دہلی

مدارس اور خانقاہوں کے ذریعہ بورڈ کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے گا: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

مسلم پرسنل لا بورڈ کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پڑسنل لاءبورڈ کے نومنتخب صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مدارس اور خانقاہوں کے ذریعہ بورڈ کے پیغام کو عام لوگوں تک پنچایا جائے گا

نئی دہلی: مسلم پرسنل لا بورڈ کے پیغام کو عام لوگوں تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پڑسنل لاءبورڈ کے نومنتخب صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مدارس اور خانقاہوں کے ذریعہ بورڈ کے پیغام کو عام لوگوں تک پنچایا جائے گا، اس لئے بورڈ کے ذمہ داروں کے انتخاب میں ان باتوں کا خیال رکھایا گیا ہے۔اس عزم کا اظہار انہوں نے ایک استقبالیہ تقریب کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
مسلمان فلسطین اور ملک کے پارلیمانی الیکشن کے لئے دعا کا اہتمام کریں : صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ
وسطی افریقہ کے ایک سرسبزو شاداب ملک زامبیا میں چند دن
ہند۔ امریکہ۔ سعودی۔ امارات، ریلوے معاملت کا اعلان متوقع
مین اسٹریم میڈیا کے لیے افرادسازی وقت کی اہم ضرورت : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

یہ استقبالیہ تقریب انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز نے آ ل انڈیا ملی کونسل اور اسلامک فقہ اکیڈمی کے اشتراک سے آل انڈیا مسلم پڑسنل لاءبورڈ کے نومنتخب صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، سکریٹری جنرل مولانا فضل الرحیم مجددی اور دیگر ذمہ داروں کے اعزاز میں منعقد کیا تھا۔

مولانا رحمانی نے کہاکہ ہماری پہلی کوشش یہ ہے کہ بورڈ کا پیغام تمام مسلمانوں اور مسالک تک پہونچے۔اس لئے بورڈ میں تمام طبقوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں لڑائی ہندو اور مسلمان کے درمیان نہیں ہے بلکہ لڑائی مذہب کے ماننے والے اور اس کے منکرین کے درمیان ہے۔ یہ لڑائی صرف اسلام کے خلاف نہیں بلکہ ہندو مذہب کے بھی خلاف ہے۔

انہوں نے ملک میں پھیلے دارالقضا کی اور اس کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو عائلی معاملات میں عدالت کی طرف بھاگنے کے بجائے دارالقضا کی طرف رخ کرنا چاہئے۔

بورڈ کے سکریٹری جنرل مولانا فضل الرحیم مجددی نے ملک میں حالیہ یکساں سول کوڈ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ استعماری طاقتوں کو اپنی فکر میں ڈھالنے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مسلمان ہیں۔ جہاں تک دوسر ے مذاہب کی بات ہے تو اس فکر میں خود بخود ضم ہوجائیں گے۔ اس کی راہ سب سے بڑی رکاوٹ مسلمانوں کا عائلی قانون ہے۔

انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ نے بہت پہلے اپنے اعلامیہ میں پرسنل لاءکو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، اسے بیجنگ پلس 5 کے نام سے جانا جاتا ہے اور سب سے زیادہ ان کے نشانے پر اسلامی شریعت ہے۔ وہ ویسٹرن تہذیب کو مسلط کرنا چاہتے ہیں جو خدا مخالف قانون ہے اور سبھی مذاہب وکلچر کے خلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ حکومت اپنے سیاسی فائدہ کیلئے یونیفارم سول کوڈ کو موضوع بناتی ہے۔ مسلمان اپنے مذہب پر سب سے زیادہ عمل کرتے ہیں اور معمولی مسائل کو لیکر بھی وہ عدالتوں میں جاتے ہیں۔ اس کی وجہ سے عدلیہ کو اپنے اعتبار سے قرآن کریم کی تشریح کا بہت زیادہ موقع بھی مل جاتاہے۔

انہوں نے کہاکہ مغرب میں معاشرہ مخالف قانون بنتا ہے اس کا اثر ہمارے ملک پر بھی پڑتا ہے اور دس پندرہ سال بعد پوری دنیا وہ قانون پہنچ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 87 دارالقضا بورڈ کے تحت چل رہے ہیں جہاں بغیر کسی خرچ مسائل حل ہوجاتے ہیں۔

بورڈ کے نومنتخب سکریٹری مولانایاسین علی عثمانی بدایونی نے کہاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ ملت کا مشترکہ ادارہ ہے، بہت پہلے میں لیبیا گیا تھا تو وہاں بھی اسی ممالک کے علماءنے بورڈ کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہاکہ مسلم نوجوانوں کو اپنا کچھ وقت ملت کیلئے بھی نکالنا چاہیے اور رفاہی کام کرنا چاہیے ۔

آل انڈیا ملی کونسل کے نائب قومی صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہاکہ بورڈ ملک کا سب سے باوقار پلیٹ فارم ہے جس میں تمام مذاہب اور طبقات کی نمائندگی ہے ۔ اس تنظیم نے ہمیشہ اور ہر دور میں ملت اسلامیہ کی رہنمائی کی ہے ۔ حالیہ دنوں میں جن حضرات کو ذمہ دار منتخب کیاگیا ہے ان سے بہت زیادہ امید یں وابستہ ہیں ۔

اس موقع پر مولانا عتیق احمد بستوی ، بورڈ کے خازن پروفیسر ریاض احمد نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی کا پیغام نائب امیر جماعت ملک معتصم نے پیش کیا اور آل انڈیا ملی کونسل کے صدر مولانا حکیم عبد اللہ مغیثی کا پیغام مولانا عبد المالک مغیثی نے پڑھ کرسنایا ۔

آئی او ایس کے وائس چیرمین پروفیسر افضل وانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ ملک کا تاریخی اور قیمتی ادارہ ہے ، امت کو اتحاد پر قائم رکھنا اور ان کے عائلی مسائل کی حفاظت کیلئے جدوجہد کرنا بنیادی ایجنڈا رہاہے ۔

پروفیسر حسینہ حاشیہ نے انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز ، آل انڈیا ملی کونسل اور اسلامک فقہ اکیڈمی کا تعارف پیش کیا ۔ مفتی احمد نادر القاسمی نے کلمات تشکر اور مولانا شاہ اجمل فاروق ندوی نے نظامت کا فریضہ انجام دیا ۔

a3w
a3w