مشرق وسطیٰ

غزہ میں زمینی لڑائی کا دائرہ وسیع، ریلیف سرگرمیاں متاثر

اسرائیلی فورسس نے چہارشنبہ کے دن غزہ میں حماس کے لڑاکوں سے لڑائی لڑی۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے دوسرے بڑے شہر میں زمینی لڑائی کا دائرہ وسیع کردیا جس سے وہ علاقہ تنگ ہوگیا جہاں فلسطینی پناہ لے سکتے ہیں۔

دیرالبالا(غزہ پٹی): اسرائیلی فورسس نے چہارشنبہ کے دن غزہ میں حماس کے لڑاکوں سے لڑائی لڑی۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے دوسرے بڑے شہر میں زمینی لڑائی کا دائرہ وسیع کردیا جس سے وہ علاقہ تنگ ہوگیا جہاں فلسطینی پناہ لے سکتے ہیں۔

بیشتر علاقہ میں امدادی سامان کی تقسیم رک گئی۔ جنوبی علاقہ پر اسرائیلی حملہ سے لوگوں کے مزید بے گھر ہونے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 18 لاکھ 70ہزار یعنی 80فیصد سے زائد آبادی پہلے ہی گھربار چھوڑکر جاچکی ہے۔

شمال کا بڑا حصہ جس میں غزہ پٹی کے وسیع علاقے شامل ہیں‘ پوری طرح تباہ ہوچکا ہے۔ فلسطینیوں کو ڈر ہے کہ مابقی غزہ کا بھی یہی حال ہوگا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی فوجی موجودگی برداشت نہیں کرے گا۔ وزیراعظم بن یامن نتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل اس علاقہ کا سارا سیکوریٹی کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھے گا جبکہ امریکہ اور بیشتر بین الاقوامی برادری اس کے خلاف ہے۔

اسرائیلی فوج نے منگل کے دن کہا کہ اس کے سپاہی جنوبی شہر خان یونس کے وسط میں پہنچ گئے ہیں۔ شمال میں بھی شدید لڑائی جاری ہے۔ گزشتہ 3 دن سے امدادی سامان (آٹا اور پانی) کی تقسیم رفح کے اطراف ہی ممکن ہوپائی کیونکہ لڑائی جاری ہے اور اسرائیلی فوج نے سڑکیں بند کردی ہیں۔

رفح شہر جنوبی سرحد پر مصر کے قریب واقع ہے۔ امدادی گروپ ڈاکٹرس وِتھاؤٹ بارڈرس کا کہنا ہے کہ الاقصیٰ شہدا ہاسپٹل میں میڈیکل سپلائز تشویشناک حد تک گھٹ گئی ہیں۔ یکم دسمبر سے یہاں روزانہ 200 کے قریب زخمی لائے جارہے ہیں۔ برقی نہ ہونے سے وینٹی لیٹر کام کرنا بند کردیں گے۔ خون کے عطیات رک جائیں گے۔

آپریشن کے آلات کو اسٹرلائز نہیں کیا جاسکے گا۔ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے پہلے ہفتہ سے برقی نہیں ہے۔ اسرائیل نے ایندھن درآمدات کو گھٹادیا ہے۔ کئی دواخانے بند ہوگئے کیونکہ انہیں ایمرجنسی جنریٹرس پر زیادہ دن نہیں چلایا جاسکتا تھا۔ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے جیسے ہی پھر سے حملے شروع کئے ہزاروں لوگ رفح کی طرف دوڑ پڑے۔

ایک ٹیچر ابومصطفی نے کہا کہ صورتِ حال انتہائی خطرناک ہے۔ آپ سڑکوں پر اسکولوں میں‘ مساجد میں‘ دواخانوں میں ہر طرف بے گھر لوگوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ فلسطینی خاتون اُم ِ احمد نے کہا کہ خواتین کیلئے مصیبت اور بھی بڑھ گئی ہے کیونکہ ٹائلٹس تک ان کی رسائی گھٹ گئی ہے۔ جنگ نے غزہ میں 16200 جانیں لی ہیں۔ مرنے والوں میں 70 فیصد عورتیں اور بچے ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ کی لڑائی میں اس کے 88 فوجی مارے گئے۔

a3w
a3w