذامیں حلال کا اہتمام ضروری ہے، دوا میں بھی حلال کا ہی اہتمام کیا جائے؛لیکن چوں کہ دوا اورعلاج کے معاملہ میں انسان مجبورہوتاہے؛اس لئے احناف میں سے امام ابویوسفؒ اوراکثرفقہاء نے حرام اورناپاک اشیاء سے بھی علاج کی اجازت دی ہے

اور اس کی دلیل یہ ہے کہ کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں آئے،انہیں مدینہ کی آب وہوا راس نہیں آئی،اوران کے پیٹ میں تکلیف ہونے لگی، آپ ﷺ نے ان کو حکم دیا کہ وہ اس اصطبل میں چلے جائیں، جس میں صدقہ کے اونٹ رکھے گئے ہیں اوران اونٹنیوں کا دودھ اورپیشاب پیئیں،

اس سے معلوم ہواکہ ازراہ علاج حرام اشیاء کے استعمال کی اجازت ہے۔

لیکن اس کے لئے بنیادی شرط یہ ہے کہ اس کاحلال متبادل میسرنہ ہو،حلال متبادل حاصل نہ ہونے کی چارصورتیں ہوسکتی ہیں،

اول یہ کہ اس مرض کی کوئی ایسی دواابھی ایجادنہ ہوئی ہو، جو خالص حلال اجزاء پرمشتمل ہو،

دوسرے: اگرحلال دوا موجود ہو تو اس کومہنگی ہونے کی وجہ سے خریدنے کی گنجائش نہ ہو ،

تیسرے: گنجائش بھی ہو؛لیکن وہ دوااس مقام پردستیاب نہ ہو اورمریض کوفوری طورپر دواکی ضرورت ہو،

چوتھے:جوحلال دواموجودہو، اس میں کافی تاخیرسے صحت کاامکان ہواورمریض اتنی تاخیر کوبرداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ہو- ان شرائط کی رعایت کے ساتھ حرام اشیاء سے علاج کی اجازت ہوگی۔