دہلی

مرکز‘ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے: کھڑگے

چینیوں کے ساتھ بات چیت بھی تعطل کا شکار ہے۔ ایسے میں توانگ سیکٹر سے یہ خبر آجانا تشویش بڑھادیتا ہے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ ڈوکلام علاقہ سے بھی چینیوں کی گھس پیٹھ کی ایسی ہی غیرمصدقہ خبریں آرہی ہیں۔

نئی دہلی: قائد اپوزیشن ملیکارجن کھڑگے نے منگل کے دن الزام عائد کیا کہ مرکز‘ چینیوں کی گھس پیٹھ پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ انہوں نے راجیہ سبھا میں کہا کہ وزیراعظم کو اس پر بیان دینا چاہئے۔

 لداخ کی وادی گالوان میں ہماری مسلح افواج کی بہادری سب کو معلوم ہے لیکن اپریل 2020 سے چین ہمارے علاقہ میں ڈھٹائی سے گھس پیٹھ کررہا ہے۔ دیپسانگ میدان میں وائی جنکشن تک چینیوں کی غیرقانونی اور بلااشتعال گھس پیٹھ آج تک جاری ہے۔

 انہوں نے کہا کہ مشرقی لداخ میں گوگرا اور ہاٹ اسپرنگس تک چینیوں کی گھس پیٹھ‘ پینگانگ سو (جھیل کا علاقہ) کے قریب چینی فوجیوں کا جمع ہونا‘ پی ایل اے ڈیویژنل ہیڈکوارٹرس‘ فوجی چھاؤنی‘ توپ خانہ کے لئے ویپن شیلٹر‘ طیارہ شکن توپوں اور بکتربند گاڑیوں کا انتظام حکومت ِ ہند مسلسل نظرانداز کررہی ہے۔

 چینیوں نے ایک نیا راڈوم اور 2 ہائی فریکوینسی مائیکروویو ٹاورس بھی لگادیئے ہیں۔ علاقہ میں دیگر تعمیرات بھی جاری ہیں۔ پینگانگ جھیل پر پل کی تعمیر کو بھی درکنار کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپریل 2020 کے موقف کی بحالی یقینی بنانے کے مطالبہ کے باوجود چین نے ہمارا علاقہ خالی کرنے سے انکار کردیا ہے۔ وہ ہمارے وزیراعظم کے 20جون 2020کے بیان کی دانستہ آڑ لے رہا ہے کہ ہندوستان کے علاقہ میں کوئی بھی داخل نہیں ہوا۔

 چینیوں کے ساتھ بات چیت بھی تعطل کا شکار ہے۔ ایسے میں توانگ سیکٹر سے یہ خبر آجانا تشویش بڑھادیتا ہے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ ڈوکلام علاقہ سے بھی چینیوں کی گھس پیٹھ کی ایسی ہی غیرمصدقہ خبریں آرہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ سبھی کو پتہ ہے کہ ڈوکلام میں جون 2017 کے ٹکراؤ کے بعد چین نے وہاں پر پکی سڑکیں اور بنکر بنالئے ہیں جو ہمارے ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ بن سکتے ہیں۔