دہلی

یہ مدارس کا سروے نہیں‘ مِنی این آر سی ہے: اسدالدین اویسی

اویسی نے کہا کہ ایک حکم جاری کردیں کہ مسلمان نہ رہیں‘ نماز نہ پڑھیں‘ قرآن نہ پڑھیں۔ آپ لوگ یہی تو چاہتے ہیں۔ ایم پی نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے تحت مسلمہ مدارس کے لئے بھی حکومت نے اساتذہ کی تنخواہیں گزشتہ سال سے ادا نہیں کی ہیں۔

نئی دہلی: ریاست کے غیرمسلمہ دینی مدارس کا سروے کرانے حکومت ِ اترپردیش کے فیصلہ پر تنقید کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم صدر اسدالدین اویسی نے کہا کہ بی جے پی حکومت مسلمانوں کو ہراساں کرنا چاہتی ہے۔ اویسی نے کہا کہ مدارس دفعہ 30 کے مطابق ہیں پھر حکومت ِ اترپردیش نے اس سروے کا حکم کیوں دیا ہے۔ یہ کوئی سروے نہیں بلکہ مِنی این آر سی ہے۔

بعض دینی مدارس اترپردیش مدرسہ بورڈ کے تحت ہیں۔ دفعہ 30کے تحت ریاستی حکومت ہمارے حقوق میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ وہ لوگ مسلمانوں کو ہراساں کرنا چاہتے ہیں۔

 آئی اے این ایس کے بموجب رکن پارلیمنٹ سے اس سوال پر کہ دینی مدرسے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہیں‘ انہوں نے کہا کہ آپ بے شرمی کے ساتھ ایک ایسے وقت یہ بات کہہ رہے ہیں جب ہندوستان آزادی کے 75 سال کا جشن منارہا ہے۔

 ان مدرسوں کو ملک کو آزادی دلائی اور آپ ان ہی کو شبہ کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔ کیا مجاہدین آزادی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا آپ کا یہی طریقہ ہے جنہوں نے ان مدرسوں سے تعلیم حاصل کی تھی اور ہندوستان کو آزادی دلائی تھی۔

اویسی نے کہا کہ ایک حکم جاری کردیں کہ مسلمان نہ رہیں‘ نماز نہ پڑھیں‘ قرآن نہ پڑھیں۔ آپ لوگ یہی تو چاہتے ہیں۔ ایم پی نے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے تحت مسلمہ مدارس کے لئے بھی حکومت نے اساتذہ کی تنخواہیں گزشتہ سال سے ادا نہیں کی ہیں۔

 اویسی نے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی کے اس بیان پر انہیں نشانہ ئ تنقید بنایا کہ آر ایس ایس میں کئی اچھے لوگ بھی ہیں۔ انہوں نے چیف منسٹر سے کہا کہ وہ اُس حلف کا مطالعہ کریں جو آر ایس ایس کا ہر رکن روز صبح پڑھتا ہے۔

رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ممتا نے پہلی مرتبہ آر ایس ایس کی تعریف نہیں کی ہے بلکہ انہوں نے 2003اور 2004 میں بھی آر ایس ایس کی ستائش کی تھی اور آر ایس ایس نے انہیں درگا کہا تھا۔

 جب انتخابات آئے تو انہوں نے سیکولرازم کی بات شروع کردی اور اب یہ کہہ رہی ہیں کہ آر ایس ایس میں اچھے لوگ بھی ہیں۔ ہم ممتا بنرجی سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ آپ ہندوستان اور مغربی بنگال کے مسلمانوں کو کب تک دھوکہ دیں گی۔ اویسی نے چین کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں کرنے پر نریندر مودی حکومت کو نشانہ ئ تنقید بھی بنایا۔

وہ اِن اطلاعات پر ردعمل ظاہر کررہے تھے کہ ہندوستان اور چین‘ روس کی ایک ہفتہ طویل فوجی مشقوں میں حصہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ آخر یہ کیا تماشہ ہورہا ہے۔ چین لداخ میں ایک ہزار مربع کیلو میٹر اراضی پر قابض ہے اور آپ ان کے ساتھ فوجی مشقیں کررہے ہیں۔