اسرائیلی جارحیت کے خلاف آصفی مسجد لکھنو میں مظاہرہ
اسرائیلی جارحیت کے خلاف مجلس علمائے ہند کی جانب سے بیت المقدس کی بازیابی اور فلسطین کے مظلوموں کی حمایت میں لکھنو کی آصفی مسجد میں عالمی یوم قدس منایا گیا، نمازیوں نے اس کے خلاف آواز بلند کی۔
لکھنو : اسرائیلی جارحیت کے خلاف مجلس علمائے ہند کی جانب سے بیت المقدس کی بازیابی اور فلسطین کے مظلوموں کی حمایت میں لکھنو کی آصفی مسجد میں عالمی یوم قدس منایا گیا، نمازیوں نے اس کے خلاف آواز بلند کی۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ کہہ دیں کہ روئے زمین پر مسلمانوں کا پہلا حق ہے، ہم اس حق سے انکار نہیں کر سکتے۔ نمازیوں نے ہاتھوں میں ایسے بیانرس اور پوسٹرس اٹھا رکھے تھے جن کے ذریعہ اسرائیل کی جارحیت‘ جبر و تشدد کو دکھایا گیا۔
فیسٹیول کے اختتام پر اسرائیل کا جھنڈا اور اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کے نشان کو جلایا گیا۔ اس موقع پر اسرائیل مردہ باد‘ امریکہ مردہ باد کے نعرے لگائے گئے۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا مشترکہ مسئلہ ہے‘ اس لیے اس فکر کو پیشوں میں تقسیم نہ کیا جائے۔
مظلوموں کی بحالی‘ فلسطینی مظلوموں کی حمایت،‘سرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ عالم اسلام اس مسئلہ پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہےأ ہندوستان میں بھی مسلمانوں کی طرف سے کوئی متحدہ احتجاج نہیں کیا جاتا۔اس دن صرف مساجد میں نمازیں ہوتی ہیں لیکن کوئی آواز نہیں اٹھاتا۔
امریکہ اور اسرائیل کی بربریت کے خلاف آواز اٹھانا افسوسناک اور قابل مذمت ہے‘ فلسطین میں کوئی شیعہ نہیں لیکن اس کے باوجود پوری دنیا میں شیعہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج کرتے رہتے ہیں۔ اسی لیے تمام مسلمانوں کو اس کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے۔ اسرائیل کے ناجائز قبضہ اور جارحیت بغیر کسی پابندی کے۔میں کہنا چاہتا ہوں کہ ایران ہی اس مسئلہ کو عالمی سطح پر اٹھاتا رہا ہے۔
ایران اور اس کی تہذیب و ثقافت پر عائد اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے اس کی وجہ یہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح اسرائیلی افواج نے مسجد الاقصیٰ میں گھس کر نمازیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا‘ خواتین کو زدوکوب کیا‘ بچوں کو قتل کیا‘ حتیٰ کہ ان کا گلا گھونٹ کر قتل کیا وہ مظالم کا سیلاب ہے، جس میں غاصب اسرائیل کو بہا کر لے جایا جائے گا۔
عالم دین نے کہا کہ عنقریب اسرائیل نیست و نابود ہو جائے گا جس کی پیشین گوئی درست ثابت ہو چکی ہے کیونکہ مظلوم کا خون کبھی رائیگاں نہیں جاتا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نائب امام جمعہ مولانا سید رضا حیدر زیدی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو جغرافیائی حدود میں قید نہیں کیا جا سکتا بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے، فلسطینی اپنی سرزمین پر رہتے ہوئے بھی مظلوم ہیں اور اسرائیل ان پر مسلسل ظلم کر رہا ہے۔
عالم اسلام کو مشترکہ طور پر اس ظلم کی مذمت کرنی چاہیے، احتجاج کی ضرورت ہے۔ہم اپنے ملک کی حکومت اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کی آزادی کے لیے مخلصانہ اور سنجیدہ کوششیں کریں۔مولانا مکاتیب علی خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین ایک حساس اور اہم مسئلہ ہے، استعماری طاقتوں نے جس طرح فلسطین کی سرزمین پر ناجائز قبضہ کرکے صہیونیوں کو آباد کیا ہے، وہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور صہیونیوں کے خلاف ہے۔
