لکھنو کے لولو مال میں 80فیصد ملازمین مسلم نہیں ہندو: انتظامیہ
لولو مال لکھنو کے مینجمنٹ نے مال میں صرف ایک فرقہ کے لوگوں کو بھرتی کرنے کے الزام کی تردید کی ہے۔ ریجنل ڈائرکٹر لولو انڈیا شاپنگ مال پرائیوٹ جئے کمار گنگادھر نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے نزدیک صارف مقدم ہے۔
لکھنو: لولو مال لکھنو کے مینجمنٹ نے مال میں صرف ایک فرقہ کے لوگوں کو بھرتی کرنے کے الزام کی تردید کی ہے۔ ریجنل ڈائرکٹر لولو انڈیا شاپنگ مال پرائیوٹ جئے کمار گنگادھر نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے نزدیک صارف مقدم ہے۔
ہمارا کاروبار‘ حکومت کے قواعد و ضوابط کے تحت چلتا ہے۔ یہاں جو بھی ورکر ہے اسے اس کی ذات‘ نسل یا مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ اس کی قابلیت کی بنیاد پر رکھا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ لکھنو میں تمام ورکرس مقامی ہیں۔ ان کا تعلق اترپردیش اور ملک سے ہے۔ ورکرس میں 80 فیصد سے زائد ہندو ہیں جبکہ مابقی مسلمان‘ عیسائی اور دیگر لوگ ہیں۔ ہمیں پتہ چلا ہے کہ بعض مفادات حاصلہ ایسے الزامات عائد کرتے ہوئے ہمارے کاروبار کو نشانہ بنارہے ہیں۔
10جولائی کو لکھنو میں کھلنے والا لولو مال اس وقت تنازعہ میں گھرگیا جب بعض نامعلوم افراد نے مال کے اندر نماز ادا کی اور اس کا ویڈیو اَپ لوڈ کیا۔ نماز کے جواب میں ہندو کارکنوں نے ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کیا۔ مال میں نعرے بازی پر 20 افراد کو گرفتار کیا گیا اوراطراف میں سیکوریٹی بڑھادی گئی۔