مولانا نے کہا کہ آج عالمی میڈیا فلسطین اور اس کی مزاحمتی تنظیموں کو دہشت گرد کہہ رہا ہے، ظاہر ہے کہ یہ میڈیا پاکستان کا خریدا ہوا میڈیا ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہمارا قومی میڈیا بھی اس پروپیگنڈے کی لپیٹ میں ہے۔ میڈیا کو معلوم ہونا چاہیے کہ فلسطینی ان کے اپنے لوگ ہیں وہ اپنے حقوق اور اپنی سرزمین کے لیے احتجاج کر رہے ہیں اسی لیے اسرائیل کو مظلوم فلسطینی دہشت گرد نہ کہیں۔
مولانا سبط محمد مشہدی نے خطاب میں کہا کہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں تمام مسلمانوں کو اسرائیل کی جارحیت کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کبھی بھی امن کا حامی نہیں رہا، اتحاد کی وجہ سے اسرائیل مسلسل مشکلات کا شکار ہے۔ وہ دن دور نہیں جب اسرائیل کا وجود ختم ہو جائے گا اور تباہ ہو جائے گا، جیسا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے پیشین گوئی کی تھی۔نماز جمعہ سے قبل مولانا محمد میثاق عبدی قمی نے مسئلہ فلسطین کی اہمیت اور سرزمین فلسطین کی عظمت پر خطاب کیا اور تاریخ سے بھی اہل ایمان کو آگاہ کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں مولانا سید کلب جواد نقوی، مولانا سید رضا حیدر زیدی، مولانا مکاتیب علی خان، مولانا استففی رضا، مولانا شباہت حسین، مولانا زوار حسین، مولانا صابر علی عمرانی، مولانا نسیم حیدر دہلوی، مولانا حیدر عباس رضوی، مولانا روضہ رضوی، مولانا صابر علی عمرانی، مولانا سید کلب جواد نقوی، مولانا رضا حیدر زیدی، مولانا صابر علی عمرانی، مولانا روضی حسین، مولانا صابر علی عمرانی، مولانا سید کلب جواد نقوی، مولانا رضا حیدر زیدی، مولانا صابر علی عمرانی، مولانا زوار حسین دہلوی، مولانا حیدر عباس رضوی، مولانا رضوی، مولانا صابر علی عمرانی، مولانا رضوی، مولانا رضوی، مولانا زوار حسین، مولانا صابر علی عمرانی، مولانا حیدر عباس رضوی، مولانا رضوی، مولانا رضویہ اور دیگر نے شرکت کی۔ حسین، عادل فرازانقوی اور دیگر علمائے کرام نے شرکت کی۔
مظاہرے میں لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور ظلم کے خلاف احتجاج کیا۔پروگرام کے بعد اقوام متحدہ کو پانچ نکاتی یادداشت بھیجی گئی۔عالمی یوم القدس کے موقع پر ہندوستانی علماء کونسل اقوام متحدہ اور ہمارے ملک کی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ غزہ اور مسجد اقصیٰ میں جاری اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جائے۔
یروشلم میں امریکی سفارت خانے کی منتقلی کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ مسلمانوں بالخصوص شیعوں کی نسل کشی اور اجتماعی قتل کا احتساب کرتے ہوئے قصوروار ممالک کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ چلایا جائے۔
ہم اپنے ملک کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کے مظلوموں کی حمایت میں روایت کے مطابق اسرائیل کے وجود کو قبول نہ کرے اور فلسطین کی حمایت سے دستبردار نہ ہو۔یروشلم پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے، اس لیے یروشلم کو اسرائیل کے حوالے کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